عمران خان کے الزامات کی تحقیقات کرانے کا فیصلہ، الیکشن کمیشن نے وزیراعظم کے حلقہ این اے 68 کا 100 فیصد ریکارڈ طلب کرلیا،پی پی 147 لاہور میں دھاندلی کے ثبوتوں نے سپیکر قومی اسمبلی کی کامیابی کومشکوک بنا دیا

بدھ 21 مئی 2014 07:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21مئی۔2014ء) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے الزامات کی تحقیقات کرانے کا فیصلہ کرتے ہوئے این اے 68 کا 100 فیصد ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف اس حلقے سے کامیاب ہوئے تھے۔ منگل کو الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ این اے 68 کا مکمل سو فیصد ریکارڈ منگوالیا ہے 11 مئی کو مذکورہ انتخابی حلقے سے وزیراعظم میاں نواز شریف منتخب ہوئے تھے الیکشن کمیشن کے مطابق عمران خان کی جانب سے پانچ سو ووٹرز کی طرف سے آٹھ ہزار جعلی ووٹ ڈالنے کا الزام ہے جبکہ وہاں تو کل ووٹ پندرہ سو ووٹ رجسٹرڈ ہیں الیکشن کمیشن نے کہا کہ کسی بھی انتخابی حلقے میں سو فیصد سے زائد ووٹ ڈالنا ممکن نہیں حقائق قوم کے سامنے لائے جائیں۔

(جاری ہے)

ادھرپنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 147 لاہور کے مختلف پولنگ سٹیشنز پر دھاندلی کے ثبوت مل گئے سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی کامیابی بھی مشکوک ہوگئی نادرا نے الیکشن ٹربیونل کو رپورٹ بھجوا دی الیکشن ٹربیونل رپورٹ کے جائزہ کے بعد فیصلہ کرے گا۔ نجی ٹی وی کے مطابق پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 147 لاہور جہاں سے تحریک انصاف کے امیدوار چھ ہزار ووٹوں سے ہار گئے تھے اور انہوں نے نتائج کو الیکشن ٹربیونل میں چیلنج کیا تھا اس حلقے میں ووٹوں کی تصدیق کے لئے نادرا کو ریکارڈ بھجوایا گیا جس کی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس حلقہ میں چھ پولنگ سٹیشنز پر چھ کی بجائے سات تھیلے ہیں جن میں سے ایک تھیلے میں تین سو سے زائد ووٹوں پر پریزائیڈنگ آفیسر کی مہر نہیں ہے تین سے چار پولنگ سٹیشنز سے ملنے والے تھیلوں میں ووٹ تو ہیں لیکن ووٹر کا کوئی ریکارڈ ہی نہیں ہے کئی جگہ پر ملنے والے ووٹوں پر سیریل نمبر ہی درج نہیں اور نہ ہی کاؤنٹر فائل ہے نادرا کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ پنجاب اسمبلی کے اس حلقے کے ساتھ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 122 کے ووٹ بھی ہیں اور اس حلقہ کے نتائج بھی مشکوک ہیں واضح رہے کہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 122 سے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو شکست دے کر منتخب ہونے والے مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی ایاز صادق سپیکر قومی اسمبلی ہیں جن کی کامیابی کو مشکوک قرار دیا گیا ہے نادرا کی رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد الیکشن ٹربیونل لاہور کے قومی و صوبائی اسمبلی کے ان دو حلقوں پر فیصلہ سنائے گا۔