بعض جج آنیوالوں کیلئے نمونہ ہوتے ہیں ،جسٹس ریاض احمد خان بھی ان ججوں میں شامل ہیں جنہوں نے کئی تاریخی فیصلے کئے اور بارو بنچ کے تعلق کو مضبوط بنایا،چیف جسٹس، جسٹس ریاض کے اعزاز میں منعقدہ فل کورٹ ریفرنس سے مقررین کا خطاب

جمعرات 15 مئی 2014 07:20

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔15مئی۔2014ء) اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد انور خان کاسی نے کہا ہے کہ بعض جج آنیوالوں کیلئے نمونہ ہوتے ہیں ،جسٹس ریاض احمد خان بھی ان ججوں میں شامل ہیں جنہوں نے کئی تاریخی فیصلے کئے اور بار اور بنچ کے تعلق کو مضبوط بنایا۔بدھ کو یہاں جسٹس ریاض احمد خان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر منعقدہ فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج کا دن اسلام آباد ہائی کورٹ کے لیے ایک سنہری دن ہے جس میں ہم جسٹس ریاض احمد خان کو خراج تحسین پیش کر رہے ہیں جنہوں نے بینچ اور بار کے رشتہ کو مضبوط کیا ۔

فل کورٹ ریفرنس کی صدارت ہائیکورٹ کے چیف جسٹس محمد انور خان کاسی نے کی ۔ اجلاس میں چیف جسٹس محمد انور خان کاسی ، جسٹس ریاض احمد خان ،جسٹس نور الحق این قریشی ، جسٹس شوکت عزیز صدیقی ، رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ ، مرین جان کاکڑ ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل آف پاکستان طارق محمود کھوکھر ،ڈپٹی اٹارنی جنرلز ، اسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹ کے سول و سینئر جج صاحبان ، اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے صدر محسن اختر کیانی ۔

(جاری ہے)

اسلام آباد ہائی کورٹ و ڈسٹرکٹ کورٹس کے سینئر وکلاء ، ہائی کورٹ کے سٹاف و دیگر افراد نے شرکت کی ۔ چیف جسٹس محمد انور خان کاسی نے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج پوری اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس ریاض احمد خان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتی ہے ۔ انہوں نے ہر تعیناتی کے بعد ہائی کورٹ کے انفراسٹرکچر ، بینچ بار اور دیگر تقریبات کے لیے بے مثال خدمات دیں اور مختلف حالات میں انہوں نے چیلنج کا سامنا کیا ۔

ہیومن رائٹس اور دیگر حوالوں سے ان کے فیصلے تاریخی تھے ۔ ان کی خدمات کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا ۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل آف پاکستان طارق محمود کھوکھر نے فل کورٹ ریفرنس میں جسٹس ریاض احمد خان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس ریاض احمد خان کی ریٹائرمنٹ پر نہ صرف تاریخی ہے بلکہ ایک عظیم دن کی حیثیت رکھتا ہے جسٹس ریاض احمد خان نوشہرہ میں پیدا ہوئے ریاض احمد خان نے ایڈورڈ کالج پشاور سے گریجویٹ کیا ۔

انہوں نے تعلیمی میدان میں مختلف گولڈ میڈل بھی حاصل کررکھے ہیں ۔ جسٹس ریاض احمد خان نے کوہاٹ ، میرپور اور پشاور میں سول جج کی حیثیت سے بھی خدمات سرانجام دی ہیں ۔ بعد ازاں انہوں نے ڈی آئی خان سے سول جج کی حیثیت سے مستعفی ہوکر وکالت کے پیشہ سے منسلک ہوگئے ۔21-12-2006ء کو بینچ کا حصہ بنا دیا گیا انہوں نے کہا کہ جسٹس ریاض احمد خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں مختلف فیصلوں میں تاریخی اور مثال فیصلے دیئے جو لائق تحسین ہیں ۔

جسٹس ریاض احمد خان نے اصغر علی کیس 2011ء ہیومیو پیتھک ڈاکٹر محمد زاہد کیس 2010ء میں تاریخی فیصلے کیے ۔ اس موقع پر اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے صدر محسن اختر کیانی نے بھی جسٹس ریاض احمد خان کی خدمات کو زبردست خراج تحسین پیش کیا اور جسٹس ریاض احمد خان نے فل کورٹ ریفرنس میں تمام جج صاحبان وکلاء اور دیگر لوگوں کا بے پناہ عزت افزائی کرنے پر شکریہ بھی ادا کیا ۔