نواز شریف اور زرداری آپس میں ملے ہیں، سراج الحق ،مک مکا والے ایک دوسرے کا احتساب نہیں کرسکتے،ملک میں سیاسی آزادی نہیں،آقا اور غلام کا نظام ہے،،دنیا کے مسائل کا حل قرآن میں ہے،چاہتے ہیں کہ چیف جسٹس کے ہاتھ میں قرآن پاک ہو،ملک کو کرپشن کا ڈینگی لگ گیا ہے،امیر جماعت اسلامی

پیر 19 مئی 2014 07:27

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19مئی۔2014ء)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ نواز شریف اور زرداری آپس میں ملے ہیں،مک مکا والے ایک دوسرے کا احتساب نہیں کرسکتے،ملک میں سیاسی آزادی نہیں،آقا اور غلام کا نظام ہے،ملک کو صحیح معنوں میں اسلامی جمہوریہ اور ترقی یافتہ دیکھنا چاہتے ہیں،دنیا کے مسائل کا حل قرآن میں ہے،چاہتے ہیں کہ چیف جسٹس کے ہاتھ میں قرآن پاک ہو،ملک کو کرپشن کا ڈینگی لگ گیا ہے،یومیہ 1800ارب روپے کی کرپشن ہورہی ہے،ملک قدرتی وسائل سے مالامال،بدقسمتی سے مٹھی بھر اشرافیہ نے 95فیصد وسائل پر قبضہ کیا ہوا ہے،فخرو بھائی کو مارگلہ پہاڑی نظر نہیں آتی تو دھاندلی کیا نظر آئے گی،بااختیار الیکشن کمیشن ضروری ہے تمام جماعتوں کی مشاورت سے تشکیل دیا جائے،موجودہ اور ماضی کے نوازشریف میں کوئی فرق نہیں،سعودی عرب سے ملنے والے اربوں ڈالر کے بعد سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25فیصد اضافہ کیا جائےٍ،مودی متعصب شخص ہیں،مسئلہ کشمیر پر حکمران جرأت مندانہ مؤقف اختیار کریں،بھارت کشمیریوں کی آزادی کو بندوق کے زور پر نہیں دبا سکتا،ترقی چاہتا ہے تو بھارت کشمیر کو آزاد کرے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو اسلام آباد کی کارکنوں کی جانب سے ان کے اعزاز میں دئیے گئے استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا،امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ اسلام آباد سنگ مرمر کا شہر ہے،مگر یہاں انصاف نہیں،عدل وانصاف کیلئے قرآن سے بڑھ کر کوئی منصف نہیں،دنیا اور عوام کے مسائل کا حل قرآن پاک میں ہے،انہوں نے کہا کہ آج پاکستان میں پاکستان اور پاکستانی نظر نہیں آتے،بزدل حکمرانوں نے قائد اعظم کے پاکستان کو حصوں میں تقسیم کردیا،انہوں نے کہا کہ ہم اس ملک میں نظام مصطفیٰ چاہتے ہیں اور اگر موقع ملا تو صحیح معنوں میں ملک کو ترقی وخوشحالی کی جانب گامزن کریں گے،انہوں نے کہا کہ ملک کے شہر کو ترقی یافتہ دیکھنا چاہتے ہیں،اختیار ملا تو ملک کے گاؤں اور گوتھوں کو ترقی یافتہ بنائیں گے۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ پاکستان قدرتی وسائل سے مالامال ہے مگر بدقسمتی سے ملک کے 95فیصد وسائل پر مٹھی بھر اشرافیہ کا قبضہ ہوچکا ہے،انہوں نے پیپلزپارٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جس پارٹی میں 12سال کا بچہ شریک چےئرمین بنا دیا جائے اس کی سنجیدگی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے،انہوں نے مسلم لیگ اور پیپلزپارٹی کی قیادت کو بھی آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ نواز شریف اور زرداری آپس میں ملے ہوئے ہیں،مسلم لیگ(ن) نے کبھی پیپلزپارٹی کا احتساب نہیں کیا اور نہ ہی پیپلزپارٹی نے اپنے دور حکومت میں مسلم لیگ(ن) سے کوئی حساب مانگا،دونوں رہنماؤں نے آپس میں مک مکا کیا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک کو کرپشن کا ڈینگی لگ چکا ہے،یومیہ 1800ارب روپے کی کرپشن ہورہی ہے،ملک کی ترقی کیلئے بدعنوانی اور خوردبرد کا حساب ہونا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب سے ڈالر ملنے پر اب حکومت کو چاہئے کہ وہ سرکاری ملازمین کیا تنخواہیں25فیصد بڑھائیں۔انہوں نے کہا کہ عام انتخابات میں انتہا کی دھاندلی ہوئی،فخرو بھائی کو مارگلہ کے پہاڑ نظر نہیں آتے تو انہیں دھاندلی کہاں سے نظر آئے گی،راولپنڈی میں کروڑوں روپے لگائے گئے کیا الیکشن کمیشن اندھا ہے۔

سراج الحق نے کہا کہ آئندہ چیف الیکشن کمشنر کا تقرر تمام جماعتوں کی مشاورت سے ہونا چاہئے اور شفاف انتخابات کیلئے ضروری ہے کہ الیکشن کمیشن کو بااختیار بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کے استحکام اور جمہوریت کی مضبوطی کی خاطر لاچار وزیراعظم اور بے اختیار صدر قبول کیا،انہوں نے وزیراعظم میاں نواز شریف کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سوچا تھا کہ سعودی عرب میں رہنے کے بعد میاں صاحب تبدیل ہوجائیں گے مگر مکہ معظمہ میں رہنے کے باوجود ان میں کوئی تبدیلی نہ آئی اور موجودہ اور ماضی کے نوازشریف میں کوئی فرق نظر نہیں آتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں قیادت کا فقدان ہے،ملک کو بہتر قیادت ہی بچا سکتی ہے،طویل عرصے سے اس ملک کو اچھی قیادت نہیں ملی،یہ آقا اور غلام کا نظام ہے،یہاں کوئی سیاسی آزادی نہیں ہے۔انہوں نے بھارت کے انتخابات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں ایک متعصب شخص کی حکومت آگئی ہے،اب وزیراعظم کو ہندوستان سے ٹماٹر،آلو کی ڈپلومیسی کی بجائے کشمیریوں کے حق کی بات کرنی چاہئے اور کھل کر کشمیریوں کا ساتھ دینا چاہئے،انہوں نے کہا کہ اگر ہندوستان ترقی کرنا چاہتا ہے تو کشمیریوں کوآزادی دے،بندوق کے زور پر کشمیریوں کو غلام نہیں بنایا جاسکتا۔

انہوں نے نریندر مودی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مسلمان قوم اضطراب کا شکار ہے،مودی بھارت میں اقلیتی مذہبی مقامات کے تحفظ کی ضمانت دیں۔