طالبان کے ساتھ مذاکرات قوم کے ساتھ مذاق ہے ،مولانا فضل الرحمن ،کمیٹیوں میں شامل افراد کی اہلیت اتنی نہیں ہے کہ وہ حکومت اور طالبان کے مابین معاہدہ کر سکیں ،بے مقصد مذاکرات کا مقصد وزیرستان میں جاری آپریشن کیلئے راہیں ہموار کرنا ہے ، عمران خان کو میڈیا اور اسٹیبلشمنٹ میں بعض حلقے اہمیت دے رہے ہیں ، اس کو اہمیت دینا ملک و قوم کے ساتھ زیادتی ہوگی ،کے پی کے حکومت خود دھاندلی کی پیداوار ہے،صحافیوں سے بات چیت

بدھ 14 مئی 2014 08:05

بنوں(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14مئی۔2014ء) جمعیت علماء اسلا م(ف ) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ موجودہ مذاکرات قوم کے ساتھ ایک مذاق ہے کمیٹیوں میں شامل افراد کی اہلیت اتنی نہیں ہے کہ وہ حکومت اور طالبان کے مابین معاہدہ کر سکیں بے مقصد مذاکرات کا مقصد وزیرستان میں جاری اپریشن کیلئے راہیں ہموار کرنا ہے جب تک حکومت پارلیمنٹ اور قبائلی جرگے کے زریعے طالبان سے مذاکرات نہیں کرے گی اس وقت تک مذاکرات کامیاب نہیں ہوسکتے،عمران خان کو میڈیا اور اسٹیبلشمنٹ میں موجود بعض حلقے اہمیت دے رہے ہیں ، اس کو اہمیت دینا ملک و قوم کے ساتھ زیادتی ہوگی ،کے پی کے حکومت خود دھاندلی کی پیداوار ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے میوہ خیل ہاؤس بنوں میں صحافیوں سے بات چیت کے دوران کیاانہوں نے کہاکہ قبائلی علاقوں میں اہم شخصیات اور علماء کرام کا قتل ایک افسوسناک امر ہے اور اس سے زیادہ افسوسناک ایسے سانحوں پر حکومتی حلقوں اور پولیٹکل انتظامیہ کی خاموشی ہے انہوں نے کہاکہ معروف قبائلی شخصیت اور قبائلی جرگے کے روح رواں ملک قادر خان کا قتل کھلی دہشت گردی ہے اور ہم گورنر خیبر پختونخوا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان کے قاتلوں کو فوری طور گرفتار کرکے قبائلی شخصیات کو تحفظ فراہم کیا جائے انہوں نے کہاکہ حکومت نے قبائلی علاقوں میں اپریشن کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے گذشتہ کئی روز سے شمالی وزیر ستان ایجنسی کے عوام غیر اعلانیہ آپریشن کا شکار ہیں ہمیں بتایا جائے کہ یہ اپریشن دہشت گردوں کے خلاف ہے یا بے گناہ قبائلی عوام کے خلاف ہے آئے روز بمباری میں بے گناہ قبائلی شہید ہوتے ہیں اور ان کی املاک اور دکانوں کو نقصان پہنچتا ہے انہوں نے کہاکہ طالبان کے ساتھ مذاکرات ایک ڈھونگ ہے جس کا مقصد قبائلی علاقوں میں جاری اپریشن کو جواز فراہم کرنا ہے موجودہ مذاکرات میں کوئی سنجیدگی نہیں ہے جس سطح کے لوگ مذاکرات کر رہے ہیں تو یہ قیامت کی علامات کیلئے کافی ہیں انہوں نے کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات پوری قوم کی نمائندہ پارلیمنٹ اور قبائلی جرگوں کے زریعے کئے جائیں کیونکہ قبائلی جرگے قبائلی روایات سے واقف اور معاملات کو بہتر انداز میں سلجھا سکتے ہیں انہوں نے کہاکہ عمران خان کو میڈیا اور اسٹیبلشمنٹ میں موجود بعض حلقے اہمیت دے رہے ہیں اس نے پوری زندگی میں کوئی معقول کا م نہیں کیا ہے اس کو اہمیت دینا ملک و قوم کے ساتھ زیادتی ہوگی کے پی کے حکومت خود دھاندلی کی پیداوار ہے عمران خان کو صرف چار حلقوں میں ہی دھاندلی کیوں نظر اتی ہے انہوں نے کہاکہ جمعیت علماء اسلام کی سیاست اصولوں پر مبنی ہے ہم قرآن پاک کے متعین کردہ اصولوں کے مطابق سیاست کرتے ہیں موجودہ حکومت کی اتحادی ہونے کے باوجود اس کے ہر غلط کام کی بھرپور مخالفت کی ہے اور اچھے اقدام کی حمایت کی ہے اپنے موجودہ حکومت کے ساتھ اصولی اختلافات کی وجہ سے ہمارے دو وزرا نے استعفیٰ دیا ہے اور میں نے بھی وفاقی وزیر کے برابر مراعات لینے سے انکار کر دیا ہے انہوں نے کہاکہ ہمیں فرینڈلی اپوزیشن کا طعنہ دینے والوں کی کارکردگی سب دیکھ رہے ہیں انہوں نے کہاکہ ملک کے اندر بعض اداروں کے مابین اختلافات کو بہت زیادہ ہوا دی جارہی ہے میڈیا مالکان آپسمیں بیٹھ کر اپنے لئے ضابطہ اخلاق بنائیں اور اس پر سختی سے عملدرآمد کرائیں انہوں نے مطالبہ کیا کہ سابقہ پارلیمنٹ کی مشترکہ قراردادوں اور قومی سلامتی کمیٹی کی پیش کردہ سفارشات کی روشنی میں ملک کی خارجہ پالیسی بنائی جائے