الیکشن کمیشن کی تشکیل نو پر اتفاق رائے کیلئے تحریک انصاف کی پیپلزپارٹی ، مسلم لیگ (ق) کے رہنماوٴں سے ملاقاتیں ،تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) کا الیکشن کمیشن کو آئینی ذمہ داریاں پوری نہ کرنے پر مستعفی ہونے کا مطالبہ، ایسی انتخابی اصلاحات کی جائیں جن سے کوئی انتخابات کی حیثیت کو چیلنج نہ کرسکے، پیپلزپارٹی

جمعرات 15 مئی 2014 07:15

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔15مئی۔2014ء) تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی اور مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین نے الیکشن کمیشن کو آئینی ذمہ داریاں پوری نہ کرنے پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا ۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کے روز تحریک انصاف کا تین رکنی وفد مسلم لیگ (ق) کے تین رکنی وفد سے ملاقات کیلئے چوہدری شجاعت حسین کی رہائش گاہ پر پہنچا جس میں تحریک انصاف کی جانب سے شاہ محمود قریشی ، جاوید ہاشمی اور جہانگیر ترین شامل تھے جبکہ مسلم لیگ (ق) کی جانب سے چوہدری شجاعت حسین ، چوہدری پرویز الٰہی اور مشاہد حسین سید شامل تھے دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات میں الیکشن کمیشن کی تشکیل نو پر اتفاق پایا گیا ملاقات کے بعد مسمل لیگ (ق) اور تحریک انصاف کے رہنماؤں نے بھی میڈیا سے گفتگو کی جس میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ دونوں جماعتوں نے اتفاق کا اظہار کیا جو کہ موجودہ الیکشن کمیشن صاف شفاف الیکشن کروانے کی آئینی ذمہ داری پوری نہیں کرسکا اور اب دونوں جماعتوں کا متفقہ مطالبہ ہے کہ اب اخلاقاً الیکشن کمیشن کو مستعفی ہوجانا چاہیے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دونوں جماعتوں کا متفقہ فیصلہ ہے کہ صاف الیکشن سے جمہوریت پروان چڑھتی ہے اور اب انتخابی اصلاحات کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ اب آزاد اور شفاف الیکشن کمیشن کے معرض وجود میں آنا بہت ضروری ہے جس کی نگرانی میں اگلے انتخابات صاف و شفاف ہں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دونوں جماعتیں اس پر بھی متفق ہیں کہ جو جماعتیں کہتی ہیں کہ الیکشن صاف نہیں ہوئے تو ان سے بھی رابطہ کیا جائے گا انہوں نے کہا کہ جو اس کا معائنہ کرنے کیلئے کمیٹی تشکیل دی جارہی ہے اس میں مسلم لیگ (ق) کے کامل علی آغا اور طارق بشیر چیمہ جبکہ تحریک انصاف نے ڈاکٹر طارق علوی اور شفقت محمود کے نام تجویز کئے ہیں چوہدری شجاعت حسین نے بھی تحریک انصاف کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے بے حد مشکور ہیں اور تحریک انصاف کا الیکشن کمیشن کے استعفیٰ کے مطالبے پر مسلم لیگ (ق) ان کے ساتھ ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اتفاق سے اس وقت جو الیکشن جیت چکے ہیں وہ بھی کہہ رہے ہیں کہ دھاندلی ہوئی ہے جاوید ہاشمی نے کہا کہ سابق الیکشن کمشنر فخر الدین جی ابراہیم نے بھی دھاندلی پر استعفیٰ دیا تھا اور باقیوں کو بھی چاہیے کہ وہ اخلاقی طور پر الیکشن کمیشن سے دستبردار ہوجائیں ۔پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف نے ملکی مفاد میں انتخابی اصلاحات کرنے پر اتفاق رائے کر تے ہوئے کہا ہے کہ انتخابی مسائل کے خاتمہ کیلئے اور ملک کے بہتر مفاد میں ضروری ہے ایسی انتخابی اصلاحات کی جائیں جن سے کوئی انتخابات کی حیثیت کو چیلنج نہ کرسکے اب وقت آچکا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں مل کر ایسی انتخابی اصلاحات متعارف کروائیں کہ سب انتخابات ان کے طریقہ کار اور نتائج پر متفق ہوں ۔

