بجلی چور کی کوئی قومیت اور صوبائیت نہیں ہوتی ، چور چور ہوتا ہے چاہے وہ بجلی کا ہو یا کسی اور چیز کا ، خواجہ محمد آصف،ایک ہزار ارب روپے پاکستان کو بجلی چوری میں خسارے کا سامنا ہے ، ملک میں لوڈ شیڈنگ فوری طور پر ختم نہیں ہوسکتی البتہ اس میں کمی ضرور ہوجائے گی ، ملک بھر میں روزانہ چھ سے سات گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہوگی ۔ وزارت خزانہ کی جانب سے اکتیس ارب روپے جاری کئے گئے ہیں اس سے دو ہزار میگا واٹ بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہوگا، بلوچستان صوبہ خیبر پختونخواہ اور پنجاب سرکاری واجبات دینے میں تعاون کررہے ہیں جبکہ سندھ تعاون نہیں کررہا،سندھ کے سرکاری اداروں کے ذمے 53 ارب، آزاد کشمیر پر 5ارب، پنجاب پر 4 ار ب اور خیبرپختونخوا پر 1ارب روپے سے زائد واجب الادا ہیں، وفاقی وزیر پانی و بجلی کی صحافیوں سے گفتگو

ہفتہ 17 مئی 2014 07:42

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔17مئی۔2014ء) وفاقی وزیر پانی و بجلی دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ بجلی چور کی کوئی قومیت اور صوبائیت نہیں ہوتی ، چور چور ہوتا ہے چاہے وہ بجلی کا ہو یا کسی اور چیز کا ، ایک ہزار ارب روپے پاکستان کو بجلی چوری میں خسارے کا سامنا ہے ، ملک میں لوڈ شیڈنگ فوری طور پر ختم نہیں ہوسکتی البتہ اس میں کمی ضرور ہوجائے گی ، ملک بھر میں روزانہ چھ سے سات گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہوگی ۔

جمعہ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر پانی و بجلی و دفاع نے کہا ہے کہ وزارت خزانہ کی جانب سے اکتیس ارب روپے جاری کئے گئے ہیں اس سے دو ہزار میگا واٹ بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہوگا اور حکومت پونے دو ملین کیوبک گیس اور اضافی تیل پاور پلانٹس کو دے رہا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہائیڈل سے چار ہزار میگا واٹ سے زیادہ بجلی پیدا ہورہی ہے ۔

داسو ڈیم کیلئے فنڈز آگئے ہیں اور بھاشا ڈیم کو بنانے کیلئے عالمی بینک نے تعاون نہ کیا تو اپنے وسائل سے بنائینگے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر سے لوڈ شیڈنگ فوری طورپر ختم نہیں ہوسکتی البتہ اس میں نمایاں کمی ضرور ہو جائے گی اور چھ سے سات گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہوگی بجلی کی بچت کیلئے تمام صوبوں کو خطوط لکھ دیئے گئے ہیں کہ مارکیٹس جلدی بند کئے جائیں تاکہ بجلی کی بچت کی جاسکے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے سرکلر ڈیٹ کی ادائیگی شفاف طریقے سے کی ہے اور اس کا آڈٹ بھی کرایا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ رینٹل پاور کا کو ختم کردیا گیا ہے جو پاور پلانٹ بجلی پیدا کرینگے ان کی استعداد کے مطابق پیسے دیئے جائینگے جو جتنی بجلی پیدا کرے گا اسے اتنے ہی پیسے دیئے جائینگے اور پاور پلانٹ کیلئے ضروری ہے کہ وہ نیب سے کلیئرنس کا سرٹیفکیٹ لے کر آئیں ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان صوبہ خیبر پختونخواہ اور پنجاب سرکاری واجبات دینے میں تعاون کررہے ہیں جبکہ سندھ تعاون نہیں کررہا انہوں نے کہا کہ سندھ نے پانی و بجلی کے 56 ارب روپے کے واجبات ادا کرنے ہیں اور پچھلے دور میں 18 ارب روپے انہوں نے معاف کرائے ۔ انہوں نے کہا کہ کے ای ایس سی نے 22 ارب روپے دینے ہیں اور سندھ میں پانچ ہزار کنکشن منقطع کردیئے گئے ہیں جس میں سندھ حکومت کی مرضی شامل تھی ۔

انہوں نے کہا کہ کے پی کے میں بجلی چوری کم ہوئی ہے جبکہ سندھ بجلی چوری روکنے میں تعاون نہیں کررہا ہے بلوچستان،پنجاب اور کے پی کے تعاون کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں لوڈ شیڈنگ بتدریج ختم ہورہی ہے 2018ء میں لوڈ شیڈنگ پر مکمل قابو پالینگے اور صنعت بھی چل پڑے گی انہوں نے کہا کہ توانائی بحران کی وجہ سے سالانہ ایک ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے انہوں نے کہا کہ جونہی بجلی کی پیداوار بڑھے گی اور طلب میں بھی بڑھ جاتی ہے حکومت نے محنت کرکے آئی ایم کے فگر کو غلط ثابت کردیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بجلی کا ضیاع بہت زیادہ ہورہا ہے اسے روکنے کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاک فوج واپڈا کی نادہندہ نہیں ہے ستر فیصد بجلی پنجاب استعمال کررہا ہے اور بجلی کی بچت کے حوالے سے صوبوں کو خطوط لکھ دیئے گئے ہیں ۔ ۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں جن لوگوں نے کورم کی نشاندہی کی ہے وہی بجلی چوری میں ملوث ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت سرکاری اعدادوشمار کے مطابق سندھ کے سرکاری اداروں کے ذمے 53 ارب، آزاد کشمیر پر 5ارب، پنجاب پر 4 ار ب اور خیبرپختونخوا پر 1ارب روپے سے زائد واجب الادا ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ طور پر صوبہ خیبر پختونخواہ نے 99 ارب روپے ، آزاد کشمیر 59 ارب ، فاٹا 40 ارب ، سندھ 63 ارب ، پنجاب 75 ارب ، بلوچستان 97 ارب روپے دینے ہیں ۔