وزیراعظم کا کراچی سے بیرون ملک فرار دہشت گردوں کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کا حکم، کراچی سے جرائم کا خاتمہ کرنے کے لئے کوئی سیاسی دباو قبول نہ کیا جائے ،کاروائی کا ردعمل آسکتا ہے اداروں کو تیار رہنا ہوگا،کراچی میں اندھیرے اور شٹر ڈاون نہیں دیکھنا چاہتا، رینجرزاورقانون نافذ کرنے والے ادارے قیام امن کیلئے آزاد ہیں، ترقی کیلئے تمام اختلافات کوپش پشت ڈالنا ہوگا،نواز شریف، تجاویز مانگی گئیں تو 100فیصد ایمانداری سے دیں گے، مدد مانگی گئی تو مدد بھی فراہم کریں گے، امن کے لئے پولیس میں سیاسی تبادلوں کو ختم کرنا ہوگا ، موجودہ سیاسی قیادت پولیس کو غیر جانبدار بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے،آرمی چیف،انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کی ملیر کینٹ میں منتقلی اور غیر قانونی سمز پر بندش نہ ہونے پر وزیر اعظم کا حکام پر اظہار برہمی، وفاقی حکومت جو بھی مدد مانگے گی وہ فراہم کریں گے،آصف زرداری کی یقین دہانی

جمعرات 15 مئی 2014 07:15

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔15مئی۔2014ء)وزیر اعظم نواز شریف نے کراچی سے بیرون ملک فرار ہونے والے دہشت گردوں کے فوری ریڈ وارنٹ جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی سے جرائم کا خاتمہ کرنے کے لئے کوئی سیاسی دباو قبول نہ کیا جائے ،جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کاروائی کا ردعمل آسکتا ہے جس کے لئے تما م اداروں کو تیار رہنا ہوگا،کراچی میں اندھیرے اور شٹر ڈاون نہیں دیکھنا چاہتا،رینجرزاورقانون نافذ کرنے والے ادارے قیام امن کیلئے آزاد ہیں، کراچی میں امن کیلئے کوئی سیاسی دباؤ قبول نہ کیا جائے، ترقی کیلئے تمام اختلافات کوپش پشت ڈالنا ہوگا۔

آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کہا کہ مل کر آگے بڑھنا ہے ۔فیصلوں پر عمل درآمد کریں گے۔ آگے بڑھنے کے لئے اگر ہم سے تجاویز بھی مانگی گئیں تو وہ بھی 100فیصد ایمانداری سے دیں گے ۔

(جاری ہے)

اگر مدد بھی مانگی گئی تو مدد بھی فراہم کریں گے ۔کراچی میں امن وامان کے لئے پولیس میں سیاسی تبادلوں کو ختم کرنا ہوگا ، موجودہ سیاسی قیادت پولیس کو غیر جانبدار بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے ۔

انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کی ملیر کینٹ میں منتقلی اور غیر قانونی سمز پر بندش نہ ہونے پر وزیر اعظم کا حکام پر اظہار برہمی،سابق صدر آصف علی زرادری نے بھی کہا ہے کہ وفاقی حکومت جو بھی مدد مانگے گی وہ فراہم کریں گے، اجلاس میں امن وامان کے حوالے سے کئے جانے والے سابقہ فیصلوں پر عمل درآمد کا جائزہ لیا گیا،تحفظ پاکستان آرڈنینس پر تیز رفتاری سے عمل درآمد کرنے پر بھی غور کیا گیا ، اجلا س میں پاکستان پیپلز پارٹی ،متحدہ قومی موومنٹ جماعت اسلامی ،عوامی نیشنل پارٹی سمیت دیگر جماعتوں نے جرائم پیشہ عنا صر کے خلاف جاری آپریشن میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

بدھ کو وزیر اعظم نواز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچے ۔کراچی ائیرپورٹ پر وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور دیگر حکام نے وزیر اعظم کا استقبال کیا ۔وزیر اعظم کے ہمراہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان بھی موجود تھے ۔بعد ازاں وزیر اعظم نواز شریف نے گورنر ہاوس کراچی امن وامان کے اجلاس کی صدرات کی ۔ اجلاس میں گورنرسندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان ،وزیراعلیٰ قائم علی شاہ ،وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثار،آ رمی چیف جنرل راحیل شریف،ڈی جی آئی ایس آئی جنرل ظہیر السلام، ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ، ڈی جی رینجرز میجر جنرل رضوان اختر،آئی جی سندھ اقبال محمود،ایڈیشنل آئی جی کراچی شاہد حیات سمیت دیگر حکام بھی شریک تھے۔

