حراستی مراکز میں زخمی قیدیوں میں کیڑے پڑجانے کی باتیں سامنے آنا فوج کے لئے لمحہ فکریہ ہے، پروفیسر محمدا براہیم خان،حراستی مراکز میں اکثریت بے گناہوں کی ہے۔ فوج کا کام فیصلے کرنا نہیں ، فیصلے کرنا حکومت کا کام ہے اور ان فیصلوں پرعمل کرنا فوج کا کام ہے ۔ مذاکرات کے دوران امن و سکون رہا اب ڈیڈ لاک کی وجہ سے بدامنی پیدا ہوگئی ۔ ۔ ملک کو امن کی ضرورت ہے اور امن کے بعد ہی شریعت نافذ کی جا سکتی ہے ۔ فوج چاہے تو ملک میں امن آسکتا ہے۔ ۔ طالبان سے اپیل ہے کہ قومی دھارے میں شامل ہوں اور اپنے اساتذہ کی قدر کرتے ہوئے ان کی بات مان لیں ۔ حکمران بھی آئین پر عمل در آمد شروع کردیں ، ہم طالبان کو آئین کو ماننے کے لئے راضی کرلیں گے۔ جنگ مسائل کا حل ہے نہ لاشیں اور جرائم گننے سے امن قائم ہو سکتا ہے ۔ ہمیں بیرونی امداد کی کوئی ضرورت نہیں ، صرف باہر ممالک سے رقوم اپنے ملک منتقل کیے جائیں تو ہمارا ملک دنیا کے مالدار ترین ممالک میں سے ایک ہوگا۔ تربیتی اجتماع سے خطاب

ہفتہ 17 مئی 2014 07:45

پشاور( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔17مئی۔2014ء)جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے امیر پروفیسر محمدا براہیم خان نے کہا ہے کہ حراستی مراکز میں زخمی قیدیوں میں کیڑے پڑجانے کی باتیں سامنے آنا فوج کے لئے لمحہ فکریہ ہے ۔ حراستی مراکز میں اکثریت بے گناہوں کی ہے۔ فوج کا کام فیصلے کرنا نہیں ، فیصلے کرنا حکومت کا کام ہے او ان فیصلوں پرعمل کرنا فوج کا کام ہے ۔

مذاکرات کے دوران امن و سکون رہا اب ڈیڈ لاک کی وجہ سے بدامنی پیدا ہوگئی ۔ مذاکرات سبوتاژ کرنے والے پچاس ہزار ہلاکتوں کو لاکھو ں تک لے جانا چاہتے ہیں ۔ ملک کو امن کی ضرورت ہے اور امن کے بعد ہی شریعت نافذ کی جا سکتی ہے ۔ فوج چاہے تو ملک میں امن آسکتا ہے۔ ۔ طالبان سے اپیل ہے کہ قومی دھارے میں شامل ہوں اور اپنے اساتذہ کی قدر کرتے ہوئے ان کی بات مان لیں ۔

(جاری ہے)

حکمران بھی آئین پر عمل در آمد شروع کردیں ، ہم طالبان کو آئین کو ماننے کے لئے راضی کرلیں گے۔ جنگ مسائل کا حل ہے نہ لاشیں اور جرائم گننے سے امن قائم ہو سکتا ہے ۔ روایت ہے کہ امن بالا ٓخر مذاکرات سے ہی قائم ہوا ۔ کیمپوں میں آپریشن سے متاثرہ افراد کی حالت ابتر ہو چکی ہے۔ ہمیں بیرونی امداد کی کوئی ضرورت نہیں ، صرف باہر ممالک سے رقوم اپنے ملک منتقل کیے جائیں تو ہمارا ملک دنیا کے مالدار ترین ممالک میں سے ایک ہوگا۔

