طالبان کے ساتھ جلدنتیجہ خیز مذاکرات شروع ہو جائیں گے، چودھری نثار ، خطے کے حوالے سے پاکستان کی پالیسی بالکل عیاں ہے، کسی کی ڈکٹیٹ قطعی طور پر شامل نہیں، تمام فیصلے ملکی مفادات کو مدنظر رکھ کر کیے جائیں گے، افغانستان میں پاکستانی قیدیوں کی تمام تفصیلا ت موجو د ہیں، معاملہ افغان حکومت سے اٹھایا جارہا ہے، پاکستانی حدود میں امریکی ڈروان حملوں کی افواہیں بے بنیاد ہیں،الطاف حسین نے نادرا قوانین کے مطابق اپنی کوائف جمع نہیں کروائے تاہم ان کی بیماری کے باعث جس روز ان کی طرف سے درخواست آئے گی تو نادرا لندن میں ان کی رہائش گاہ پر جاکران کا ڈیٹا لے لیا جائے گا اور انہیں شناختی کارڈ جاری کر دیا جائے گا۔وفاقی دارالحکومت میں امن و امان کے قیام اور جرائم کے خاتمے کیلئے اگلے ہفتے سے رینجرز اور پولیس پر مشتمل شہری علاقوں کیلئے چوبیس گھنٹے کے گشت کا آغاز کردیا جائے گا۔ وزیر داخلہ کی پریس کانفرنس

ہفتہ 17 مئی 2014 07:37

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔17مئی۔2014ء) وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ خطے کے حوالے سے پاکستان کی پالیسی بالکل واضح اور عیاں ہے اور پاکستان کی پالیسی میں کسی کی ڈکٹیٹ قطعی طور پر شامل نہیں، تمام فیصلے ملکی مفادات کو مدنظر رکھ کر کیے جائیں گے،طالبان کے ساتھ جلد باضابطہ ، براہ راست اور نتیجہ خیز مذاکرات کا آغاز ہو جائے گا جس میں حکومتی کی پہلی ترجیحات میں پولیو کیخلاف شمالی و جنوبی وزیریستان میں مہم کا آغاز اور غیر عسکری قیدیوں کی رہائی ہے،کراچی کے حوالے سے حکومت اپنی پالیسی پر قائم ہے اور یہاں امن قائم کرنے کے لئے سیاست کو خاطر میں لانے کی بجائے ملکی مفادکو ترجیح دی جائے گی،کراچی آپریشن کا اگلا مرحلہ سب سے اہم اور نتیجہ خیز ہوگا،افغانستان اور گوانتانوموبے سے تمام قیدیوں کی جلد واپسی کے لئے کوششیں شروع کر دی ہیں۔

(جاری ہے)

الطاف حسین نے نادرا قوانین کے مطابق اپنی کوائف جمع نہیں کروائے تاہم ان کی بیماری کے باعث جس روز ان کی طرف سے درخواست آئے گی تو نادرا لندن میں ان کی رہائش گاہ پر جاکران کا ڈیٹا لے لیا جائے گا اور انہیں شناختی کارڈ جاری کر دیا جائے گا۔وفاقی دارالحکومت میں امن و امان کے قیام اور جرائم کے خاتمے کیلئے اگلے ہفتے سے رینجرز اور پولیس پر مشتمل شہری علاقوں کیلئے چوبیس گھنٹے کے گشت کا آغاز کردیا جائے گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کی شام وزارت داخلہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگلے ہفتے سے اسلام آباد میں گشت اور سکیورٹی کا نظام شروع کردیا جائے گا جس کے تحت پولیس اور رینجرز پر مشتمل پٹرولنگ ٹیمیں چوبیس گھنٹے شہری علاقوں میں گشت کریں گی اس کا گشت کا بنیاد مقصد دارالحکومت کے امن و امان کو یقینی بنانا اور منظم جرائم سے لے کر سٹریٹ کرائم تک تمام جرائم کا خاتمہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات میں حکومت کی طرف سے کوئی دیر نہیں کی گئی بلکہ دوسری طرف سے اس میں کسی وجہ سے تاخیر ہوئی۔ تاہم طالبان کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ آئندہ چند روز میں دوبارہ شروع ہورہا ہے جس میں حکومت اور طالبان کے درمیان براہ راست باضابطہ اور نتیجہ خیز مذاکرات ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات نے حکومت کے ایجنڈے پر غیر عسکری قیدیوں کی رہائی اور شمالی و جنوبی وزیرستان میں پولیو مہم کا آغاز سب سے اہم اور ٹاپ ترجیحات شامل ہیں۔