جب کہ اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی کی نمائندگی کرتے ہوئے سابق صدر آصف علی زرداری، متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما حیدر عباس رضوی، جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان اورعوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر شاہی سید سمیت دیگر جماعتوں کے رہنماوں نے بھی شرکت کی۔امن وامان کے اجلاس میں گزشتہ فیصلوں پر عمل درآمد کا جائزہ لیا گیا گیا۔ اجلاس میں ڈی جی رینجرز اور چیف سیکرٹری سندھ سجاد ہوتیانہ نے کراچی میں امن و امان کی صورتحال پر بریفنگ دی۔

اجلاس میں کراچی آپریشن کے نتائج کا بھی جائزہ لیا گیا جبکہ پکڑے جانے والے ملزموں کو عدالتوں سے سزا دلوانے کے معاملے پر بھی بات چیت ہوئی۔ وزیر اعظم کو دی جانے والی بریفنگ میں انسداد دہشتگردی عدالتوں کی ملیر کینٹ منتقلی ، کراچی کے داخلی راستوں پرا سکینرز کی تنصیب بھی شامل تھی۔وزیر اعظم کو ہائی پروفائل ملزمان کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔

وزیر اعظم نوازشریف نے متعلقہ حکام سے استفسار کیا کہ بیرون ملک مقیم سنگین مجرموں کے ریڈ وارنٹ جاری کیوں نہیں ہوسکے؟ اور انسداد دہشت گردی کی عدالتیں ملیرکے محفوظ علاقے میں کیوں منتقل نہ کی جاسکیں ؟۔وزیر اعظم کو کراچی میں تجاوزات کے خلاف آپریشن اور صوبے میں ہائی سیکورٹی جیلوں کے قیام ، حساس علاقوں میں نئے تھانوں کے قیام کے بارے میں بھی بتایا گیا۔

نواز شریف کو دی جانے والی بریفنگ میں تحفظ پاکستان آرڈیننس کے موثر استعمال اور پولیس میں شفاف تعیناتیوں کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔وزیر اعظم کولیاری کی صورتحال اور غیرقانونی سموں کو بلاک کرنے پر بھی وزیراعظم کو بریفنگ دی گئی۔ وزیر اعظم نے غیرقانونی سمیں بند نہ ہونے پر حیرانگی اور تشویش کا اظہار کیا اور فوری طور پر ایسی سمیں بند کرنے کا حکم دیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ غیرقانونی سموں کی بندش پرعمل درآمد کیوں نہیں ہوا؟ متعلقہ حکام وزیر اعظم کے غیرقانونی سمیں بند کرنے کے سوال کا جواب نہ دے سکے۔ نواز شریف نے بیرون ملک فرار ہونے والے ملزموں کے فوری طور پر ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی ہدایت بھی کی۔اجلاس کے دوران کراچی میں جرائم پیشہ عناصر کے خاتمے کے لئے فوج کی مدد پر ڈی جی رینجرز نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں تعاون کریں تو جرائم کے خاتمے کے لئے فوج کی ضرورت نہیں محسوس ہوگی ۔

جس پر اجلاس میں شریک تمام سیاسی جماعتوں نے جرائم پیشہ عناصر کے خلاف جاری آپریشن میں تعاون کی یقین دہانی کرائی۔اجلاس میں وزیراعظم نواز شریف نے دہشت گردوں اورجرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائیوں کے لیے انٹیلی جنس شیئرنگ بہتر بنانے کی ہدایت کی ۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ کراچی میں ہر صورت میں امن و امان کا قیام اولین ترجیح ہے اور اس مقصد کیلئے سندھ حکومت کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ کراچی معاشی شہ رگ ہے اس کے امن کیلئے کسی اقدام سے دریغ نہیں کریں گے،شہرمیں قیام امن کے لیے وفاق اور سندھ حکومت مکمل سنجیدہ ہے۔ گورنر ہاؤس کراچی میں امن و امان سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ دہشتگردی اور جرائم کو سیاست سے منسلک نہیں کیا جانا چاہیے۔ امن و امان کی بہتری سیاست سے بالاتر ہونی چاہیے،سیاسی جماعتوں کا اعتماد میں لے کر کراچی میں آپریشن شروع کیا ہم سب کے ہاتھوں میں ہاتھ ملا کر صورتحال بہتر کرنا چاہتے ہیں اور کراچی میں صورتحال میں بہتری کے لئے سب سے ہاتھ ملانا چاہتے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ کراچی میرے لئے ایک خاص جگہ ہے۔ صورتحال میں بہتری کیلئے ہمیں اپنے اداروں اور انتظامیہ کو میڈینٹ دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مکمل اختیارات دینا ہوں گے۔پولیس کی استعداد کار میں اضافہ کرنا ہو گا اگر ایسا نہ کیا گیا تو کراچی آپریشن متاثر ہوگا۔ کراچی پولیس میں ریٹائرڈ فوجی افسران کی بھرتی کو خوش آئند قرار دیا۔

