سینٹ میں اپوزیشن کا لوڈشیڈنگ او رآئی پی پیز کی بلیک میلنگ کیخلاف ایوان سے واک آؤٹ ، جون 2013 ء میں نجی پاور کمپنیوں کو480ارب دیئے گئے اب وہ پھر دھمکیاں دے رہی ہیں، حکومت ریاست کو اتنا کمزور نہ کرے کہ کمپنیاں بلیک میل کریں،رضا ربانی،وزیرپانی وبجلی سے کہوں گا کہ بریفنگ دیں کہ کس نے ملک کو اس شکنجے میں جکڑا، ظفرالحق

جمعرات 22 مئی 2014 07:33

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22مئی۔2014ء)سینٹ میں اپوزیشن نے لوڈشیڈنگ او رآئی پی پیز کی بلیک میلنگ کے خلاف ایوان سے واک آؤٹ کیا اور سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ جون 2013 ء میں نجی پاور کمپنیوں کو480ارب دیئے گئے اب وہ پھر دھمکیاں دے رہی ہیں، حکومت ریاست کو اتنا کمزور نہ کرے کہ کمپنیاں بلیک میل کریں جبکہ راجہ ظفرالحق نے کہا کہ واک آؤٹ کو ایجنڈے میں ہی شامل کر لیا جائے،وزیرپانی وبجلی سے کہوں گا کہ بریفنگ دیں کہ کس نے ملک کو اس شکنجے میں جکڑا۔

(جاری ہے)

بدھ کو سینیٹ میں نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ حکومت نے جون 2013ء میں 480ارب روپے نجی پاور کمپنیوں کو دئیے بہت سے کاروباری حضرات کو فائدہ پہنچانے کیلئے یہ عمل کیا گیامگر اس کے باوجود لوڈشیڈنگ میں کوئی فرق نہیں آیا،پورے ملک میں8سے10 گھنٹے لوڈ شیڈنگ اسی طرح چل رہی ہے،سرمایہ کار کا بینک بیلنس بڑھا،اب انہی آئی پی پیز نے وزارت پانی وبجلی کو خط لکھ کر ریاست کو دھمکی دی ہے کہ300 ارب کی رقم دوبارہ ہوگئی ہے،اگر حکومت یہ پیسے ادا نہیں کرے گی تو 14گھنٹے تک لوڈشیڈنگ کیلئے تیار ہوجائے،کیا ہم نے حکومت کو چند سرمایہ کاروں کے پاس گروی رکھ دیا ہے کہ سرمایہ کار دھمکیاں دیتے رہے اور اس خط کی وزارت پانی وبجلی سے کوئی تردید نہیں آئی ہے،انہوں نے کہا کہ ریاست کو اتنا کمزور نہ بنایا جائے،پہلے دہشتگردوں کے سامنے جھکے اب آئی پی پیز دھمکی دے رہی ہیں کیا یہی ریاست کی رٹ رہ گئی ہے،انہوں نے کہا کہ ریاست کی کمزوری کے خلاف،لوڈشیڈنگ اور حکومتی رویے کے خلاف واک آؤٹ کرتا ہوں،جس کے بعد اپوزیشن واک آؤٹ کرگئی،راجہ ظفر الحق نے کہا کہ واک آؤٹ کو ایجنڈے میں شامل کرلیاجائے،اپوزیشن بیٹھ کر تھک جاتی ہے اور واک آؤٹ کرجاتی ہے،وزیرپانی وبجلی سے کہوں گا کہ وہ فہرست دیں کہ آئی پی پیز کس دور میں آئے اور کس نے ریاست کو اس شکنجے میں جکڑا۔

متعلقہ عنوان :