تاسف ملک لاپتہ کیس ،سپریم کورٹ نے کیس میں سول حکام کی مدد کیلئے مسلح افواج کو بلانے بارے ریگولیشنز کو چیلنج کرنے کی ہدایت کردی ، تاسف ملک کیخلاف کوئی مقدمہ درج نہیں ان کو فاٹا اور پاٹا ریگولیشنز کے تحت حراست میں رکھا گیا ہے ، وفاقی وزارت دفا ع کا اعترا ف ،کوئی شخص عدالتی فیصلے کو غلط قرار دینے کا حق نہیں رکھتا ۔جسٹس ناصر الملک

منگل 20 مئی 2014 07:23

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20مئی۔2014ء) سپریم کورٹ نے تاسف ملک لاپتہ کیس میں ان کے وکیل طارق اسد ایڈووکیٹ کو فاٹا اور پاٹا میں سول حکام کی مدد کیلئے مسلح افواج کو بلانے بارے ریگولیشنز کو چیلنج کرنے کی ہدایت کردی ہے کیونکہ پروفیسر ابراہیم اور پشاور کے جماعت اسلامی کے امیر نے ان ریگولیشنز کو چیلنج کررکھا ہے اور ابھی عدالت نے ان کا فیصلہ کرنا ہے جبکہ وفاقی وزارت دفا ع نے تسلیم کیا ہے کہ تاسف ملک کیخلاف کوئی مقدمہ درج نہیں ان کو فاٹا اور پاٹا ریگولیشنز کے تحت حراست میں رکھا گیا ہے ، ادھر روحیفہ کیس میں عدالت قرار دے چکی ہے کہ عدالت ان ریگولیشنز کے حوالے سے فیصلہ لے رکھا ہے ۔

عدالت نے عابدہ ملک کی جانب سے حساس ادارے کیخلاف دائر توہین عدالت کی درخواست مسترد کردی ہے جبکہ جسٹس ناصر الملک نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ وکیل کہ وہ دلائل دینے چاہیے جس سے ان کے موکل کو فائدہ پہنچے کوئی شخص عدالتی فیصلے کو غلط قرار دینے کا حق نہیں رکھتا ۔

(جاری ہے)

ریگولیشنز کے تحت مسلح افواج کو فاٹا اور پاٹا میں وسیع اختیارات دیئے ہیں ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ عدالت کو ان ریگولیشنز کیخلاف فیصلے دینے کے لیے کیا اختیارات حاصل ہیں ؟ اگر عدالت ان ریگولیشنز کو کالعدم قرار دیتی ہے تو ظاہر ہے اس میں وقت لگے لگا اس وقت تک وکیل اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے جاننا چاہتے ہیں کہ درمیانی عرصے میں گرفتار تاسف کو تیار ریلیف دے سکتے ہیں جبکہ طارق اسد نے دلائل میں کہا ہے کہ عدالت نے روحیفہ کیس میں غلط فیصلہ دیا ہے ۔

انہوں نے غلط فیصلہ دینے والے ججوں کیخلاف ریفرنس سپریم جوڈیشل کونسل میں دائر کررکھے ہیں انہوں نے یہ دلائل پیر کے روز دیئے ہیں ۔تاسف ملک لاپتہ کیس میں ان کے وکیل طارق اسد ایڈووکیٹ پیش ہوئے اس دوران ایم آئی اے سے ابراہیم ستی جبکہ وزارت دفاع کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عتیق شاہ پیش ہوئے ۔ جسٹس ناصر الملک نے پوچھا کہ تاسف ملک کو کس قانون کے تحت زیر حراست رکھا گیا ہے اس پر عتیق شاہ نے بتایا کہ ریگولیشن 2011ء کی شق 16ای کے تحت زیر حراست رکھا گیا ہے جسٹس ناصر الملک نے کہا کہ یہ ریگولیشنز جماعت اسلامی پشارو کے امیر نے اس کو چیلنج کررکھا ہے۔

عتیق شاہ نے بتایا کہ براہ راست چیلنج کیا گیا ہے طارق اسد نے بتایا کہ پروفیسر ابراہیم کی درخواست سمیت مختلف درخواستیں تاحال زیر سماعت ہیں عتیق شاہ نے بتایا کہ اس سیکشن کے تحت جرائم آتے ہیں اور اس کے تحت ہی سزا بھی درج ہے سب سیکشن 1,2,3,4اور 7 کے تحت وہ زیر حراست ہے اس پر جسٹس ناصر الملک نے کہا کہ ان پر تو کوئی الزام نہیں ہے اس پر عتیق شاہ نے آرڈرپڑھ کر سنایا ۔

