حکومتی اور اپوزیشن کے ارکان کا بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کیلئے حکومت سے ٹھو س اقداما ت اٹھا نے کا مطا لبہ ، اہل اقتدار نے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے دعوے بھی کئے لیکن آج بھی ہم وہیں پر کھڑے ہیں حکومت نے بجلی بحران پر کوئی توجہ نہیں دی اور نہ ہی بجلی چوری کو روکا ،سید نوید قمر،انرجی پالیسی میں بہت سی خامیاں ہیں بجلی کے نظام میں بہتری لانے کی ضرورت ہے، پر ویز ملک ، بجلی کی بچت کے لیے قوم میں آگاہی مہم شروع کی جائے،چوہدری شبیر محمود ورک، بجلی کی لوڈ شیڈنگ جرائم کو جنم دیتی ہے، شیخ رشید

ہفتہ 17 مئی 2014 07:39

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔17مئی۔2014ء) قومی اسمبلی میں حکومتی اور اپوزیشن کے ارکان نے ملک سے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کیلئے حکومت کو ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت پر زور دیا ، بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے خاتمے اور سرکلر ڈیٹ کے حوالے سے 450ارب روپے اورادائیگیوں کے باوجود وہی کی وہی کھڑی ہے ، ملک میں بجلی کی ضرورت بائیس ہزار میگا واٹ ہے اور پیداوار پندرہ ہزار ہے ، سات ہزار میگا واٹ کا شارٹ فال ہے ، رمضان المبارک میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کو یقینی بنائینگے ۔

جمعہ کو قومی اسمبلی میں ملک میں جاری لوڈ شیڈنگ سے پیدا ہونے والی صورتحال پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سید نوید قمر نے کہا کہ گزشتہ سال اس موقع پر لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے اہل اقتدار نے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے دعوے بھی کئے لیکن آج بھی ہم وہیں پر کھڑے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 450 میگا واٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کی حکومت نے وقتی طور پر گیس سی این جی اور انڈسٹری سے منتقل کرکے پاور پلانٹ کو دی ہے یہ وقتی حل ہے مستقل نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس دفعہ سخت گرمی میں رمضان شریف بھی آرہا ہے لیکن حکومت نے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے لئے ٹھوس اقدامات نہیں کئے ۔ انہوں نے کہا کہ دن بدن سرکلر ڈیٹ بڑھتا جارہا ہے اور بغیر آڈٹ کے 450 ارب روپے کے پاور ہاؤسز کو ادائیگی کردی اب ایک اندازے کے مطابق سرکلر ڈیٹ 350ارب تک پہنچ چکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے بجلی بحران پر کوئی توجہ نہیں دی اور نہ ہی بجلی چوری کو روکا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کا دیہات اور شہریوں کے الگ معیار ہے شہر میں کم اور دیہات میں زیادہ لوڈ شیڈنگ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں بجلی کی کھپت 22 ہزار میگا واٹ ہے جبکہ پیداوار چودہ ہزار سے پندرہ ہزار میگا واٹ ہے چھ سے سات ہزار میگا واٹ کا شارٹ فال ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کول پاور پراجیکٹ وہاں نصب ہوسکتا ہے جہاں کوئلے کے ذخائر ہوں دوسری جگہ لگانے سے کوئلہ کب تک سپلائی کریں ۔

انہوں نے کہا کہ بھاشا ڈیم کی آج تک ورلڈ بینک سے اجازت نہیں لے سکے اور خارجہ پالیسی سے فائدہ بھی اٹھانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ قوم کو باتوں پرنہ ٹرخایا جائے اور ٹھوس کام کئے جائیں ۔ جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق ا للہ نے کہا کہ پارلیمانی سال مکمل ہورہا ہے لیکن بجلی کی لوڈ شیڈنگ پر قابو نہیں پایا گیا حکومت نے کوئی ٹھوس لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے لیے اقدامات نہیں کئے ۔