نواز شریف نے کہا کہ مسائل کے حل کے لئے تحفظ پاکستان آرڈیننس لائے ہیں۔ موجودہ صورتحال میں مسائل کے حل کے لئے کمیٹی قائم کی جائے۔ انہوں نے کہا کراچی آپریشن کا ردعمل آسکتا ہے جس کیلئے تیار رہنا ہوگا۔ وزیراعظم نے انسداد دہشت گردی کی عدالتیں ملیر کینٹ منتقل کرنے کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ عدالتوں کی منتقلی کیلئے حکومت سندھ سے مشاورت کی جائے۔

عدالتوں کی منتقلی کیلئے سہولیات وفاق فراہم کرے گا۔ وزیراعظم نے کہا رینجرزاورقانون نافذ کرنے والے ادارے قیام امن کیلئے آزاد ہیں، کراچی میں امن کیلئے کوئی سیاسی دباؤ قبول نہ کیا جائے، وزیراعظم نے کہا کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن کسی کے خلاف نہیں ہے،کراچی جاگے گا تو ملک چلے گا کراچی میں اندھیرے اورشٹر ڈاؤن دیکھنا نہیں چاہتے ۔ انہوں نے کہا کہ ترقی کیلئے تمام اختلافات کوپش پشت ڈالنا ہوگا۔

اجلاس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کہا کہ ہم پہلے بھی کہہ چکے ہیں ہمیں مل کر آگے بڑھنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اجلاس میں میں کئے جانے والے فیصلوں پر عمل درآمد کریں گے۔انہوں نے کہا کہ آگے بڑھنے کے لئے اگر ہم سے تجاویز بھی مانگی گئیں تو وہ بھی 100فیصد ایمانداری سے دیں گے ۔آرمی چیف نے کہا کہ رائے کے ساتھ اگر مدد بھی مانگی گئی تو مدد بھی فراہم کریں گے ۔

آرمی چیف نے کہا کہ کراچی میں امن وامان کے لئے پولیس میں سیاسی تبادلوں کو ختم کرنا ہوگا ماضی میں پولیس میں سیاسی بھرتیاں ہوئیں،پولیس میں سیاسی بھرتیاں اور تبادلے نہیں ہونے چائیں ۔آرمی چیف نے کہا کہ جانتا ہوں کہ موجودہ سیاسی قیادت پولیس کو غیر جانبدار بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے اور سیاسی قیادت پولیس کو مسلح اور مضبوط بنا سکتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں امن وامان کے لئے وفاقی وصوبائی حکومت کی ہر ممکن مدد کریں گے۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سابق صدر و پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا کہ کراچی میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کاروائی کے لئے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں امن وامان کے لئے تمام متعلقہ حلقوں کو صبر وتحمل سے کام لینا ہوگا ۔

ہمیں پروسیکیوشن کے عمل کومزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر داخلہ کراچی میں امن کے لئے جو بھی مدد مانگیں گے وہ فراہم کی جائے گی ۔آصف علی زرداری نے کہا کہ سندھ حکومت نے کراچی میں امن کے لئے2ہزار ریٹائرڈ فوجیوں کو بھرتی کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں امن کے لئے پولیس کو تیار کرنے کی ضرورت ہے اور پولیس کو جدید آلات کی فراہمی سے مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اجلاس کو بتایا کہ وفاقی حکومت امن کے لئے سنجیدہ ہے اور کراچی میں امن اومان کے لئے سندھ حکومت کی ہر ممکن مدد کریں گے ۔چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ موجودہ حکومت نے غیر قانون سموں کی بندش کے لئے اقدامات اٹھانا شروع کئے اور2008سے اب تک8لاکھ غیر قانونی سموں کو بند کیا گیا ۔ وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا کہ گزشتہ اجلاس میں جو سامان مہیا کرنے کا فیصلہ ہوا وہ فراہم کیا جائیگا۔

غیر قانونی سمیں ایک پیچیدہ مسئلہ ہے۔ ہمیں تھری جی کا انتظار تھا۔ اب تھری جی ٹیکنالوجی آ گئی ہے۔ غیر قانونی سمیں ختم کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ تھری جی لائنسس کے اجراء کے بعد غیر قانونی سموں کے کاروبار پر مزید موثر کاروائی کی ضرورت ہے اور اس ضمن میں اسلام آباد میں تمام صوبائی محکمہ داخلہ اور متعلقہ محکموں کا اجلا س طلب کر لیا ہے ۔ کراچی پولیس چیف نے اجلاس کو بتایا کہ غیر قانونی سمز بند کرنے سے 50 فیصد جرائم کم ہوں گے۔ پولیس بلا امتیاز کارروائی کر رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :