مقبوضہ کشمیر میں حکمران اتحاد نیشنل کانفرنس اور کانگریس کو عبرت ناک شکست، اپوزیش نے حکمران اتحاد کو بھارتی پارلیمنٹ کی تمام (چھ) نشستوں پر تاریخی شکست سے دوچار کردیا ،قتدار پر چاہے کسی کا بھی قبضہ ہو، کشمیر میں حالات تب تک بہتر نہیں ہوں گے جب تک حکومتِ ہند کشمیریوں کے ساتھ اپنا رویہ تبدیل نہِیں کرتی۔حریت کانفرنس

اتوار 18 مئی 2014 07:52

سری نگر(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔18مئی۔2014ء ) مقبوضہ کشمیر میں اپوزیشن جماعتوں بی جے پی اور پی ڈی پی نے حکمران اتحاد نیشنل کانفرنس اور کانگریس کو بھارتی پارلیمنٹ کی تمام (چھ) نشستوں پر تاریخی شکست سے دوچار کردیا ہے۔ حکمران نیشنل کانفرنس کو 37 سال میں پہلی بار سرینگر کی نشست پر شکست ہوئی ہے جبکہ کانگریس رہنما غلام نبی آزاد کی شکست بھی مبصرین کے لیے حیران کن ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق سولہ برس قبل وجود میں آنے والی پیپلز ڈیموکریٹ پارٹی نے سرینگر، اننت ناگ اور بارہ مولہ کی تین جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے پونچھ، ادھمپور اور لداخ کی تین نشستوں پر واضح اکثریت کے ساتھ بھارتی پارلیمنٹ میں داخلہ پالیا ہے ،وزیراعلی عمرعبداللہ نے ٹوٹر پر اپنی شکست کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ’انتخابی مہم میں پی ڈی پی نے صحیح نعرے دیے جبکہ ہم سے چوک ہوگئی۔

(جاری ہے)

‘ دوسری جانب حریت قائدین نے نریندر مودی کی فتح کو کشمیریوں کے لیے غیرمتعلق قرار دیا ہے۔ سید علی گیلانی نے بی جے پی اور کانگریس کو ’ایک جیسا‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کانگریس نہ صرف بابری مسجد کے انہدام کی ذمہ دار ہے بلکہ سب سے زیادہ مسلم کش فسادات کانگریس کے ہی دور اقتدار میں ہوئے ہیں۔میرواعظ عمرفاروق کہا ہے کہ اقتدار پر چاہے کسی کا بھی قبضہ ہو، کشمیر میں حالات تب تک بہتر نہیں ہوں گے جب تک حکومتِ ہند کشمیریوں کے ساتھ اپنا رویہ تبدیل نہِیں کرتی۔

فاروق عبداللہ کو تیس ہزار ووٹوں سے شکست دینے والے طارق حمید قرّہ کا کہنا ہے کہ ’لوگوں نے دکھا دیا ہے کہ مغرور سیاستدانوں کو حتمی سزا دینے کا اختیار محض ان کے پاس ہے۔‘کشمیر کی چھ نشستوں کے لیے پانچ مرحلوں میں ووٹنگ ہوئی جس کے دوران علیحدگی پسندوں نے بڑے پیمانے پر بائیکاٹ کی مہم چلائی، لیکن پولیس نے علیحدگی پسندوں کو نظربند کیا اور قریب دو ہزار نوجوانوں کو گرفتار کرلیا۔ اس کے باوجود کشمیر میں 30 فیصد کے قریب ووٹنگ شرح رہی۔

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :