حکومت متنازعہ پروگرام کا نوٹس لیتی ‘ پیمرا کارروائی کرتا اور جیو انتظامیہ بروقت معافی طلب کرتی تو نوبت فتویٰ تک نہ آتی‘ صاحبزادہ حامد رضا،پروگرام کی آڑ میں صحافتی اداروں اور صحافیوں کو نشانہ بنانا‘ مخلوط ڈانس اور دھمال غیر شرعی حرکت ہے‘ جیو کا معاملہ عدالت میں ہے فیصلے کا انتظار کیا جائے‘ چیئرمین سنی اتحاد کونسل

بدھ 21 مئی 2014 07:45

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21مئی۔2014ء) سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہے کہ اگر حکومت متنازعہ پروگرام کا نوٹس لیتی ‘ پیمرا کارروائی کرتا اور جیو انتظامیہ ذمہ داران کو فارغ کرکے معافی طلب کرلیتی تو نوبت فتویٰ تک نہ آتی‘ متنازعہ پروگرام کی آڑ میں صحافتی اداروں اور صحافیوں کو نشانہ بنائے جانے ‘ مخلوط ڈانس اور دھمال غیر شرعی حرکت ہے‘ فتوی کا اطلاق اس پر بھی ہوتا ہے ‘ جیو کا معاملہ اب عدالت میں ہے فیصلے کا انتظارکیا جائے، اکابرین منافقانہ طرز عمل ترک کریں جو معافی دے رہے ہیں ان کی جماعتیں گلیوں میں توہین اہل بیت کے خلاف سراپا احتجاج ہیں‘ اہل بیت و صحابہ کا ایجنٹ ہونا فخر ہے کسی ایجنسی کے ایجنٹ نہیں جبکہ سابق صدر پریس کلب افضل بٹ نے کہا ہے کہ صحافیوں پر حملے کسی صورت درست نہیں علمائے کرام لوگوں میں آگاہی پیدا کریں۔

(جاری ہے)

منگل کے روز نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ جیو کے متنازعہ مارننگ پروگرام سے لاکھوں عوام کی دل آزاری ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ 30 گھنٹے تک ہم نے انتظار کیا مگرجیو کی جانب سے کوئی وضاحت نہیں آئی جس پر فتویٰ جاری کیا گیا انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اس فتویٰ کا اطلاق ہر اس چینل اور ویب سائٹ پر ہوتا ہے جہاں توہین آمیز مواد موجود ہے ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ کسی انتہا پسندی اور فرقہ واریت کو ہوا دینے والی تنظیم سے بات نہیں کر سکتے۔

صاحبزادہ حامد رضا نے مزید کہا کہ اس معاملے پر سپریم کورٹ آف پاکستان کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا ہے اور کارکنان فیصلہ کا انتظار کریں۔ متنازعہ پروگرام کو آڑ بنا کر صحافیوں اور ورکرز پر حملے اور صحافتی اداروں کو نشانہ بنایا جائے اس حوالے سے قانونی جنگ لڑ رہے ہیں اور ہمارا احتجاج مکمل طور پر پر امن ہے ایک سوال کے جواب میں صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ کسی کے کہنے پر مہم نہیں چلا رہے جب ہم نے طالبان کے خود کش حملوں کو حرام قرار دیا تھا تو اس وقت جیو چینل نے ہم کو غدار قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ مذاکرات کے مخالف غدار ہیں۔

اب بھی جرات مندانہ موقف اختیار کیا ہے کسی ایجنسی کے نہیں اہل بیت اور صحابہ کے ایجنٹ ہیں اور اس پر فخر ہے۔صاحبزادہ حامد رضا نے ایک اور سوال پر کہا کہ خانقاہوں اور درباروں پر مخلوط ڈانس یا قوالیوں پر مرد و خواتین کا دھمال حرام ہے اور غیر شرعی فعل ہے اس سلسلے میں حکومت وزارت مذہبی امور اور محکمہ اوقاف کو نوٹس لینا چاہیے ایک اور سوال پر صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ کچھ اکابرین کے مسائل کے حوالے سے بڑے بڑے بیانات سامنے آرہے ہیں مگر ان کی جماعتیں گلیوں میں احتجاج کررہی ہیں اب منافقانہ طرز عمل کو ترک کرنا ہوگا۔

قبل ازیں پریس کلب کے سابق صدر افضل بٹ نے علماء کرام سے اپیل کی ہے کہ متنازعہ پروگرام کی آڑ میں صحافتی اداروں اور صحافیوں کو نشانہ بنانے کی اطلاعات ہیں اس پر علماء کرام وضاحت کریں اور لوگوں میں اگاہی فراہم کریں جس پر حامد رضا نے کہا کہ ہم پر امن لوگ ہیں اور صحافی ہمارے بھائی اور مشکل حالات میں قوم کو حقائق سے آگاہ کرتے ہیں کارکنان بھی پر امن رہیں اور عدالتی فیصلے کا انتظار کیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جیو نے جو معافی تین دن بعد مانگی اگر بروقت مانگ لی جاتی ‘ پروگرام کے ذمہ داران کونکال دیا جاتا‘ پیمرا فوری ایکشن لیتا اور حکومت بھی نوٹس لیتی تو معاملات یہاں تک نہ آتے مگر 30 گھنٹے تک جو کچھ کیا گیا اور چلایا گیا اس سے نیتوں کا پتہ چلتا ہے اس لئے اب معاملہ عدالت میں ہے اور وہی فیصلہ کرے گی۔

متعلقہ عنوان :