دہشتگردی نے دیگر شعبوں کی طرح سپورٹس کو بھی شدید متاثر کیا ہے،ریاض حسین پیرزادہ، جلد اسلام آباد میں سپورٹس یونیورسٹی کا قیام عمل میں لائینگے ، ہر صورت سپورٹس پالیسی پر عملدرآمد کو یقینی بنائینگے ، جنرل ریٹائرڈ عارف حسین پاکستان کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں ان کا نام ای سی ایل میں ڈالنا چاہتے ہیں کسی بھی شخص کو سپورٹس پالیسی کو یرغمال نہیں بنانے دینگے ، وفاقی وزیر سپورٹس و بین الصوبائی رابطہ کی فرحت اللہ بابر کی قرارداد پر بحث سمیٹتے ہوئے اظہار خیال

منگل 20 مئی 2014 07:24

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20مئی۔2014ء) وفاقی وزیر برائے سپورٹس و بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیرزادہ نے کہا ہے کہ دہشتگردی نے دیگر شعبوں کی طرح سپورٹس کو بھی شدید متاثر کیا ہے ، جلد اسلام آباد میں سپورٹس یونیورسٹی کا قیام عمل میں لائینگے ، ہر صورت میں سپورٹس پالیسی پر عملدرآمد کو یقینی بنائینگے ، جنرل ریٹائرڈ عارف حسین پاکستان کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں ان کا نام ای سی ایل میں ڈالنا چاہتے ہیں کسی بھی شخص کو سپورٹس پالیسی کو یرغمال نہیں بنانے دینگے ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز سینٹ کے اجلاس میں پی پی پی کے صدر فرحت اللہ بابر کی طرف سے پیش کی جانے والی تحریک پر بحث سمیٹتے ہوئے کیا ، اس تحریک کو سینٹ میں کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا ۔

فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پاکستان کی سپورٹس پالیسی 2005ء میں کابینہ نے منظور کی تھی سپریم کورٹ نے 2012ء میں فیصلہ دیا تھا کہ دو مرتبہ سے زائد کوئی شخص صدر نہیں بن سکتا جنرل ریٹائرڈ عارف حسین پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے صدر نہیں ہیں وہ غیر آئینی صدر ہیں وہ تیسری مرتبہ آئین سے متصادم صدر بنے ہیں سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ دو مرتبہ سے زائد کوئی صدر نہیں بن سکتا ہے وہ کابینہ ، سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ کی توہین کررہے ہیں ان کیخلاف سخت ایکشن لیں یہ شخص پاکستان کے وقار کی توہین کررہا ہے اور اقوام عالم میں ایک فرد واحد پاکستان کے تمام اداروں کو بلیک میل کررہا ہے اس کیخلاف آئین کے تحت ایکشن لیا جائے یہ غیر آئینی صدر ہے اس کا نام ای سی ایل میں ڈال دیں تاکہ وہ بیرون ملک جا کر پاکستان کے کسی ادارے کی نمائندگی نہ کرسکے اس کی حوصلہ شکنی بہت ضروری ہے ۔

(جاری ہے)

سینیٹر کرنل ریٹائرڈ طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ فرحت اللہ بابر کے بیان کی میں مکمل تائید کرتا ہوں متعلقہ وزیر فوراً ایکشن لیں ایسی کالی بھیڑوں کا صفایا کریں جو آئین ، سپریم کورٹ ، کابینہ کے فیصلوں کو تسلیم نہیں کرتے ہیں پاکستان نے دنیا کے بہترین کھلاڑی پیدا کئے ہیں سکوائش ، کرکٹ ، ہاکی ، ریسلنگ ، اتھلیٹک اور سنوکر میں ہم نے سینکڑوں ایسے کھلاڑی پیدا کئے ہیں جنہوں نے پاکستان کا نام اقوام عالم میں اجاگر کیا مگر اب میرٹ کی بجائے سفارشی کھیل میرٹ پر حاوی ہوگیا ہے تمام کھیلوں میں صرف سفارشی پرچی والے نوجوانوں کو کھلایا جاتا ہے پسند نا پسند اور سفارش ہمارا کلچر بن چکا ہے انہوں نے کہا کہ حکومت سفارش کے کلچر کو ختم کرے میرٹ پر کھیلوں کو پروموٹ کیا جائے سپورٹس پالیسی قوم کے اعتماد کی علامت ہے ہمارے فٹبال کے چائلڈ نے اقوام عالم میں ملک کا نام روشن کیا اور ہمارا سر اقوام عالم میں بلند کیا ۔