بدھ کے پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت کے درمیان ملاقات کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سید خورشید شاہ نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف نے ملکی مفاد میں انتخابی اصلاحات کرنے پر اتفاق رائے کرلیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ دونوں جماعتوں کی قیادت کے درمیان ملاقات نہایت خوشگوار ماحول میں ہوئی جس میں پیپلز پارٹی کی جانب سے ان کے علاوہ میاں رضا ربانی ، سید نوید قمر اور پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے شاہ محمود قریشی ، مخدوم جاوید ہاشمی اور دیگر رہنما شریک ہوئے ۔ اجلاس میں گزشتہ انتخابات اور انتخابات کے بعد کی صورتحال پر تفصیلی غور وحوض کیا گیا ہر مرتبہ انتخابات کے بعد مختلف سیاسی جماعتیں دھاندلی کے الزامات عائد کرتی ہیں اور انتخابات کی صحت پر شکوک وشبہات کا اظہار کرتی ہیں تاہم اس کی روک تھام اور انتخابی طریقہ کار کو بہتر بنانے کے لیے مشترکہ اصلاحات ضروری ہیں جس پر دونوں جماعتوں نے اتفاق بھی کیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ انتخابی مسائل کے خاتمہ کیلئے اور ملک کے بہتر مفاد میں ضروری ہے کہ ایسی انتخابی اصلاحات کی جائیں جن سے کوئی انتخابات کی حیثیت کو چیلنج نہ کرسکے اب وقت آچکا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں مل کر ایسی انتخابی اصلاحات متعارف کروائیں کہ سب انتخابات ان کے طریقہ کار اور نتائج پر متفق ہوں ۔ سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت تو ابھی سے انتخابی اصلاحات کے عمل کو شروع کرنے کی حامی ہے کیونکہ یہ کوئی آسان کام نہیں ہے بلکہ اس میں دو سے اڑھائی برس کا عرصہ لگ سکتا ہے بائیو میٹرک طریقہ کار و الیکٹرانک تصدیق کا طریقہ کار متعارف کرانا کوئی آسان کام نہیں ہے اس میں بھی عرصہ لگ سکتا ہے ۔

اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مشترکہ اجلاس میں دونوں جماعتوں نے گزشتہ انتخابات کا جائزہ لیا اور اس نتیجہ پر پہنچیں کہ انتخابات شفاف نہیں تھے اور ان میں دھاندلی کی گئی ۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ جب حزب اختلاف کی بڑی جماعتوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی تو اخلاقی طور پر موجودہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو اور اس کے تمام اراکین کو مستعفی ہوجانا چاہیے ۔

ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف نے انتخابی اصلاحات کے عمل کے لیے اپنے دو ارکان کے نام پیش کردیئے ہیں پاکستان مسلم لیگ (ق) نے بھی اپنے دو ارکان کے نام دیئے ہیں اور جلد ہی پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی مشاورت کے بعد اپنے دو اراکین کے نام حتمی طور پر پیش کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف اپنے چار حلقوں میں نتائج کی ری چیکنگ کے مطالبہ پر قائم ہے اگر خواجہ سعد رفیق اپنے چار حلقے بھی ری چیک کروانا چاہتے ہیں تو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے آئندہ پیشی پر تحریک انصاف کے رہنماؤں نے پیش ہونا ہی ہے اگر خواجہ سعد رفیق اپنے چار حلقوں کے نام بھی لکھ کر دے دیں تو مزید آسانی ہوجائے گی ۔

انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کا عمل مشکل ضرور ہے تاہم ناممکن نہیں بھارت میں بھی ایک ریاست ہے اصلاحاتی عمل شروع ہوا اور اب تمام بھارت میں رائج ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے واضح کیا کہ پاکستان تحریک انصاف نے تو ا لیکشن کمیشن آف پاکستان کو تحریری طورپر کہا ہے کہ وہ بلدیاتی انتخابات بھی بائیو میٹرک طریقہ کار کے تحت کرائے ۔

انہوں نے کہا کہ اگر بڑی سیاسی جماعتیں کہہ رہی ہیں کہ ان کو الیکشن کمیشن آف پاکستان پر اعتماد نہیں رہا تو الیکشن کمیشن کے ذمہ داران کوسوچنا چاہیے کل اگر اور بھی بڑی جماعتیں اس پر متفق ہوگئیں تو ان کو کمیشن چھوڑنا ہی پڑ سکتا ہے ۔ مخدوم جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ جب ساری جماعتیں انتخابات میں اصلاحات کے لیے اکٹھی بیٹھیں گی تو الیکشن کمیشن کے معاملہ پر اتحادیوں سے مشاورت کی جائے گی ہوسکتا ہے کہ اگر سب اتفاق کری ں تو الیکشن کمیشن کے اراکین کو اپنی جگہ بھی چھوڑنی پڑے ۔

مخدوم جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے اعتراضات اپنی جگہ قائم ہیں اگر سیاسی جماعتیں مگر کر ریفارمز ( انتخابی اصلاحات ) لانے پر اتفاق کرتی ہیں تو ہمارے الزامات دھل نہیں جاتے ۔پاکستان تحریک انصاف اور مجلس وحدت مسلمین کا انتخابی اصلاحات کے یک نکاتی ایجنڈے پر اتفاق، شاہ محمودقریشی نے کہاکہ الیکشن کمیشن کی نااہلی ثابت ہوچکی، اخلاقاً ممبران کو مستعفی ہوجانا چاہیے، آئی جے آئی بننے کی باتیں افواہوں سے زیادہ کچھ نہیں، کسی غیر جمہوری عمل کا حصہ نہیں بنیں گے،ایم ڈبلیو ایم اور پی ٹی آئی کا موقف تقریباً یکساں ہے طالبان کے معاملے پر اختلاف بھی جلد ختم ہوجائیگا جبکہ علامہ ناصر عباس جعفری نے کہاہے کہ انتخابات سے بحران حل ہوتے ہیں مگر2013ء کے انتخابات نے نئے بحرانوں کو جنم دیدیا ہے، کرپشن و دھاندلی کی پیدوا ر حکمران کبھی عوام کے حقوق کی جنگ نہیں لڑتے بلکہ انہیں اپنا اقتدار عزیز ہوتاہے، ایم ڈبلیو ایم نے انتخابی اصلاحات کے حوالے سے 2رکنی کمیٹی کا اعلان کردیا۔

