کس قانون کے تحت تاسف ملک کو حراست میں رکھا گیا ہے؟،سپریم کورٹ نے وزارت دفاع سے وضاحت طلب کرلی،عدالت علیحدگی میں ملاقات بارے خود تومانیٹرنگ کیلئے نہیں جاسکتی،جسٹس ناصر الملک ، تاسف ملک کے جرم بارے دستاویزات ان کی بیوی کو دی جائیں،جسٹس اعجاز چوہدری

بدھ 14 مئی 2014 08:08

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14مئی۔2014ء) سپریم کورٹ نے راولپنڈی سے لاپتہ تاسف ملک کو حراستی مرکز میں زیر حراست رکھنے پر وزارت دفاع سے آئینی و قانونی وضاحت طلب کی ہے کہ عدالت کو بتایا جائے کہ کس قانون کے تحت تاسف ملک کو حراست میں رکھا گیا ہے اور جسٹس ناصر الملک نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت تاسف ملک سے علیحدگی میں ملاقات بارے خود مانیٹرنگ کے لئے نہیں جاسکتی جبکہ جسٹس اعجاز چوہدری نے کہا کہ تاسف ملک کو جس جرم میں زیر حراست رکھا گیا ہے اس کی دستاویزات ان کی بیوی کو دی جائیں تاکہ وہ ان کے مطابق آئینی و قانونی راستہ اختیار کرسکیں ۔

انہوں نے یہ ریمارکس منگل کے روز دیئے ہیں ۔ جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی اس دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل عتیق شاہ پیش ہوئے اور انہوں نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی ا حکامات پر عملدرآمد کرادیا گیا ہے اور تاسف ملک سے ان کی اہلیہ کی علیحدگی میں ملاقات کرادی گئی ہے جس پر درخواست گزار اور لاپتہ کی زوجہ عابدہ ملک نے کہا کہ ان کی علیحدگی میں ملاقات نہیں ہوئی ہے ۔

(جاری ہے)

ملاقات بھی بہت مشکلات کے بعد ہوئی ہے اس پر جسٹس ناصر الملک نے کہاکہ آپ تاسف ملک لاپتہ نہیں رہے اب ان کا مقدمہ متعلقہ فورم میں چلنا چاہیے ہم ملاقات بارے مانیٹرنگ کے لیے خود نہیں جاسکتے ہمارے پاس رپورٹ موجود ہے کہ آپ کی ملاقات علیحدگی میں ہوئی اس دوران عابدہ ملک کی جانب سے کرنل ریٹائرڈ انعام کی جگہ پیش ہونے والے وکیل طارق اسد نے عدالت کو بتایا کہ کم از کم اتنا تو پتہ کرادیں کہ تاسف ملک کو کس قانون کے تحت حراست میں رکھا گیا ہے اس پر عدالت نے وفاقی وزارت دفاع سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 19مئی تک ملتوی کردی ۔

متعلقہ عنوان :