سپورٹس پالیسی فیڈریشن کے اعتماد کی علامت ہے ۔سینیٹر جعفر اقبال نے کہا کہ حکومت جامع سپورٹس پالیسی تشکیل دے اور حکومت کو شفاف سپورٹس پالیسی بنانا ہوگی اپوزیشن کو چاہیے کہ وہ سپورٹس مین سپرٹ کا مظاہرہ کرے اور حکومت کو اپنی مدت پوری کرنے دے ۔ سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ حکومت سپورٹس کے حوالے سے بلوچستان میں بہتر پالیسی تشکیل دے بلوچستان کو نظر انداز کیا جارہا ہے نوجوانوں کو نظر انداز کیا جاتا ہے سپورٹس پالیسی پر نظر ثانی کریں ۔

نوجوان نسل انٹرنیٹ اور لیپ ٹاپ سے منسلک ہوگئی ہے ۔ سینیٹر روبینہ عرفان نے کہا کہ حکومت سپورٹس پالیسی پر ازسرنو غور کرے ہماری نسل کو تباہی کی طرف جانے سے بچانا ہوگا ۔ بلوچستان میں بچیوں کو فٹبال کا گراؤنڈ بنا کر دینا چاہیے یہ ملک کیسے ترقی کرے گا جہاں پر لڑکیوں کو فٹبال اور کرکٹ کیلئے بلوچستان میں گراؤنڈ ہی نہیں ہے ہمیں صرف 15لاکھ سال کا فنڈ ملتا ہے جو زیادتی ہے ۔

سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ ملک میں کرائم کا ریٹ بڑھ رہا ہے دیگر ممالک سپورٹس پر زیادہ توجہ دیتے ہیں ہماری نوجوان نسل کو کھیلوں سے دور رکھا گیا ہے سپورٹس کا سیٹ اپ ٹھیک نہیں ہے کرائم بڑھنے کی وجہ سے ہماری سپورٹس پالیسی ٹھیک نہیں ہے پی سی بی میں سیاست چل رہی ہے زوال کا شکار ہے اولمپک ایسوسی ایشن کے لیے حکومت شفاف پالیسی مرتب کر ے ۔

سینیٹر عبدالحسیب خان نے کہا کہ پاکستان کے گراؤنڈ میں بھینسیں باندھی جاتی ہیں گراؤنڈ ویران ہیں حکومت سپورٹس پالیسی پر دوراہے کا شکار ہے پی سی بی میں سیاست عروج پر ہے ۔ سینیٹر مشاہد حسین نے کہا کہ ماضی میں سپورٹس عروج پر تھی آج بھی ہے ہیروز قومی کھیل میں نام پیدا کررہے ہیں آئی پی ایل میں پوری قوم انڈیا کی حکومت کے ساتھ ہے اور آئی پی ایل آئی سی سی سے زیادہ پیسہ کما رہی ہے آئی سی سی آئی پی ایل کی محتاج ہے سپورٹس کا بنیادی ڈھانچہ مضبوط کریں ہم صرف بڑھکیں مارتے ہیں حقیقت میں سپورٹس کیلئے کوئی کام نہیں کررہا نیشنل کمیٹی کا قیام عمل میں لائیں نیشنل ہیروز اور پارلیمنٹرین کو اس میں شامل کیاجائے اس کے فنڈز بھی رکھے جائیں اس پر توجہ نہ دی گئی تو سخت نقصان ہوگا ہمیں قومی پالیسی پر سخت فیصلے کرنا ہونگے سفارش نہیں میرٹ کو اپنانا ہوگا ۔

سینیٹر محمد حمزہ نے کہا کہ ملک میں کبڈی اور کشتی کا کھیل ختم ہورہا ہے ہار جیت کھیل کا حصہ ہوتی ہے۔ جذبہ پروان چڑھنا چاہیے ۔ وفاقی وزیر سپورٹس ریاض پیرزادہ نے کہا کہ دہشتگردی نے ملک کے دیگر شعبوں کی طرح سپورٹس کے گراؤنڈ بھی تباہ کردیئے ہیں دہشتگردی کی وجہ سے سپورٹس کے میدان ویران ہورہے ہیں کراچی بیٹسمین ، باؤلر ، وکٹ کیپر پیدا کرتا ہے مگر کرکٹ نہ ہونے سے زوال کا شکار ہے کچی آبادی میں کرکٹ نہیں ہورہی ہے سٹریٹ کرکٹ کبڈی اور ہاکی ختم ہوگئی ہے ہمارے ملک میں ان ڈور کا فقدان ہے اٹھارہویں ترمیم کے بعد کھیلوں کو فنڈز صوبے کررہے ہیں ہم سپورٹس کے حوالے سے ایک یونیورسٹی بنا رہے ہیں سکولوں میں آج ماسٹر کا پریڈ ختم ہوگیا ہے دہشتگردی کی وجہ سے کھیل زوال کا شکار ہے یہاں میں فٹبال میچ کے دوران دہشتگردوں نے کھلاڑیوں کو قتل کردیا جس کی وجہ سے کھلاڑی بددل ہوگئے ہیں انہیں تحفظ نہیں مل رہا ہے اگر دہشتگردی ہوگی تو سپورٹس کیسے فروغ پائے گی حکومت سپریم کورٹ اور کابینہ کی پالیسی کلیئر ہے سپورٹس کو مستحکم کرینگے اولمپک ایسوسی ایشن کے اہلکاروں سے مہم پر پابندی عائد کردینگے وہ چاہے ملک کے معاملات میں مداخلت کررہے ہیں ہم نے اولمپک ایسوسی ایشن کو تجاویز دی ہیں جلد انہیں ہم ارسال کرینگے ہم اولمپک ایسوسی ایشن کے قانون کے پابند ہیں جنرل ریٹائرڈ عارف حسین کا نام ای سی ایل میں رکھوانے کو تیار ہوں انہوں نے جعلی ا لیکشن کروا کر پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے جعلی صدر بنے ہوئے ہیں انہوں نے اپنی کرسی کے لیے پاکستان کا وقار داؤ پر لگا دیا ہے ان کا نام ای سی ایل میں ڈالنا چاہیے آئی او سی نے ہمیں دھمکی دی ہے کہ جنرل ریٹائرڈ عارف کو صدر رہنے دیں جنرل ریٹائرڈ عارف غیر آئینی صدر ہیں ۔

گوروں کی نسبت ہمارے نوجوان زیادہ مضبوط ا عصاب کے مالک ہیں ہمارے کھلاڑیوں نے ہمیشہ پاکستان کا نام روشن کیا سپورٹس یونیورسٹی کی بنیاد رکھیں گے آئندہ بجٹ میں اس کے لیے پیسہ مختص کرینگے ۔ ٹینس میں بچوں کو فری سہولیات فراہم کررہے ہیں پورے ملک میں سپورٹس کو ازسرنو ترتیب دیا جارہا ہے فاٹا کے نوجوان سپورٹس میں سرفہرست ہیں دہشتگردی کا جواب صرف سپورٹس ہی دے سکتا ہے ۔

سینٹ میں سپورٹس پالیسی کے حوالے سے متفقہ فیصلہ کیا جائے اس پر عملدرآمد کیاجائے سپورٹس کو مستحکم کرنے کیلئے سینٹ اور قومی اسمبلی مشترکہ فیصلے کریں عملدرآمد کرانا حکومت کی ذمہ داری ہے اس پر عملدرآمد کراینگے ۔ دہشتگردی نے مرکز اورصوبوں کو غیر مستحکم کیا ہمیں ملک کے لیے اب سب کچھ وقف کرنا ہوگا ۔ فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ایوان میں مشترکہ طور پر فیصلے ہونے چاہیں نیشنل سپورٹس پالیسی پر ہم حکومت کا ساتھ دینگے ہم حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں حکومت سپورٹس پالیسی ترتیب دے سپریم کورٹ حکومت کے ساتھ رہے گی انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل کو منظم سپورٹس پالیسی دینے کے لیے حکومت کا ساتھ دینگے بعد ازاں قائم مقام چیئرمین سینٹ نے ایوان میں تمام ارکان کے اتفاق رائے سے قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی ۔