کے ای ایس سی 2009-10 ء سے 50 ارب روپے جبکہ سٹیل ملز 22 ارب روپے کی نادہندہ ہے،ایم ڈی سوئی سدرن کی پی اے سی کی ذیلی کمیٹی کو بریفنگ

بدھ 14 مئی 2014 08:09

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14مئی۔2014ء) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی )کی ذیلی کمیٹی سوئی سدرن گیس کمپنی کے مینجنگ ڈائریکٹر ظہیر صدیقی نے بتایا ہے کہ کے ای ایس سی 2009-10 ء سے 50 ارب روپے جبکہ سٹیل ملز 22 ارب روپے کی نادہندہ ہے۔ سوئی ناردرن کو سستی گیس ملتی ہے اس لئے قیمتوں کے اختلاف کو ختم کرنے کیلئے نفع سے شیئر لایا جاتا ہے۔ منگل کو پی اے سی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنونیئر نوید قمر کی زیر صدارت ہوا۔

اجلاس میں کمیٹی نے سوئی ناردرن گیس کا منافع سوئی سدرن کو دینے کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے آئندہ اجلاس میں حکام سے بریفنگ طلب کرتے ہوئے ایف بی آر ‘ سوئی سدرن اور سوئی ناردرن کے حکام کوطلب کرلیا ہے۔ ایم ڈی سوئی سدرن ظہیر صدیقی نے بتایا کہ سوئی ناردرن کو سستی گیس ملتی ہے جبکہ پورے ملک میں گیس کی قیمت ایک ہے اس لئے قیمتوں کو برابر کرنے کیلئے پیسے وصول کیے جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کے ای ایس سی 2009-10 ء سے 50 ارب روپے کی نادہندہ ہے تاہم 2012 ء سے کرنٹ ہوگیا ہے کے ای ایس سی سے معاہدہ ہوگیا ہے کہ سوئی سدرن گیس انہیں 226 ایم ایم سی ایف گیس مہیا کرے گی اور وہ ہر ماہ ایک ارب روپے ادائیگی کریں گے جبکہ سٹیل مل سوئی سدرن گیس کا 22 ارب روپے کا نادہندہ ہے کمیٹی نے 2002 ء میں شکار پور میں ٹاور بیٹھ جانے کے معاملے پر انکوائری کرکے رپورٹ دینے کی ہدایت کی ہے آڈٹ حکام نے بتایا کہ شکار پور میں 450 فٹ اونچا مائیکرو ٹاور بیٹھ گیا این آئی سی ایل نے انشورنس دینے سے انکار کردیا۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ سوئی سدرن گیس نے 1999 ء میں کنٹریکٹ پر رکھے ملازمین کو فارغ کردیا اور وہ عدالت میں چلے گئے ۔ سوئی سدرن نے وکیل کے لئے 3 کروڑ چالیس لاکھ روپے خرچ کئے اس کے باوجود کیس ہار گئے نوید قمر نے کہا کہ ایسے فیصلے کون کرتا ہے لوگوں کو بے روزگار کرنے کے لئے رقم خرچ کی جاتی ہے اب ایسے حالات کی ذمہ داری کن پر عائد کی جائے۔ رکن کمیٹی جنید انوار نے کہا کہ سیاست کی وجہ سے ادارے تباہ ہورہے ہیں کمیٹی نے وزارت پٹرولیم کے 2003-04 ء کے آڈٹ اعتراضات نمٹا دیئے۔

متعلقہ عنوان :