چوہدری نثار علی خان نے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے شناختی کارڈ کے معاملہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو الطاف حسین سمیت کسی بھی دوہری شہریت کے حامل پاکستانی کو شناختی کارڈ جاری کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں بلکہ حکومت کی کوشش ہوتی ہے کہ ہر شہری کو جلد سے جلد شناختی کارڈ جاری کیا جائے۔ مگر الطاف حسین کی جانب سے گزشتہ 23 برس میں شناختی کارڈ کے حصول کیلئے کوئی درخواست نہیں دی گئی۔

4 اپریل کو الطاف حسین کی طرف سے پاکستانی ہائی کمیشن کو ان کے گھر میں دعوت کے موقع پر درخواست کی گئی جہاں ہائی کمیشن کے کہنے پر نادرا کے ایک اہلکار کو کیمرے سمیت بلایا گیا جس کو یہ بھی علم نہیں تھا کہ اس نے کہاں جانا ہے اور گاڑی بھی نادرا کی نہیں تھی۔ مگر جب وہ الطاف حسین کے گھر پہنچے تو اس وقت پتہ چلا کہ شناختی کارڈ کیلئے الطاف حسین کا ڈیٹا حاصل کرنا ہے جس کیلئے انہوں نے قانون کے مطابق پورا ڈیٹا حاصل کرکے ان کو متعلقہ فارم دے دیا۔

جو ایک ماہ میں جمع کروانا ہوتا ہے۔ مگر اس کے باوجود وہ فارم الطاف حسین کی جانب سے جمع نہیں کروایا گیا اور اب تک 45 روز گزر چکے ہیں۔ الطاف حسین قانون کی عملداری اور مساوات کے حوالے سے بہت اچھی تقریریں کرتے نظر آتے ہیں۔ مگر خود انہوں نے قانون نو مدنظر رکھ کر لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن میں قائم نادرا آفس جانے کی زحمت نہیں کی۔ وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ نادرا قانون کے مطابق نادرا موبائل سروس بیرون ملک پاکستانی کمیونٹی کو اس وقت فراہم کی جاتی ہے جب ان کی تعداد کم از کم 4 سے زائد ہو اور اس کا اعلان بھی ایک ہفتہ قبل کیا جاتا ہے۔

جبکہ نادرا کا فارم 24 گھنٹوں میں جمع کروانے کے بعد اگلے 48 گھنٹوں میں اسے اپ لوڈ کیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس حوالے سے مشیر خارجہ سرتاج عزیز سے بھی بات کرکے معاملہ کی مکمل تحقیقات کی ہیں ہر معاملے میں قانون کو مدنظر رکھنا عام شہری سے لے کر بڑے سے بڑے سیاست دان تک فرض ہے۔ ایم کیو ایم اگر خود قانون کی بات کرتی ہے تو اس پر عمل بھی کرے۔

