ملکی قرضوں اور واجبات کا حجم ایک بارپھر جی ڈی پی کے 69فیصد سے زیادہ ہوگیا،ایک سال کے دوران اندرونی اور بیرونی قرضوں اور واجبات میں مجموعی طور پر 21کھرب 50کروڑ روپے کا اضافہ ہوا، مجموعی حجم 176کھرب 21ارب 90کروڑ روپے تک پہنچ گیا،اسٹیٹ بینک آف پاکستان

بدھ 21 مئی 2014 07:48

کراچی( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21مئی۔2014ء) ملکی قرضوں اور واجبات کا حجم ایک بارپھر جی ڈی پی کے 69فیصد سے زیادہ ہوگیا۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق ایک سال کے دوران اندرونی اور بیرونی قرضوں اور واجبات میں مجموعی طور پر 21کھرب 50کروڑ روپے کا اضافہ ہوا اور ان کا مجموعی حجم 176کھرب 21ارب 90کروڑ روپے تک پہنچ گیا جو جی ڈی پی کے 69.3فیصد ہے جبکہ گزشتہ سال مارچ کے اختتام پر ان کا مجموعی حجم جی ڈی پی کے 68.9فیصد،154کھرب 87ارب40لاکھ روپے تھا۔

اس سے پچھلے سال حکومتی قرضوں اور واجبات میں مجموعی طور پر 17کھرب 85ارب روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔ ایک سال کے دوران حکومت کے اندرونی قرضوں میں 20کھرب 19ارب 40کروڑ روپے کا اضافہ ہوا اور ان کا حجم 88کھرب روپے سے بڑھ کر 108کھرب 20کروڑ روپے ہو گیا ۔

(جاری ہے)

اس دوران بیرونی قرضوں میں 69ارب 30کروڑ روپے کا اضافہ ہوا اور ان کاحجم 43کھرب 4ارب روپے سے بڑھ کر 43کھرب 73ارب 30کروڑ روپے ہو گیا جبکہ بیرونی واجبات میں 96ارب 90کروڑ روپے کا اضافہ ہو گیا جو 235ارب روپے سے بڑھ کر 332ارب 10کروڑ روپے تک پہنچ گئے۔

رپورٹ کے مطابق ایک سال کے دوران سرکاری اداروں اور کارپوریشنوں نے بھی مجموعی طور پر 69ارب 30کروڑ روپے کے نئے قرضے لے لئے جس کے بعد ان کے اندرونی اور بیرونی قرضوں کا مجموعی حجم 577ارب 30کروڑ روپے سے زیادہ ہو گیا۔ بارہ ماہ میں سرکاری ادارون اور کارپوریشنز نے اندرونی ذرائع سے 60ارب 40کروڑ روپے اور بیرونی ذرائع سے 8ارب 90کروڑ روپے کا قرضے لیا جس سے اندرونی قرضوں کا مجموعی حجم 386ارب 50کروڑ روپے اور بیرونی قرضوں کا حجم 190ارب 80کروڑ روپے ہو گیا ۔

تاہم اس عرصے کے دوران نجی شعبے کے بیرونی قرضوں میں 1ارب 30کروڑ روپے کی کمی ریکارد کی گئی اور ان کا مجموعی حجم 514روپے سے کم ہو کر 512ارب 90کروڑ روپے رہ گیا۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق بیرونی قرضوں اور واجبات کا مجموعی حجم جی ڈی پی کے 23.9فیصد اور سرکاری ادارے اور کارپوریشنوں کے قرضوں اور واجبات کو حجم 3.6فیصد ہے۔