طورخم کے راستے تجارت کے لیے لینڈ پورٹ بل بہت جلد منظور ہوجائے گا ، طورخم کے راستے ہونیوالی اربوں ڈالر کی تجارت کو قانونی حیثیت مل جائے گی،خرم دستگیر، قبائلی علاقوں میں پائیدار امن فوجی کارروائیوں کے ذریعے عسکریت پسندی کو کنٹرول کرنے کے ساتھ تجارت ،کاروبار،فنونِ لطیفہ اور ثقافتی سرگرمیوں کا فروغ انتہائی اہمیت کا حامل ہے،فاٹا امن کانفرنس کا مطالبہ،پاکستان کے لوگ باقی اقوام کی نسبت دہشت گردی سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں،ڈینش سفیر

بدھ 21 مئی 2014 07:39

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21مئی۔2014ء)وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ طورخم کے راستے تجارت کے لیے لینڈ پورٹ بل بہت جلد منظور ہوجائے گا جس کا فائدہ پاکستان کے خزانے کو ہوگا ۔ اربوں ڈالر کی تجارت طورخم کے راستے سے ہوتی ہے جس کے لیے قانون کو حتمی شکل دی گئی ہے اپنے سسٹم کو ٹھیک کرنے کے ساتھ ساتھ پڑوسیوں سے تجارت بھرپور انداز میں کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے جبکہ فاٹا میں قیام امن کے بارے میں کانفرنس میں اس امر پر زور دیا گیا ہے کہ قبائلی علاقوں میں پائیدار امن اوردیرپا استحکام کے لئے فوجی کارروائیوں کے ذریعے عسکریت پسندی کو کنٹرول کرنے کے ساتھ تجارت ،کاروبار،فنونِ لطیفہ اور ثقافتی سرگرمیوں کا فروغ انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور پاکستان میں ڈنمارک کے سفیر جیسپر ایم نورنسن نے کہا ہے کہ پاکستان کے لوگ باقی اقوام کی نسبت دہشت گردی سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

امن اور خوشحالی کو حاصل کرنے سے زیادہ ہمارے لیے کچھ اہم نہیں۔منگل کو یہاں مقامی ہوٹل میں”پاکستان، 2014 کے بعد جغرافیائی اور سیاسی و علاقائی حالات کے تناظر میں: فاٹا میں قیام امن کے لئے تجارت اور کاروبار ی صلاحیتوں سے استفادہ“ کے عنوان پرایک روزہ قومی کانفرنس کا انعقادحکومت ِڈنمارک کے تعاون سے فاٹا ریسرچ سنٹر نے کیا ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے تجارت خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ پاکستانی مصنوعات کو وسطی ایشیا کی منڈیوں تک رسائی حکومت کی اولین ترجیح ہے مستحکم افغانستان ہی مضبوط پاکستان کی ضمانت ہے حکومت تجارت اور دیگر شعبوں میں فاٹا کو مرکزی حیثیت دینا چاہتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی مصنوعات اور افرادی وسائل کے لیے افغانستان ایک اہم منڈی کی حیثیت رکھتا ہے افغانستان کے عوام اپنی مرضی سے نمائندے منتخب کریں اور پاکستان کے ساتھ تجارت کو فروغ دیں ۔ انہوں نے کہا کہ طورخم کے راستے تجارت کے لیے لینڈ پورٹ بل بہت جلد منظور ہوجائے گا جس کا فائدہ پاکستان کے خزانے کو ہوگا ۔ اربوں ڈالر کی تجارت طورخم کے راستے سے ہوتی ہے جس کے لیے قانون کو حتمی شکل دی گئی ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنے سسٹم کو ٹھیک کرنے کے ساتھ ساتھ پڑوسیوں سے تجارت بھرپور انداز میں کریں ۔

انہوں نے کہا کہ فاٹا کو زمینی راستوں سے جوڑ کر سکول کالج اوریونیورسٹیوں کے قیام پر توجہ دے رہے ہیں ۔ وفاقی وزیر برائے تجارت نے کہا کہ میاں محمد نواز شریف پڑوسیوں کے ساتھ تجارت اور چین کا پہلا دورہ اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی ۔کانفرنس میں وفاقی وزراء کے علا وہ کاروباری اور تجارتی راہنماؤں،سفارتکاروں،میڈیا ،سول سوسائٹی اور تعلیمی شعبوں سے وابستہ افراد کی بڑی تعدا د نے شرکت کی ۔

