انٹرنیٹ پر بننے والی دوست کو ملنے کیلئے غیر قانونی طور پر پاکستان آنے والا بھارتی نوجوان غائب

جمعہ 16 مئی 2014 07:33

لاہور(سید فرزند علی۔اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔16مئی۔2014ء)انٹرنیٹ پر دوست بننے والی دوشیزہ کو ملنے کیلئے بغیر ویزہ افغانستان کے راستے پاکستان پہنچنے والا بھارتی نوجوان پانچ دن بعد کوہاٹ سے لاپتہ ہوگیانوجوان کی والدہ نے بیٹے کی بازیابی کیلئے پاکستانی حکام سے رابطہ کرلیا ممبئی کالج میں پروفیسر فوزیہ انصاری نے گذشتہ دنوں وزیر اعظم پاکستان کو ایک خط بھیجا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسکا بیٹا حامد انصاری 4نومبر 2012کوگھر میں کہہ کر گیاکہ وہ ائیرلائن میں ملازمت کیلئے افغانستان (کابل)جارہاہے اور15نومبر تک گھر واپس آجائے گا لیکن 10نومبر کے بعد اسکا گھر والوں کے ساتھ رابطہ منقطع ہوگیا.

پروفیسر فوزیہ انصاری کاکہناہے کہ ہمیں حامد کے ای میل اور فیس بک اکاوٴنٹ سے معلوم ہواہے کہ اسکا کچھ پاکستانی لوگوں کے ساتھ رابطہ تھااور وہ کوہاٹ کی رہائشی نادیہ خان نامی ایک لڑکی کوملنے افغانستان داخل ہوااور اس مقصد کیلئے انٹرنیٹ پر بننے والے پاکستانی دوستوں عطاء الرحمن اعوان ،عبداللہ خٹک، صباء خان،ڈاکٹر شازیہ خان اورحمیرہ حنیف سے رابطے میں تھاجنہوں نے اسکی پاکستان میں داخلے کیلئے مددفراہم کی تھی ای میل سے ملنے والی معلومات کے مطابق دو پاکستانیوں عطاء الرحمن اعوان اورصباء خان کاحامد انصاری کوباربارکہناتھاکہ کوہاٹ میں رہائش پزیر اسکی دوست نادیہ خان کو قبائلی جرگے نے جبری رسم ورواج کی نذرکردیاہے اس لئے وہ پاکستان آکر نادیہ خان کو اپنے ساتھ بھارت لے جائے اس کے بعد حامد انصاری افغانستان گیااور پھر اپنے پاکستانی دوست عطاء الرحمن کے ذریعے فرنیٹرکور کے ملازم کے تعاون سے وہ طور خم کے راستے پاکستان داخل ہوگیا اور اسے عطاء الرحمن پہلے خیبرپختونخواہ کے علاقے کرک میں موجود اپنے گھر چار روز تک رکھااس کے بعد عطاء الرحمن نے حامد انصاری کو کوہاٹ کے ایک ہوٹل پلوسہ میں کمرہ دلوایا اور خود وہاں سے غائب ہوگیا ابھی رات نہیں گذری تھی کہ نامعلوم افرادنے حامد انصاری کوزبردستی اپنے ساتھ لے گئے جس کے بعد وہ تاحال لاپتہ ہے .

پروفیسرفوزیہ انصاری کامزید کہناتھاکہ میرے بیٹے حامد کو پاکستان بلوانے والا عطاء الرحمن مقامی اخبار میں ملازم ہے جبکہ دیگر دوستوں میں ڈاکٹر شازیہ خان PIMSہسپتال اسلا م آباد میں ڈاکٹر اور جس لڑکی نادیہ خان کوملنے میرابیٹا حامد انصاری پاکستان گیاوہ سرسید کالج کوہا ٹ کی طالب علم تھی اب اسکی پشاور میں شادی ہو چکی ہے ہم نے سب سے رابطہ کیاتوسب نے حامد انصاری کی پاکستان آمد کااعتراف کیالیکن اسے پلوسہ ہوٹل سے کون لیکر گیا؟اس پر وہ لاعلمی کا اظہار کررہے ہیں فوزیہ انصاری کاکہناہے کہ پاکستان اور بھارت میں حکومتی سطح اسکی کوئی شخص مدد کرنے کو تیار نہیں ہے بھارت والے سمجھتے ہیں کہ وہ پاکستانی خفیہ ایجنسی ”آئی ایس آئی “کیلئے کام کرتاہے اور پاکستان والے سمجھتے ہیں کہ حامد انصاری بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“کیلئے کام کرتاہے پروفیسر فوزیہ انصاری نے وزیر اعظم پاکستان سے اپیل کی کہ وہ میرے بیٹے کی بازیابی کیلئے کرداراداکرئے میرا بیٹا بے گناہ ہے اسکا صرف اتنا جرم ہے کہ وہ بغیر ویزہ پاکستان آیاتھاان کاکہناتھاکہ میرا28سالہ بیٹا حامد انصاری نے ایم بی اے کیاہواہے اسکا کسی بھارتی خفیہ ایجنسی سے کوئی تعلق نہ ہے وہ ایک پاکستانی لڑکی نادیہ خان سے محبت کے چکر میں بغیرویزہ پاکستان آگیاتھاحکومت پاکستان قانون کے مطابق بغیر ویزہ پاکستان آنے پر میرے بیٹے کوبے شک سزادے لیکن اسے لاپتہ نہ رہنے دیں �

(جاری ہے)

متعلقہ عنوان :