آئندہ بجٹ میں تنخواہوں اور پینشن میں 10سے 15فیصد اضافہ کی تجویز ہے، اسحاق ڈار، بجٹ3864 اور3937 ارب کے درمیان ہوگا، ٹیکس محاصل2810 ارب ، بجلی کی سبسڈی226 ارب رکھے جانے کا منصوبہ ہے،قائمہ کمیٹیوں کو بریفنگ،ارکان کمیٹی نے اہداف کو تخیلاتی اور بعض مجوزہ اقدامات کو عوام دشمنی پر مبنی قرار دیدیا، بعض منصوبوں پر نظرثانی کا مطالبہ کردیا

بدھ 21 مئی 2014 07:35

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21مئی۔2014ء)وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ آئندہ مالیاتی سال کا بجٹ3864 اور3937 ارب روپے کے درمیان ہوگا، ٹیکس محاصل2810 ارب روپے غیر ٹیکس آمدن کا تخمینہ817ارب روپے جبکہ آئندہ بجٹ میں300ارب روپے کی سبسڈی فراہم کرنے کی تجویز ہے، بجلی کی سبسڈی226 ارب روپے رکھے جانے کا منصوبہ ہے،سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10سے15فیصد اضافہ کی تجویز ہے۔

وہ منگل کو یہاں پارلیمنٹ ہاؤس میں قومی اسمبلی اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹیوں برائے خزانہ کے مشترکہ ان کیمرہ اجلاس کو بجٹ تجاویز پر بریفنگ دے رہے تھے۔

اجلاس دونوں کمیٹیوں کے چےئرمینوں نسرین جلیل اور عمرایوب خان کی مشترکہ صدارت میں ہوا۔ذرائع کے مطابق ارکان کمیٹی نے اہداف کو تخیلاتی اور بعض مجوزہ اقدامات کو عوام دشمنی پر مبنی قرار دیدیا،بعض منصوبوں پر نظرثانی کا مطالبہ کردیا۔

(جاری ہے)

وزیرخزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار،وزارت خزانہ کے حکام اور حکومت کی معاشی ٹیم کے اراکین نے اجلاس کے شرکاء کو آئندہ بجٹ،بجٹ تجاویز اور حکومتی حکمت عملی پر تفصیلی بریفنگ دی۔ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے اراکین کو مطلع کیا کہ آئندہ وفاقی بجٹ3864 اور3937 ارب روپے کے درمیان ہوگا،جس میں آئندہ برس ٹیکس محاصل2810 ارب روپے رکھنے کی تجویز پیش کی جارہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ غیر ٹیکس آمدن کا تخمینہ817ارب روپے رکھا جارہا ہے جبکہ آئندہ بجٹ میں300ارب روپے کی سبسڈی فراہم کرنے کی تجویز ہے،جبکہ بجلی کی سبسڈی226 ارب روپے رکھے جانے کا منصوبہ ہے۔

ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ اجلاس کے شرکاء کو بریفنگ کے دوران بتایا گیا ہے کہ آئندہ این ایف سی میں صوبوں کو1703ارب روپے فراہم کرنے کی تجویز ہے جبکہ سرکاری ترقیاتی منصوبوں(پی ایس ڈی پی) کیلئے525ارب روپے مختص کئے جانے کا امکان ہے،شرکاء کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے وزیرخزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے بتایا کہ آئندہ بجٹ میں دفاعی اخراجات میں10فیصد اضافہ کی تجویز ہے،وزارت خزانہ کے حکام کا کہنا تھا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہیں آئندہ بجٹ میں 10سے15فیصد اضافہ کی توقع ہے جبکہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں بھی10سے15فیصد اضافہ کی تجویز ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ اجلاس کے دوران اراکین کمیٹی سینیٹر سعید غنی،سینیٹر طلحہ محمود،سینیٹر رشید گوڈیل،سینیٹر آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے وزیرخزانہ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے آئندہ بجٹ میں کئے گئے کافی اقدامات کو عوام دشمن قرار دیا۔انہوں نے وزیرخزانہ سے بجٹ کے بعض منصوبوں اور تجاویز پر نظرثانی کا بھی مطالبہ کیا،پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹرز نے ٹیکس محاصل اور غیر ٹیکس آمدن کے حوالے سے اسحاق ڈار کو آڑے ہاتھوں لیا۔

ذرائع کے مطابق رکن کمیٹی سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ حکومت نے ملک میں ڈالرز کے ذخائر اور زرمبادلہ کے ذخائر کو مضبوط کیا ہے اور اس حوالے سے بہتری لائی ہے تاہم آئندہ بجٹ سے ملک بھر میں موجود مہنگائی میں اضافہ ہوگا،جس کو روکنے کے حوالے سے اقدامات نہایت ضروری ہیں۔طلحہ محمود کا کہنا تھا کہ آئندہ بجٹ ملک بھر میں بے روزگاری میں اضافہ ہوگا جس کی بنیادی وجہ حکومت کی جانب سے شروع کئے گئے مختلف منصوبے ہیں ۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ حکومتی اہداف کا عملی حصول ممکن نظر نہیں آتا اور زیادہ تر اہداف تخیلاتی ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے،انہوں نے کہا کہ ٹیکس محاصل کے حوالے سے حکومت کے اندازے غلط ثابت ہونے کا اندیشہ ہے کیونکہ عملی صورتحال،اعداد وشمار سے مختلف ہے۔رشید احمد گوڈیل نے بھی سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی حمایت کرتے ہوئے واضح کیا کہ حکومت کا محاصل کا ہدف حقیقت پر مبنی نہیں ہے اور یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ آئندہ برس اتنے ریونیو کا حصول کیسے ممکن بنایا جائے گا۔

آفتاب احمد خان شیرپاؤ کا کہنا تھا کہ بجٹ سر پر ہے اور دونوں کمیٹیوں کا اجلاس طلب کیا گیا ہے حالانکہ بیشتر چیزیں حتمی ہوچکی ہیں،انہوں نے کہا کہ اصولی طور پر یہ اجلاس2ماہ قبل منعقد کیا جانا چاہئے تھا کہ کم از کم کچھ موضوعات پر تفصیلی بات چیت ممکن ہوسکتی یا کچھ ترامیم کی جاسکتی،اگر اجلاس کچھ عرصہ قبل طلب کیا جاتا تو تجاویز بھی بجٹ میں شامل ہوجاتیں،آخری لمحات میں بجٹ معلومات فراہمی کا کوئی خاص فائدہ نظر نہیں آتا،شیرپاؤ کا کہنا تھا کہ حکومت کا ایک برس مکمل ہونے کو ہے اور قومی اسمبلی کی خزانہ کمیٹی کا پہلا اجلاس بلایا گیا ہے،انہوں نے وزیرخزانہ اور وزارت خزانہ کی جانب سے پیش کردہ بجٹ اعداد وشمار کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہر برس ایسے ہی اعداد وشمار فراہم کئے جاتے ہیں تاہم عملی طور پر اقدامات سے غریب عوام کو کوئی خاص فائدہ نہیں پہنچتا۔

متعلقہ عنوان :