نادرا فارم جمع نہ کروانا چوہدری نثار کا قصور نہیں اور ہمیں اس پر کوئی اعتراض بھی نہیں مگر اس معاملے کو خواہ مخواہ بنیاد بنا کر ان کی ذات پر جو الزام تراشی‘ بہتان تراشی اور دھمکیاں دی گئیں وہ بھی ٹھیک عمل نہیں اور اس طرح کام بھی نہیں چلے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ دھمکیوں کے حوالے سے ان کے سامنے تو بالکل کام نہیں چل سکتا کیونکہ انہوں نے اب تک نہ خود کوئی غلط کام کیا اور نہ کرنے دیں گے۔

البتہ الطاف حسین کی صحت کو مدنظر رکھ کر نادرا کو اس بات کی اجازت دی جائے کی کہ وہ الطاف حسین کے گھر جاکر ان کے شناختی کارڈ کے اجراء کیلئے ان کا ڈیٹا حاصل کرلیں اس حوالے سے ترجمان وزارت داخلہ نے وضاحت ضرور کی مگر اس معاملے کا ان کے ساتھ کوئی تعلق نہیں انہوں نے مزید کہا کہ لندن میں گزشتہ کئی برس سے تعینات نادرا افسران اور اہلکاروں کی واپسی کا معاملہ پچیس جنوری کا ہے۔

اور اس کو الطاف حسین کے معاملے کے ساتھ منصوب کرنا اس لئے بھی درست نہیں کہ ان افراد کی تعداد 13 ہے دو نہیں ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ الیکشن میں دھاندلی کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کے مظاہرین پر پولیس کی جانب سے کوئی تشدد نہیں کیا گیا۔ جبکہ طالبان کے خلاف آپریشن کے فیصلے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ آپریشن کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا بلکہ مذاکرات کو آگے بڑھا کر بامعنی ‘ بامقصد اور نتیجہ خیز بنایا جائے گا تاکہ عوام کو پتہ چل سکے کہ گزشتہ چھ سات ماہ کے دوران کیا پیش رفت ہوئی ہے جبکہ تک حالات درست نہیں ہوتے اس وقت تک ایسے معاملات میں اتار چڑھاؤ رہتا ہے۔

کراچی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سیاسی و عسکری قیادت نے متفقہ طو رپر فیصلہ کیا ہے کہ کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن جاری رہے گا اور اس آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔ آپریشن کا اگلا مرحلہ انتہائی اہم ہو گا اور اس حوالے سے سیاسی معاملات کو ایک سائیڈ پر رکھ دیا گیا ہے بنیادی طور پر فیصلہ کیا گیا ہے کہ آپریشنل ایجنسیوں کو مکمل سپورٹ دی جائے گی اور اس معاملے میں سیاسی مداخلت کو بند کیا جائے گا۔

