این آئی سی ایل سکینڈل کیس،سپریم کورٹ نے چوہدری مونس الٰہی کی نظر ثانی کی درخواست خارج کردی،عدالت کا اجازت کے بغیر وکیل تبدیل کرنے پر برہمی کا اظہار،مونس الٰہی نے بغیر کوئی قانونی جواز بتائے وکیل تبدیل کرلئے جو غیر قانونی ہے،جسٹس جواد ایس خواجہ کے ریمارکس،سابق ایم ڈی ایاز خان نیازی کی نظر ثانی کی درخواست کی سماعت اگلے ہفتے تک موخر، وکیل کو درخواست کے صفحات کی درست نمبرنگ کی ہدایت

منگل 20 مئی 2014 07:25

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20مئی۔2014ء) سپریم کورٹ نے این آئی سی ایل سکینڈل کیس میں مسلم لیگ (ق) کے سینئر رہنما چوہدری مونس الٰہی کی نظر ثانی کی درخواست خارج کردی ہے اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ عدالت کی اجازت کے بغیر وکیل کیسے تبدیل کرسکتے جبکہ سابق ایم ڈی ایاز خان نیازی کی نظر ثانی کی درخواست کی سماعت اگلے ہفتے تک موخر کرتے ہوئے ان کے وکیل کوہدایت کی ہے کہ درخواست کے صفحات کی درست نمبرنگ کی جائے ۔

جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ مونس الٰہی نے بغیر کوئی قانونی جواز بتائے وکیل تبدیل کرلئے جو غیر قانونی ہے این آئی سی ایل کیس میں ایس ایم ظفر پیش ہوتے رہے ہیں جبکہ مونس الٰہی نے عدالت میں وسیم سجاد کو بطور وکیل پیش کیا ہے عدالت نے مونس الٰہی کی نظر ثانی کی درخواست خارج کردی ۔

(جاری ہے)

پیر کے روز جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی ایاز خان نیازی کی نظر ثانی کی درخواست کی سماعت ہوئی تو ان کے وکیل محمود شیخ نے دلائل میں عدالتی فیصلے کے دو پیراگرفوں کا حوالہ دیااور بتایا کہ عدالت نے کہا ہے کہ این آر او کو قومی اسمبلی نے منظور نہیں کیا ہے ۔

ایاز خان کو کسی نے نہیں سنا اور انصاف کے لیے ضرور ی ہے کہ ان کے وکیل کے دلائل بھی ضرور سماعت کئے جائیں۔ عدالت نے اسی بنیادپر درخواست سماعت کے لیے منظور کی تھی اس کیس کو بغیر سنے نہیں چھوڑا جاسکتا ۔ جسٹس جواد نے کہا کہ ہم نے تو آپ کو پیش ہونے کی اجازت دی تھی ۔ جسٹس گلزار نے کہا کہ ہم نے دستیاب میٹریل کی بنیاد پر سماعت کی تھی اور فیصلہ دیا تھا محمود شیخ نے کہا کہ اس کیس میں بہت سے لوگ پیش ہوئے تھے ۔

جسٹس گلزار نے کہا کہ ہم میرٹ پر جائے بغیر کہہ سکتے ہیں کہ یہ ایک عدالتی فیصلہ ہے تحقیقات کی گئی تھیں کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ عدالت نے غلط تحقیقات پر فیصلہ دیاتھا اس پر وکیل نے کہا کہ نہیں میں یہ نہیں کہنا چاہتا ۔ انہوں نے فیصلے کا پیراگراف 59کا بھی تذکرہ کیا عدالت نے کہا کہ آپ کے صفحات کے نمبر صحیح نہیں ہیں اس کو اگلے ہفتے سماعت کرلینگے صفحات کے نمبر درست کئے جائیں بعد ازاں اس کی سماعت کی جائے گی ۔