سابق صدر آصف علی زرداری کی جانب سے پانچ کرپشن ریفرنس میں بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ،28مئی کو سنایا جائے گا،سابق صدر کے خلاف مذکورہ ریفرنسز گزشتہ سترہ برس سے چل رہے ہیں جن میں وہ کسی بھی ریفرنس میں نہ تو مرکزی ملزم ہیں اور ان ہی ان خلاف کوئی ٹھوس دستاویزی ثبوت یا گواہ موجود ہے میرے موٴکل کو سیاسی طور پر نشانہ بنایا گیا ،زرداری کو مذکورہ ریفرنس میں الزامات ثابت نہ ہونے پر باعزت بری قرار دیا جائے، فاروق ایچ نائیک کے حتمی دلائل

بدھ 21 مئی 2014 07:31

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21مئی۔2014ء) سابق صدر آصف علی زرداری کی جانب سے پانچ کرپشن ریفرنس میں بریت کی درخواست پر اسلام آباد کی احتساب عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا ہے جو 28مئی کو سنایا جائے گا۔منگل کے روز اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سابق صدر آصف علی زرداری کی طرف سے پولوگراوٴنڈ، کوٹیکنا، اے آروائی گولڈ، ارسس ٹریکٹر اور ایس جی ایس ریفرنسز میں بریت کی درخواست کی سماعت کی۔

سماعت کے موقع پر سابق صدر کی جانب سے ان کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے فاضل جج کے سامنے درخواست پر حتمی دلائل ریکارڈ کرواتے ہوئے موٴقف اختیار کیا کہ سابق صدر کے خلاف مذکورہ ریفرنسز گزشتہ سترہ برس سے چل رہے ہیں جن میں وہ کسی بھی ریفرنس میں نہ تو مرکزی ملزم ہیں اور ان ہی ان خلاف کوئی ٹھوس دستاویزی ثبوت یا گواہ موجود ہے، ان ریفرنس میں تمام مرکزی ملزمان یا تو بری ہو چکے ہیں یا پھر فوت ہو گئے ہیں تاہم ان کے موٴکل کو سیاسی طور پر نشانہ بنایا گیا اور وہ ان ریفرنس میں آٹھ برس سے زیادہ قید کاٹ چکے ہیں جبکہ قانون کے مطابق اگر الزامات ثابت بھی ہو جائیں تو ان ریفرنسزمیں زیادہ سے زیادہ سزا قید ہے اس لئے نیب کو چاہیئے تھا کہ وہ خود ہی ان ریفرنس کو عدم ثبوتوں اور گواہوں کی بنیاد پر ختم کر دیتی۔

(جاری ہے)

انہوں نے اپنے دلائل جاری ر کھتے ہوئے کہا کہ آئین و قانون کے مطابق تمام ملزمان کے ساتھ کے ساتھ مساوی سلوک کیا جانا ملزمان کا بنیاد ی آئینی حق ہے جس کے بغیر انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہو سکتے مگر یہاں معاملہ اس کے برعکس ہے اوران ریفرنسز کے مرکزی ملزمان تو رہا ہو چکے یا فوت ہوگئے مگر آصف علی زرداری شریک ملزم ہونے کے باوجود ابھی تک کیسز کا سامنا کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب ابھی تک ان ریفرنسز میں ان کے موٴکل کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت ، یا دستویزات عدالت میں پیش کرنے میں ناکام رہی ہیں جبکہ نیب کی تحقیقات بھی اطمینان بخش نہیں۔اس موقع پر انہوں نے عدالت کے سامنے نیب کا تحقیقاتی خط بھی پڑھ کرسنایا اور عدالت سے استدعا کی آصف علی زرداری کو مذکورہ ریفرنس میں الزامات ثابت نہ ہونے پر باعزت بری قرار دیا جائے۔

بعد ازاں مذکورہ ریفرنسز میں بریت کی درخواست پر دلائل مکمل ہونے پر احتساب عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا ہے جو 28مئی کو سنایا جائے گا۔گزشتہ سماعت پر بریت کی درخواست کے حق میں دلائل دیتے ہوئے فاروق ایچ ٰنائیک نے کہا تھا کہ سابق صدر کو سیاسی نشانہ بنانے کے لئے یہ ریفرنسز کھولے گئے ہیں جن کے باعث آصف علی زرداری نے نو سال جبکہ سابق وزیر اعظم و سابق چیئرپرسن پاکستان پیپلز پارٹی محترمہ بے نظیر بھٹو نے جلا وطنی کاٹی مگر نیب آج تک ان ریفرنسز میں مبینہ کرپشن کے حوالے سے کوئی بھی ثبوت یا گواہ پیش نہیں کر سکا جس سے الزامات ثابت ہوسکیں۔

واضح رہے سابق صدر آصف علی زرداری کوٹیکنا، اے آروائی گولڈ، ارسس ٹریکٹر، ایس جی ایس اورپولو گراوٴنڈ ریفرنسز میں عدالت کے طلب کیے جانے پر 18فرری 2013کو عدالت میں پیش ہوئے تھے جہاں عدالت نے سابق صدر پر پولو گراوٴنڈ ریفرنس میں فرد جرم عائد کرنی تھی تاہم وکیل صفائی فاروق ایچ نائیک نے اس موقع پر فرد جرم عائد کی تھی اور ان ریفرنسز میں بریت کی درخواست دائر کرتے ہوئے موٴقف اختیار کیا تھا کہ سابق صدر کے خلاف عدم ثبوتوں اوریفرنسز میں گواہوں کے نہ ہونے کے باعث فرد جرم عائد نہیں کی سکتی جبکہ ان تمام ریفرنس میں نیب کے پاس کوئی دستاویزی ثبوت، ٹھوس شواہد یا گواہ نہیں موجود نہ ہونے کے علاوہ سابق صدر ان ریفرنسز میں مرکزی نہیں بلکہ شریک ملزم ہیں لہذا انہیں ان ریفرنس میں عدم ثبوتوں کی بناء پر بری قرار دیا جائے۔

انہوں نے سابق صدر کی جانب سے سیکیورٹی خدشات کے باعث عدالت میں پیش ہونے سے مستقل استثنی کی درخواست بھی دائر کی تھی جو عدالت نے منظور کرلی تھی اور بریت کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے عدالت نے سابق صدر پر فرد جرم عائد نہیں کی تھی۔مذکورہ درخواست پر گزشتہ روز فریقین کے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا ہے جو اٹھائیس مئی کو سنایا جائے گا۔ یاد رہے سابق صدر عدالت میں پیشی سے مستقل استثنی کے باعث عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

متعلقہ عنوان :