انہوں نے کہا کہ بھاشا ڈیم کا افتتاح ہوچکا ہے لیکن اس پر کام شروع نہیں کیا انہوں نے کہا کہ لاہور میں میٹرو بس کو سی این جی مہیا کرنے کے لیے سی این جی سٹیشن چوبیس گھنٹے کھلے ہوتے ہیں ۔ ایم کیو ایم کے سید آصف حسنین نے کہا کہ کچھ وزراء اور لوگ جمہوریت کی مضبوطی کی باتیں تو کرتے ہیں لیکن حکومت کے غیر جمہوری کام جاری ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کا پاسپورٹ مسلسل التواء کا شکار ہے حکومت بہانے بنارہی ہے کہ ڈیٹا گم ہوگیا ہے حالانکہ دس سال ڈیٹا کہیں نہیں جاتا حکومت فرعون بن چکی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی معتصبانہ سوچ کی مالک ہے ہمارا احتجاج پارلیمنٹ کے اندر اور باہر جاری رہے گا ۔ ایم کیو ایم کے رشیڈ گوڈیل نے کہا کہ حکومت جو کہتی ہے وہ کرتی نہیں ہے وزیر مملکت چوہدری عابد شیر علی نے کہا کہ مریم نواز کا نام ایوان میں نہ لیا جائے جس شخص نے پاکستان کی شہریت چھوڑ دی ہے اس کا طریقہ کار موجود ہے اور آئین کی پیروی کی جائے ۔

مسلم لیگ (ن) کے پرویز ملک نے کہا کہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کیلئے حکومت کو منصوبہ بندی کی ضرورت ہے اور انرجی پالیسی میں بہت سی خامیاں ہیں بجلی کے نظام میں بہتری لانے کی ضرورت ہے بجلی کی طلب اور رسد میں بہت بڑا فرق ہے انہوں نے ملک میں گیس کے ذخائر کو استعمال کرنے کی ضرورت ہے ۔ پیپلز پارٹی کے ملک غلام ربانی کھر نے کہا کہ ضلع مظفر گڑھ میں طویل لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے دیگر شہروں کی طرح لوڈ شیڈنگ کم کی جائے ۔

مسلم لیگ (ن) کے چوہدری شبیر محمود ورک نے کہا کہ 2008ء سے 2013ء تک ملک میں لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کیلئے کچھ بھی نہیں کیا گیا پاکستان میں ہائیڈرل پاور میں بے شمار منصوبے میں خاص کر کالا باغ ڈیم ہے جس کا نام لینے پر ایوان میں شور مچ جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی بچت کے لیے قوم میں آگاہی مہم شروع کی جائے ۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ پارلیمانی سال کے 130 دن مکمل ہوگئے بجلی کی لوڈ شیڈنگ ، گیس بحران اور طالبان سے مذاکرات کامیاب نہیں ہوئے ہیں حکومت کو اسمبلی میں کوئی مسئلہ ہے ایوان میں ہلکی پھلکی موسیقی ہوتی رہتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ترقی کا سارا پیسہ انرجی کے شعبے میں سرمایہ کاری کی جاتی تو بہتر تھا ۔ انہوں نے کہا کہ رکن اسمبلی غالب کے بھائی کے اغواء کے بعد دو ارب روپے مانگے ہیں بجلی کی لوڈ شیڈنگ جرائم کو جنم دیتی ہے ۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن غالب نے کہا کہ وانا میں پورے ہفتے میں دو گھنٹے کے لیے بجلی آتی ہے 1947ء سے لیکر آج تک وانا کو نظر انداز کیا جارہا ہے تحریک انصاف کے عبدالقہار نے کہا کہ فاٹا میں آٹھ گھنٹے بجلی کی لوڈ شیڈنگ جاری ہے پیپلز پارٹی کی شگفتہ نے کہا کہ سندھ میں اٹھارہ سے بیس گھنٹے لوڈ شیڈنگ جاری ہے وزیراعلیٰ پنجاب کا احتجاج آج بھی یاد ہے پورے ملک کا بجلی کا بوجھ وزیر مملکت عابد شیر علی نے اٹھایا ہوا ہے انہوں نے کہا کہ پنجاب میں نو لاکھ تین ہزار ستاسی لوگ بجلی چوری میں پکڑے گئے ہیں لیکن ان کیخلاف کارروائی نہ ہونے کے برابر ہے پولیس کی گاڑیاں ساتھ لے کر بجلی چوری کی آڑ میں لوگوں کو بے عزت کیا جارہا ہے ۔