گزشتہ دور حکومت اور اس سے پہلے بھی ملک میں ٹیکسٹائل کے شعبہ کو بری طرح نظرانداز کیا گیا ،عباس خان آفریدی، ملک میں ٹیکسٹائل کی صنعت میں بہتری لانے اور اس کو بحران سے باہر نکالنے کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں گے، آئندہ 5سالہ ٹیکسٹائل پالیسی کی تیاری مکمل کرلی ہے جس کو3جون تک حتمی شکل دے دی جائے گی ،صحافیوں کو بریفنگ

جمعرات 15 مئی 2014 07:28

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔15مئی۔2014ء)وفاقی وزیر برائے ٹیکسٹائل انڈسٹری عباس خان آفریدی نے کہا ہے کہ گزشتہ دور حکومت اور اس سے پہلے بھی ملک میں ٹیکسٹائل کے شعبہ کو بری طرح نظرانداز کیا گیا ہے،جس کی وجہ سے وہ ممالک جنہوں نے بعد میں اس شعبہ میں قدم رکھا آج پاکستان سے کافی آگے ہیں،ماضی کی حکومتوں کی غلط پالیسیوں کے باعث ٹیکسٹائل کی صنعت کی پوری زنجیر(جسمیں بیج،کپاس کی پیداوار جیننگ کی صنعت اور کپڑا بننے کی صنعت شامل ہیں) ہونے کے باوجود پاکستان آج کافی پیچھے ہے اور وہ ممالک جن میں اب اس زنجیر کو بنانے کے عمل کا آغاز ہوا ہے وہ بھی پاکستان سے کافی آگے ہیں،اگر ملک میں ٹیکسٹائل کے شعبہ پر توجہ دی جاتی تو آج حکمرانوں کو معیشت کو سنبھالا دینے کیلئے بیرونی قرضوں کے حصول کی ضرورت نہ پڑتی۔

(جاری ہے)

گزشتہ روز وزارت ٹیکسٹائل انڈسٹری میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ملک میں ٹیکسٹائل کی صنعت میں بہتری لانے اور اس کو بحران سے باہر نکالنے کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں گے،ہم ٹیکسٹائل کی صنعت کی سمت بہتر بنانے کی مکمل کوششیں کر رہے ہیں،عباس خان آفریدی کا کہنا تھا کہ وزارت ٹیکسٹائل انڈسٹریز آئندہ5برس میں ہر صورت ملکی برآمدات کو26 ارب ڈالرز تک پہنچانے کی خواہاں ہے اور اس کیلئے جنگی بنیادوں پر اقدامات کئے جارہے ہیں جن میں بنیادی توجہ ویلیو ایڈیڈ سروسز بینکوں کی شرح سود میں تبدیلی،کپاس کے معیار میں بہتری،بہتر بیج کی فراہمی،مشینری کی درآمد پر سہولیات کی فراہمی اور برآمدات کے عمل میں آسانیوں کی فراہمی پر دی جارہی ہے،انہوں نے بتایا کہ وزارت ٹیکسٹائل انڈسٹری نے آئندہ 5سالہ ٹیکسٹائل پالیسی کی تیاری مکمل کرلی ہے جس کو3جون تک حتمی شکل دے دی جائے،آفریدی کا کہنا تھا کہ ملک میں ٹیکسٹائل کی صنعت میں کافی سکت باقی ہے اور یہی وجہ ہے کہ گزشتہ دہائیوں میں شدید ترین نامساعد حالات اور بحرانوں کے باوجود ملک کی ٹیکسٹائل سے متعلقہ برآمدات میں7 فیصد اضافہ ہوا ہے اور اگر تھوڑی سے محنت کی جائے تو ٹیکسٹائل کی صنعت دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑی ہوسکتی ہے،نئی ٹیکسٹائل پالیسی کے حوالے سے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے عباس خان آفریدی نے کہا کہ نئی ٹیکسٹائل پالیسی کے تحت آئندہ بجٹ میں وزارت نے5فیصد بریک آپ کی فراہمی نے لوگوں کیلئے بینکوں کے شرح سود کو8فیصد تک لانے ،ملکی سرمایہ کاروں کو سہولیات اور ترغیبات کی فراہمی،نئے سرمایہ کاروں کو مشینری کی درآمد میں6فیصد رعایت فراہم کرنے،نئی ٹیکنالوجی اپ گریڈ کرنے پر ترجیحات کی فراہمی سمیت اہم اقدامات تجویز کئے ہیں،انہوں نے کہا کہ نئی ٹیکسٹائل پالیسی میں ویسٹ ٹریٹمنٹ پلانٹ کوڑے اور فضلہ وکمیکل مواد کو ٹھکانے لگانے والے پلانٹس کی تنصیب کو خاص اہمیت حاصل ہے اور تمام نئے یونٹس کو مجبور کیا جائے گا کہ وہ ایسے پلانٹس کی تنصیب کریں جبکہ پرانے یونٹس سے بھی اس حوالے سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی،وفاقی وزیر برائے ٹیکسٹائل انڈسٹریز نے کہا کہ جی ایس پی پلس کا درجہ ملنے کے باوجود ہم صرف13 آئٹم برآمد کر رہے ہیں جبکہ دنیا950 ویلیو ایڈیڈ مصنوعات برآمد کر رہی ہے،انہوں نے کہا کہ چین اور ترکی میں لیبر کاسٹ بڑھنے کے بعد اب وہاں کے سرمایہ کاروں کی نظریں پاکستان،بھارت اور بنگلہ دیش پر ہیں اور ہماری بھرپور کوشش ہے کہ یہ موقع ضائع نہ ہو اور وہ سرمایہ کار یہاں پر آکر سرمایہ کاری کریں،انہوں نے کہا کہ پلانٹس بریڈر رائٹس اور سیڈ سرٹیفیکیشن کے حوالے سے نامی بل گزشتہ12 برس سے پارلیمنٹ میں پیش نہیں ہوسکے تاہم وزارت جلد ان کو پارلیمنٹ سے منظور کروالے گی۔