پاکستان میں ڈنمارک کے سفیر جیسپر ایم سورنسن بھی بطورمہمانِ اعزازی شریک ہوئے ۔میڈیا،سول سوسائٹی، کاروباری طبقے اور وفاقی وزراء سمیت مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے کانفرنس کے شرکا ء نے دہشتگردی اور عسکریت پسندی کے خاتمے کیلئے ملک کی نئی سکیورٹی پالیسی او راقدامات پراپنے خیالات کا اظہار کیا۔ شرکاء نے افغانستان سے بین الاقوامی افواج کے انخلاء کے بعد پیداہونے والی صورتحال پر بھی اپنی تجاویز پیش کیں۔

اظہار خیا ل کرتے ہوئے ماہرین کا کہنا تھا کہ پاکستانی مصنوعات اورافرادی وسائل کے لئے افغانستان ایک اہم منڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ان کے مطابق پاکستان سے ماہرین کی ایک بڑی تعداد نا صرف کابل بلکہ افغانستان کے دوسرے شہروں میں سرکاری اور نجی شعبوں کے اداروں میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ماہرین نے حکومت کی طرف سے تشکیل کردہ دہشتگردی کی روک تھام کے لئے تیارکردہ حکمت عملی کو سراہا اور اس یقین کا اظہار کیا کہ یہ حکمت عملی دہشت گردی کی لعنت کے خاتمہ کی طرف پہلا ٹھوس قدم ہے۔

میڈیا اور سول سوسائٹی کا کردارمقامی کمیونٹی میں آ گاہی پھیلانے اور ان کوعسکریت پسند گروپوں کے خلاف یکجا کرنے کے حوالے سے بہت اہم ہے۔ تقریب کے اختتام پر ڈینش سفیر نے کہاکہ ڈنمارک کا ایف آر سی کی حمایت کا مقصد فاٹا میں جاری تحقیقی کام کی حوصلہ افزائی اور معلوما ت کا فروغ اورعلاقائی مسائل سے عوام کو آگاہ کرنا ہے۔ایسا کرنے سے ہمیں یقین ہے کہ ہم تبدیلی کی بحث کے ذریعے فاٹا کے ساتھ ساتھ پاکستان کے دوسرے علاقوں میں بھی امن اور ترقی لا سکتے ہیں۔

ہمیں اس حقیقت کا ادراک ہے کہ پاکستان کے لوگ باقی اقوام کی نسبت دہشت گردی سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔امن اور خوشحالی کو حاصل کرنے سے زیادہ ہمارے لیے کچھ اہم نہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ فاٹا میں وسیع پیمانے پر معاشی سرگرمیوں کا اجراء خطے میں پائیدار امن کے لیے نہایت اہم ہے۔یہ عسکریت پسند گروپوں کے نوجوانوں پر مرتب ہونے والے اثرات زائل کرنے کے حوالے سے بہترین عمل ہے۔

ہمیں تعمیر نو میں تعاون ،مساوات کی بحالی ، مستحکم معاشیات کو فروغ دینے کیلئے سازگار ماحول پیدا کرنا ، روزگار کے مواقع فراہم کرنا اور امیدپیدا کرنے جیسے اہم امور پر توجہ مرکوز کرنی چاہیئے ۔مقررین ،خاص طور پرجن کا تعلق فاٹا سے تھا ،انہوں قبائلی علاقوں میں حکومتی معاملات کو بہتر کرنے کا واحد حل خطے میں جمہوری اقدار کی بحالی کو قرار دیا اورزور دیا کہ ملک کے دیگر حصوں کی طرح فاٹا میں بھی سیاسی آزادی و ترقی کے اقدامات کئے جائیں ۔

قبائلی علاقوں میں سیاسی اصلاحات متعارف کرانے اور عوام میں سیاسی آگاہی پھیلانے پر زور دیا ۔ کانفرنس ایک اور نمایاں پہلولوگوں کو مقامی سطح پرروزگار کے مواقع فراہم کرنے کیلئے فاٹا اور افغانستان سے متصل علاقوں کے مقامی وسائل کی تجارت کا فروغ تھا۔

متعلقہ عنوان :