”مسعود جنجوعہ لاپتہ کیس“،سپریم کورٹ نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو عینی شاہد ڈاکٹر عمران منیر کے بھجوائے گئے شواہد اور ڈی وی ڈی کا جائزہ لے کر 22 مئی تک جو ب عدالت میں پیش کر نے کا حکم دیدیا ،حساس اداروں کے افسران اور سابق صدر مشرف کے بیان حلفی سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ مسعود جنجوعہ کے زندہ ہونے کے حوالے سے کوئی شہادت موجود نہیں ، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل، انصاف کی فراہمی کیلئے عینی شا ہد کا وڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کرنے کے احکامات جاری کئے جائیں، آ منہ مسعود کی عدالت سے استدعاء ، ہمیں بنیادی حقوق کے حوالے سے اس مقدمے کو جلد نمٹانے میں درخواست گزار سے زیادہ دلچسپی ہے‘جسٹس انور ظہیر جمالی کے ریمارکس

منگل 20 مئی 2014 07:23

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20مئی۔2014ء) سپریم کورٹ نے مسعود جنجوعہ لاپتہ کیس میں ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب رزاق اے مرزا سے عینی شاہد ڈاکٹر عمران منیر کے بھجوائے گئے شواہد اور ڈی وی ڈی کا جائزہ لے کر اس کا جواب 22 مئی تک عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے جبکہ جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ مسعود جنجوعہ لاپتہ کیس کا معمہ جلداز جلد حل ہو اور ہمیں بنیادی حقوق کے حوالے سے اس مقدمے کو جلد نمٹانے میں درخواست گزار سے زیادہ دلچسپی ہے‘ اگر ڈاکٹر منیر کا بیان اور شہادت اہم ہوئی تو عدالت ضرور اس کا جائزہ لے گی۔

انہوں نے یہ ریمارکس پیر کے روز دئیے جبکہ آمنہ مسعود جنجوعہ نے عدالت سے استدعاء کی کہ ڈاکٹر عمران منیر کا بیان اور ٹھوس شواہد اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ انصاف کی فراہمی کیلئے ان کا وڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کرنے کے احکامات جاری کئے جائیں جبکہ رزاق اے مرزا نے عدالت میں بیان دیا ہے کہ حساس اداروں کے افسران اور سابق صدر پرویز مشرف کے بیان حلفی سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ مسعود جنجوعہ اب اس دنیا میں نہیں رہے ہیں اور ان کے زندہ ہونے کے حوالے سے کوئی شہادت موجود نہیں ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ بیان جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کے روبرو دیا۔ کیس کی سماعت شروع ہوئی تو رزاق اے مرزا پیش ہوئے اور میجر جنرل نصرت نعیم کے بیان حلفی کا حوالہ دیا۔ اس دوران آمنہ مسعود نے بات کرنا چاہی تو رزاق مرزا نے کہا کہ انہیں دلائل مکمل کرنے دیں اس پر عدالت نے کہا کہ آپ کو بیان پڑھنے میں کیا شرم آرہی ہے۔ رزاق اے مرزا نے کہا کہ آمنہ اس بات سے مکمل طور پر اگاہ ہیں۔

آپ کہتے ہیں تو بیان پڑھ دیتا ہوں اس دوران عدالت نے حساس اداروں کے افسران کے جمع کروائے گئے بیانات حلفی کا مطالعہ کیا۔ ڈاکٹر عمران منیر جوکہ سری لنکا میں ہیں‘ کا بیان ریکارڈ کرنے کی آمنہ مسعود نے استدعاء کی تھی۔ ہارون جوئیہ بیان ریکارڈ کرنے سری لنکا گئے مگر عمران منیر نے بیان ریکارڈ نہیں کرایا۔ 13 مارچ 2014ء کو ہارون جوئیہ نے اس حوالے سے بیان بھی دیا۔

اس حوالے سے کوئی شہادت موجود نہیں ہے۔ نصرت نعیم نے بیان حلفی دیا تھا اگر یہ بیان غلط ہوگا تو ان کیخلاف کارروائی کی جاسکتی ہے۔ مسعود جنجوعہ کے حوالے سے اور کوئی بھی شہادت موجود نہیں۔ غلط بیانی پر نصرت نعیم کیخلاف فوجداری کارروائی ہوسکتی ہے۔ ہر بار آمنہ نئے لوگوں کے نام دے دیتی ہیں کہ ان سے بیانات حلفی طلب کئے جائیں۔ سب افسران کے بیانات حلفی آچکے ہیں۔

مسعود جنجوعہ کے والد علی جنجوعہ پرویز مشرف کے سینئر افسر تھے اور انہوں نے مسعود جنجوعہ کے حوالے سے بتادیا ہے۔ آمنہ مسعود جنجوعہ نے کہا کہ پرویز مشرف اور نصرت نعیم کے بیانات میں تضاد اور دونوں میں فرق ہے۔ رزاق مرزا نے کہا کہ جتنی تحقیقات ہوئی ہیں‘ بیانات حلفی آئے ہیں۔ نصرت نعیم کے بیان کے بعد یہ واضح ہوچکا ہے کہ مسعود جنجوعہ بارے کوئی شہادت موجود نہیں ہے۔

جسٹس انور ظہیر نے کہا کہ کیا آپ نے ڈاکٹر عمران منیر کی ڈی وی ڈی دیکھ لی ہے اسے دیکھنے کے بعد ہی واضح حالات سامنے آجائیں گے۔ اس کا جائزہ لینے تک کیس کا فیصلہ نہیں کرسکتے۔ ڈاکٹر عمران منیر بیان دینے کیلئے تیار نہیں آپ کی بات غلط ہے۔ رزاق اے مرزا نے کہا کہ ہم وڈیو لنک کے ذریعے براہ راست بیان ریکارڈ کرانے کو تیار ہیں۔ عمران منیر کا بیان ریکارڈ کیا گیا دو بار انہوں نے بیان بدلا۔

عدالت میں ڈاکٹر عمران کی ڈی وی ڈی دیکھ لیں اور پھر جواب دے دیں۔ عدالت نے مزید کہا کہ جائزہ لے کر ہی اس کی مزید سماعت کریں گے۔ آمنہ مسعود نے بتایا کہ خفیہ خط بھی سپریم کورٹ کو ارسال کیا ہے جس میں عمران منیر نے کہا ہے کہ 9 سال ہوگئے ہیں اس مقدمے کی سماعت شروع ہوئے۔ عدالت اس پر وڈیو لنک کے ذریعے عمران منیر کا بیان ریکارڈ کرے اس پر عدالت نے کہا کہ ہمیں آپ سے زیادہ اس مقدمے کو نمٹانے میں دلچسپی ہے۔ بعدازاں عدالت نے حکم نامہ تحریری کراتے ہوئے کہاکہ آمنہ مسعود جنجوعہ نے ڈاکٹر عمران منیر کے حوالے سے جو میٹریل بھجوایا ہے وہ رزاق مرزا کو دیا جائے وہ اس کی تیاری کرکے اس کا جواب داخل کریں۔ بعدازاں عدالت نے سماعت 22 مئی تک ملتوی کردی۔

متعلقہ عنوان :