سگریٹ ساز کمپنی فلپ مورس کی جانب سے وفاقی وزارتِ صحت کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر،تمباکو مصنوعات کے تشہیر کے خلاف قوانین غیر آئینی ہیں، پٹیشن کی سماعت سندھ ہائی کورٹ 28مئی کو کرے گی،حکومت پر ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے تمباکو نوشی کی روک تھام کے فریم ورک کنونشن کا مکمل نفاذ لازم ہے ، سرکاری ذرائع،سگریٹ کمپنیوں کو اس معاملے پر کوئی رعایت دی گئی تو اس کے خلاف احتجاج کیا جائے گا، ڈاکٹر جاوید اے خان

بدھ 21 مئی 2014 07:45

اسلا م آ با د(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21مئی۔2014ء) بین الاقوامی سیگریٹ ساز کمپنی فلپ مورس انٹرنیشنل نے سندھ ہائی کورٹ میں ایک پٹیشن دائر کر تے ہو ئے مو قف ا ختیا ر کیا ہے کہ و فا قی و زا ر ت برا ئے صحت اور متعلقہ ادا ر ے تمبا کو مصنو عا ت کی تشہیر با ر ے قوا نین کے بنا نے اور ان کے اطلا ق کا قا نو نی او ر آ ئینی حق نہیں ر کھتے۔ذ ر ا ئع کے مطا بق پاکستان میں تمباکو نوشی کے اشتہارات پر مکمل پابندی کے خلاف فلپ مورس انٹرنیشنل نے سندھ ہائی کورٹ میں ایک پٹیشن دائر کی ہے جس میں مو قف ا ختیا ر کیا گیا ہے کہ حکومت کے پاس تمباکو نوشی کی تشہیر کی روک تھام کا کوئی اختیار نہیں ہے اور اس ضمن میں حکومت کی جانب سے اس ماہ کے آخر تک تمباکو نوشی پر ہر قسم کی اشتہار بازی پر مکمل پابندی کے لیے متعارف کرائے جانے والے نئے قوانین کا نفاذ بھی غلط ہے۔

(جاری ہے)

فلپ مورس انٹر نیشنل کی جانب سے تمباکو نوشی پر اشتہار بازی کے خلاف عدالتی کاروائی کرنے کی کوشش اس وقت سامنے آئی ہے جب حکومت 31مئی 2014ء کو نافذ العمل ہو نے والے نئے قوانین کے تحت سیگریٹ ساز اداروں اور کمپنیوں پر تمبا کو نوشی کی ہر قسم کی تشہیر پر پابندی لگانے والی ہے ان نئے قوانین کے تحت سیگریٹ ساز ادارے اور کمپنیاں اپنی مصنوعات کی تشہیر کے لیے کوئی بھی ذریعہ استعمال نہیں کر سکیں گی۔

نئے قوانین کے تحت نہ صرف پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر تمباکو سے متعلق اشتہار بازی پر پابندی ہو گی بلکہ تمباکو اور سیگریٹ کے تشہیر کے لیے پوسٹریا بینر بنا نے اور انہیں مارکیٹوں ، دوکانوں ، کھو کھوں اور موبائل ٹرالیوں پر لگانے اور لٹکانے پر بھی مکمل پابندی ہو گی۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ پاکستان میں سپریم کورٹ کے 2006ء کے ایک تاریخی فیصلے کے تحت تمباکو کی تشہیر پر مکمل پابندی عائد ہے تاہم فلپ مورس کمپنی اس فیصلے پر مکمل عمل درآمد سے گریزاں ہے متعلقہ کمپنی کے خلاف 2011ء میں تمباکو نوشی کی تشہیر کی خلاف ورزی کرنے پر سات عدالتی مقدمات درج کئے گئے تاہم متعلقہ کمپنی ابھی تک اس امر پر مصر ہے کہ تمباکو نوشی کی تشہیر پر پابندی بل جواز ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان نے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے تمباکو نوشی کی روک تھام کے فریم ورک کنونشن پر دستخط کر رکھے ہیں جس کے تحت آرٹیکل 13 کے تحت رکن ممالک پر تمباکو نوشی کی تشہیر کی روک تھام کے لیے راست اقدامات کرنا لازمی ہیں۔پاکستان میں تمبا کو نوشی کی روک تھام کے لیے قائم قومی اتحاد کے چیئر مین ڈاکٹر جاوید اے خان کے بقول حکومت پر ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے تمباکو نوشی کی روک تھام کے فریم ورک کنونشن کا مکمل نفاذ لازم ہے اور اس ضمن میں کسی سیگریٹ کمپنی کو رعایت نہیں دی جاسکتی۔

انہوں نے عدالت عظمیٰ سے درخواست کی کہ وہ متعلقہ کمپنی سے پوچھے کہ کیا اسے اپنی سرمایہ کار عزیز ہے یا عوام کی صحت؟ انہوں نے کہا کہ اگر فلپ مورس کو اس معاملے پر کوئی رعایت دی گئی تو وہ اس کے خلاف احتجاج کریں گے اور جس طرح انہوں نے عوامی نوعیت کے اس اہم ایشو پر 2006ء میں عدالت عظمیٰ سے تمباکو نوشی کی تشہیر پر مکمل پابندی کے لیے رجوع کیا تھا وہ اسی عزم اور جذبے سے مورس فلپ کی تمباکو نوشی کی تشہیر کے لیے کی جانے والی کو ششوں کی مزاحمت کریں گے۔

متعلقہ عنوان :