جبکہ ان کی پوسٹنگ ٹرانسفر کا بھی ایک طریقہ کار رائج کیا جائے گا جن ایریاز میں چھ سات ماہ میں تیزی آئی ہے وہاں آپریشن سخت ہوگا مگر ستمبر سے جنوری تک آپریشن کے دوران گزشتہ برس کی نسبت جرائم کی شرح بہت نیچے آئی ہے جبکہ جنوری سے فروری تک حالات خراب ہوئے اور اس کے بعد سے ابھی تک حالات بدستور بہتری کی جانب جارہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات میں شمالی و جنوبی وزیرستان میں پولیو کے حوالے سے مطالبات کو ایجنڈے کی سب سے پہلی اور اہم ترجیحات میں رکھا جائے گا اور اس کے ساتھ ساتھ غیر عسکری قیدیوں کی رہائی کا معاملہ بھی اٹھایا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیو کا خاتمہ حکومت کی پہلی ترجیح ہے جس کیلئے پوری عوام کی مدد اور تعاون کی سخت ضرورت ہے۔ تاہم جن علاقوں میں امن وامان کی صورتحال خراب ہے وہاں یہ ذمہ داریاں آرمڈ فورسز کو دی جائیں گی ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے جس علاقے میں پولیو کے کیسز سامنے آئے ہیں اس علاقے کے رہائشیوں کا تعلق بھی خیبرپختونخواہ سے ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افعانستان میں پاکستان کے کچھ قیدیوں کو رہا کیا ہے افغانستان کی قید میں موجود پاکستانی قیدیوں کی تمام تفصیلات وزارت داخلہ کے پاس موجود ہیں اور یہ معاملہ افغان حکومت کے ساتھ اٹھایا جارہا ہے کہ ان قیدیوں کو پاکستان کے حوالے کیا جائے۔ امریکی جیل گوانتاناموبے میں قیدیوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وہاں پانچ پاکستانی قیدیوں کی موجودگی کا علم ہوا ہے جس کیلئے وزارت داخلہ نے امریکی حکام سے رابطہ کرکے کہا ہے کہ اگر ان کے خلاف مقدمات ہیں تو ان کا ٹرائل کیا جائے اور ان قیدیوں کو پاکستان کے حوالے کیا جائے اور ان کی جو بھی سزا ہوگی وہ قانون کے مطابق یہاں کاٹیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں چوہدری نثار نے بتایا کہ الطاف حسین طرز کے لندن میں گزشتہ برس 107 کیسز نادرا کے پاس آئے اور یہ 108 واں کیس ہے اگر ایکسپائر ڈیٹا کو اپ لوڈ کردیا جائے تو جعلی شناختی کارڈ کے اجراء کو نہیں روکا جاسکتا جس کے باعث وزارت داخلہ نے اس کیلئے ایک ماہ کا وقت رکھا ہے اور اس وقت کے اندر اندر فارم جمع کروانا لازم ہوتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں چوہدری نثار نے واضح کیا کہ امریکی نائب وزیر خارجہ کے ساتھ طالبان کے خلاف آپریشن یا ایسا کوئی معاملہ زیر غور نہیں آیا اور نہ ہی اس قسم کی بات ہوئی انہوں نے امریکی وزیر نائب وزیر خارجہ کے سامنے پاکستان کے مفادات کو کھل کر بیان کیا اور اس حوالے سے امریکی راہنماء نے بھی پاکستان سے ایسا کوئی مطالبہ نہیں کیا۔

طالبان کے خلاف آپریشن کرنا یا نہ کرنا پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے اور پاکستان ایک خود مختار جمہوری ملک ہے جو اپنی پالیسی اپنے مفادات کو سامنے رکھ کر غیر ملکی مداخلت کے بغیر بناتا ہے جبکہ خطے کے حوالے سے پاکستان کی پالیسی واضح اور دو ٹوک ہے جس پر کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔ کسی غیر ملکی طاقت کے مشورے سے پاکستان کسی پالیسی پر عمل درآمد ہر گز نہیں کرے گا۔

وزیر داخلہ نے گزشتہ دنوں پاکستانی حدود میں امریکی ڈرون حملے کے حوالے سے افواہوں کی مکمل تردید کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کا کوئی واقعہ نہیں ہوا اور انہوں نے بذات خود امریکی حکام سے رابطہ بھی کیا تھا۔ البتہ افغانستان کی حدود میں کوئی ڈرون حملہ ہوا ہے۔ ایف آئی اے اسلام آباد پولیس اور دیگر اداروں میں سکریننگ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی ادارے میں کرپٹ افسران کو برداشت نہیں کیا جائے گا ایف آئی اے وہ ادارہ ہے جو کرپٹ لوگوں کے کیسز کھولتا ہے اور ان کا ٹرائل کرتا ہے سکریننگ کے بعد ایف آئی اے سے 62 افسران و اہلکاروں کی نشاندہی کی گئی تھی تاہم ایڈیشنل ڈائریکٹر سے لے کر کانسٹیبل تک کے چودہ افسران کے خلاف چالیس انکوائریوں کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ان میں سے بعض کو ڈس مس فرام سروس ‘ بعض کو جبری ریٹائر اور بعض کو معطل کردیا جائے گا۔