عدالتیں بھی کہہ رہی ہیں کہ فوج کو امریکہ کے لئے کیوں ذلیل و خوار کیا جا رہا ہے ۔ ساری قوم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ پاک فوج امریکی جنگ سے الگ ہو جائے ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے مفتاح العلوم شیر گڑھ مردان میں دو روزہ تربیتی اجتماع برائے ضلعی ، زونل اور مقامی اُمراء و سیکرٹری جنرلز سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجتماع سے نائب صوبائی امیر و شعبہ فہم دین کے انچارج مولانا محمد اسماعیل ، صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل عبدالواسع، شعبہ تربیت کے نگران مولانا ہدایت اللہ ،قائمقام امیر جماعت اسلامی مردان مولانا عبدالبر، امیر جماعت اسلامی چارسدہ مصباح اللہ اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

جماعت اسلامی کی جاری تفصیلات کے مطابق پروفیسر محمدا براہیم خان نے مزید کہا ہے کہ ہمیں علم تھا کہ مذاکرات میں مشکلات پیش آئیں گی۔ دونوں طرف سے زیادتیاں ہو رہی ہیں لیکن یہ مسئلے کا حل نہیں ، مسئلہ کا حل صرف اور صرف مذاکرات میں ہے لیکن مذاکرات کو ناکام بنانے کے ایجنڈے پر کام ہو رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں فریق ملک و قوم کے لئے انا چھوڑدیں اور کفری طاقتوں کی سازشوں کو ناکام بنا دیں کیونکہ کفری طاقتیں پاکستان میں امن وسکون نہیں دیکھنا چاہتے ۔

انہوں نے کہاکہ پشاور ہائی کورٹ کے ریمارکس سامنے آئیں ہیں کہ حراستی مراکز میں قید زخمیوں میں کیڑے پڑ چکے ہیں ۔ اب یہ بات فوج کی عزت کی ہے یابے عزتی کی ۔ انہوں نے کہاکہ فوج اور طالبان آپس میں بیٹھ کر مذاکرات کی میز پر مسئلے کا حل نکالیں۔ انہوں نے کہاکہ دفاع اور تحفظ کے نام پر انسانی حقوق اور انسانی حقوق کے نام پر دفاع اور تحفظ پامال نہیں ہونے چاہئیں۔

انہوں نے دفاع پاکستان آرڈیننس کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ انٹی ٹیریرسٹ ایکٹ سمیت دہشت گردی کی روک تھام کے لئے ایکٹس پہلے سے موجود ہیں لیکن پھر بھی امن نہیں آرہا تو اس کے اسباب تلاش کئے جائیں۔ نئے قوانین بنانے سے امن نہیں آئے گا۔ امن آئین پر عمل درآمد کرنے سے ہی ممکن ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم غلام خان میں ایف سی پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں لیکن اسکے نتیجے میں پورے شمالی وزیرستان میں کرفیو لگا دیا گیا ہے جس کی وجہ سے لوگ مشکلات سے دو چار ہو گئے ہیں ۔

پچھلے ایک ہفتے سے بونیر میں بھی کرفیو ہے۔ کرفیو کی وجہ سے بونیر میں ایک اور شمالی وزیرستان میں مبینہ طور پر تین خواتین زچگی کے دوران ہلاک ہو ئیں ۔ اب فوج کی نگرانی میں پولیو قطرے پلانے کا اعلان کیا گیا ہے ۔ اصل مسئلہ فوج کی وجہ سے ہے ۔ فوج کو نکال دیں تو امن قائم ہوجائے گا۔انہوں نے کہاکہ تین ہفتوں سے سرکاری کمیٹی سے رابطہ نہیں ہوا۔

وزیر اعظم نے وزیر داخلہ کو مذاکرات کے عمل کو جاری رکھنے کیلئے رابطہ کرنے کا حکم دیا ہے لیکن اب تک کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔ انہوں نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کے سوا کوئی اطاعت نہیں ہے۔ دنیا و آخرت میں کامیابی کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ سے تعلق مضبوط کرنے سے ہی ممکن ہے۔ انہوں نے قرآن و سنت کی روشنی میں تحریک کے کام کو آگے بڑھانے پر زور دیا۔