جسٹس ناصر الملک نے کہا کہ ان پر کوئی مقدمہ تاحال درج نہیں ہے پھر وہ کیوں زیر حراست ہیں ۔ عتیق شاہ نے بتایا کہ حالات کے مطابق ریگولیشن کسی بھی شخص کو زیر حراست رکھنے کی اجازت دیتی ہیں جسٹس امیر ہانی نے کہا کہ پھر اس کا ٹرائل کیسے ہوگا ۔ عتیق شاہ نے بتایا کہ سیکشن 11کے تحت وہ پابندی سلاسل ہیں اوراس کے تحت ان کا ٹرائل ہوگا ۔ جسٹس ناصر الملک نے کہا کہ سول پاور ایڈرولز کیا کہتے ہیں ؟ عتیق شاہ نے بتایا کہ مسلح افواج سے قانون کے مطابق سول اداروں سے مدد طلب کرسکتے ہیں ۔

جسٹس ناصر الملک نے کہا کہ اس حوالے سے مخصوص علاقے کا ذکر کیا گیا ہے ۔ عتیق شاہ نے بتایا کہ 245 کے تحت آرمڈ فورسز کو طلب کیا جاسکتا ہے یہ ریگولیشنز فاٹا اور پاٹا میں لگائی گئی تھیں ۔ طارق اسد نے بتایا کہ ان کے ایک اور مقدمے میں عدالت نے فیصلہ تو دیا تھا مگر ریگولیشنز کیخلاف درخواستوں کی سماعت دوسرے مقدمے سے الگ کردی تھی ۔ جسٹس ناصر الملک نے کہا کہ ہم نے دیکھنا یہ ہے کہ یہ قانون مسلح افواج کو وسیع اختیارات دیتا ہے سول اتھارٹیز کی مدد کی جاسکتی ہے اگر عدالت ان ریگولیشنز کوغیر قانونی قرار دے دیتی ہیں تو پھر درخواست گزار کو کیا ریلیف ملے گا ۔

طارق اسد نے بتایا کہ ان کے ایک اور مقدمے میں عدالت نے فیصلہ تو دیا تھا مگر ان ریگولیشنز کیخلاف درخواستوں کی سماعت دوسرے مقدمے سے الگ کردی تھی ۔ جسٹس ناصر الملک نے کہا کہ ہم نے دیکھنا یہ ہے کہ یہ قانون مسلح افواج کو وسیع اختیارات دیتا ہے سول اتھارٹیز کی مدد کی جاسکتی ہے اگر عدالت ان ریگولیشنز کو غیر قانونی قرار دے دیتی ہے تو پھر درخواست گزار کو کیا ریلیف ملے گا ؟ طارق اسد نے بتایا کہ تاسف ملک لاپتہ تھا جسٹس ناصر الملک نے کہا کہ وہ اب تو مل چکے ہیں مگر سوال یہ ہے کہ آگے اس کی کارروائی کیسے بڑھائی جائے گی ۔

طارق اسد نے بتایا کہ خلوت میں ملاقات کا کہا تھا ملاقات نہیں کرائی گئی تاسف ملک کو بازیاب تو کرایا جائے روحیفہ میں بھی یہی تھا کہ کچھ لوگ مارے گئے کچھ کو پیش کردیا گیا تھا ہمیں تو ملاقات نہیں کرنے دی جاتی سات زندہ افراد سے ملاقات اس طرح کردی گئی ہیں کہ اس کا بیٹا بھی پیدا ہوچکا ہے وہ بھی ملاہے مگر بیوی کو علیحدگی میں ملاقات نہیں کرائی گئی ۔

جسٹس اعجاز نے کہا کہ آپ نے ان ریگولیشنز کوچیلنج نہیں کیا عدالت کا اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے عدالت نے قرار دے رکھا ہے کہ عدالت کو اس میں کوئی اختیار نہیں ہے طارق اسد نے کہا کہ فیصلہ کو رپورٹ کرنے سے منع کردیا گیا تھا یہ آپریشن دیر سے نہیں اٹھایا گیا آخران کے پاس تھا تو مسلح افواج آج اس کو سامنے لارہے ہیں ۔ جسٹس ناصر الملک نے کہا کہ آپ عدالتی فیصلے کو غلط قرار نہیں دے سکتے ۔

جسٹس امیر ہانی نے کہا کہ فیصلے کو اس کو غلط قرار دینا غیر مناسب ہے ۔ جسٹس ناصر نے کہا کہ آپ وہ دلائل دیں کہ جس کے آپ کے موکل کو فائدہ پہنچ سکے طارق اسد نے کہا کہ میں نے توہین عدالت کی درخواست دے رکھی ہے جسٹس ناصر الملک نے کہا کہ آپ ریگولیشنز کو چیلنج کریں اور پھر اس کیس کی سماعت کرینگے توہین عدالت کیس کی سماعت نہیں کرینگے عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی ۔