بدھ کو مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹریٹ میں پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی،صدر جاوید ہاشمی اور مرکزی رہنما اعجاز چوہدری کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ راجا ناصر عباس جعفری نے کہاکہ ملک میں 11مئی 2013ء کے انتخابات میں جن لوگوں نے پاکستانی عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا، جمہوریت کو نقصان پہنچایا انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جانا چاہیے 11 مئی کا یوم عوامی امنگوں کی بجائے یوم سیاہ کی علامت بن گیاہے ۔

انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت سوالیہ نشان ہے اس وقت پوری قوم سراپا احتجاج بنی ہوئی ہے دھاندلی کے ذریعے آنیوالی حکومت کبھی بھی عوامی ترجمانی نہیں کرسکتی نہ ہی اسے قوم کے دکھوں کا احساس ہوتاہے اور موجودہ حکمرانوں کی پالیسیوں سے واضح ہوگیا ہے کہ انہیں قوم کے دکھوں سے کوئی سروکار نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم تحریک انصاف کے یک نکاتی ایجنڈے سے متفق ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ جن لوگوں نے دھاندلی کی انہیں سزا دی جائے صاف و شفاف الیکشن کمیشن کا قیام ضروری ہے کیونکہ جس طرح کی پریکٹس عام انتخابات کے بعد ضمنی انتخابات میں کی گئی ایسی ہی دھاندلی بلدیاتی انتخابات میں ہونے کا بھی خدشہ ہے ۔

انہوں نے کہاکہ انتخابات سے بحران حل ہوتے ہیں مگر موجودہ الیکشن نے مزید بحرانوں کو جنم دیدیا ہے ۔ انہوں نے مزید کہاکہ تحریک انصاف کے رہنماؤں سے صوبہ خیبرپختونخواہ میں ہونیوالی ٹارگٹ کلنگ خصوصاً ہنگو کے حالات بھی زیر بحث آئے ہیں جس پر پی ٹی آئی نے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے ان کے موقف کی حمایت کرنے پر مجلس وحدت مسلمین کا شکریہ ادا کیا اور کہاکہ انتخابی اصلاحات کیلئے ناصر عباس جعفری نے اپنی جماعت کے دو نام علامہ امین شہیدی اور ناصر عباس شیرازی کے دیئے ہیں انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف اور ایم ڈبلیو ایم کا ایجنڈا تقریباً ایک ہے طالبان کے حوالے سے کچھ باتوں پر اختلاف ہے جو دور ہوجائیگا اس موقع پر جاوید ہاشمی نے کہاکہ ملک میں فرقہ واریت نہیں چاہتے اور نہ ہی اس کو برداشت کرینگے انہوں نے کہاکہ عام انتخابات میں بھی مجلس وحدت نے بھرپور تعاون کیا جب کہ اب بھی ایم ڈبلیو ہمارے ساتھ کھڑی ہے جس پر ان کے مشکور ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہم مڈ ٹرم انتخابات کا مطالبہ نہیں کررہے بلکہ ہم چاہتے ہیں انتخابی اصلاحات ہوں اور الیکشن کمیشن جس کی نااہلی ثابت ہوچکی ہے چیف الیکشن کمشنر پہلے ہی مستعفی ہوچکے ہیں اخلاقاً دیگر ممبران کو بھی مستعفی ہوجانا چاہیے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہاکہ پاکستان پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ق و دیگر جماعتوں نے بھی الیکشن کمیشن کی تحلیل کا مطالبہ کیاہے انہوں نے ایک اور سوال پر کہاکہ فوج کی راہ ہموار نہیں کررہے کسی غیر جمہوری سرگرمی کا حصہ نہیں بن رہے انہوں نے کہاکہ آئی جے آئی کے حوالے سے افواہوں میں کوئی سچائی نہیں جس پر راجا ناصر عباس نے کہاکہ یہ 77 ء نہیں 2014ء ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہاکہ اصلاحات کیلئے سیاسی جماعتیں جب پریشر بڑھائینگی توقوانین میں بھی تبدیلی آئیگی اور پھر راستہ خود بخود بن جائیگا اور الیکشن کمیشن کے ممبران کو مستعفی ہونا پڑے گا ۔ایک اورسوال پر شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہم تنہاء اقتدار کی جنگ نہیں لڑ رہے بلکہ شفاف انتخابات اور جمہوریت کی مضبوطی کی جنگ میں تمام سیاسی جماعتیں ہمارے ہم رقاب ہیں۔