ہم خوش فہمی میں مبتلا نہیں کہ عدلیہ اور وکلاء کا نظام اچھا چل رہا ہے،جسٹس جواد،عوام کو فائدہ نہ ہو توبنچ اور بار کی کوئی ضرورت باقی نہیں رہتی،وکلاء کی رویہ کے بارے میں کیس کے دوران ریمارکس

بدھ 21 مئی 2014 07:39

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21مئی۔2014ء)سپریم کورٹ میں جعلی وکلاء اور وکلاء کی طرف سے نظم و ضبط کی خلاف ورزی بارے مقدمے کی سماعت کے دوران جسٹس جواد ایس خواجہ نے وکلاء کے رویہ اور بعض ناخوشگوار واقعات تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ ہم خوش فہمی میں مبتلا نہیں کہ عدلیہ اور وکلاء کا نظام اچھا چل رہا ہے۔ انصاف کا قتل ہو رہا ہے۔

جس عوام کے لئے یہ سب بساط بچھائی گئی ہیانہیں کوئی فائدہ نہیں ہو رہا اور لوگوں کو فائدہ حاصل نہیں ہوتا تو پھر ججز اور وکلاء کی کوئی ضرورت باقی نہیں رہتی۔ آئے روز کچھ نہ کچھ ہو رہا ہے ۔وکلاء کے واقعات تشویشناک ہیں ۔کب سے مقدمے کی سماعت کررہے ہیں تاہم اس حوالے سے تسلی بخش جواب نہیں مل رہا ۔انہوں نے یہ ریمارکس منگل کے روز دیئے ہیں اس دوان پاکستان بار کونسل اور پنجاب بار کونسل کے انضباطی کارروائی کے سربراہ عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا گیا کہ جعلی وکیلوں اور نظم و ضبط کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے لئے کوشش کی جارہی ہے اور اس حوالے سے وکلاء کی شناخت کے لئے سمارٹ کارڈز جاری کئے جارہے ہیں۔

(جاری ہے)

جسٹس گلزار نے کہا کہ اتفاق سے یہ معاملہ سامنے آیا ہے۔ وگرنہ نجانے کتنے معاملات آئے روز سامنے آ رہے ہیں ۔اس دوران پنجاب بار انضباطی کمیٹی کمیٹی کے سربراہ نے عدالت سے استدعا کی کہ انہیں جواب کے لئے وقت دیا جائے اس پر عدالت نے سماعت تین ہفتوں کے لئے ملتوی کرتے ہوئے پاکستان بار کونسل اور پنجاب بار کونسل سے جواب طلب کیا ہے۔