اے این پی کے سینیٹر عبدالنبی بنگش کی جانب وزیر مملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمن کے سوا تمام حکومتی وزراء کو بدمعاشی قرار دیئے جانے کے ریمارکس پر سینیٹ میں ہنگامہ ‘ ایوان مچلی منڈی بن گیا، وفاقی وزیر پورٹ اینڈ شپنگ کامران مائیکل ایوان میں مشتعل ہوگئے اپوزیشن کی پانچ سالہ کارکردگی کے خلاف ریمارکس پر اپوزیشن میں ہنگامہ برپا ہوگیا ، قائد ایوان راجہ ظفر الحق کو وفاقی وزیر کے بیان پر وضاحتی بیان دینا پڑا، اپوزیشن جماعتوں کے اراکین نے ڈپٹی چیئرمین سینٹ صابر بلوچ کی رولنگ کو مسترد کردیا

بدھ 14 مئی 2014 08:05

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14مئی۔2014ء) اے این پی کے سینیٹر عبدالنبی بنگش کی جانب وزیر مملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمن کے سوا تمام حکومتی وزراء کو بدمعاشی قرار دیئے جانے کے ریمارکس پر سینیٹ میں ہنگامہ ‘ ایوان مچلی منڈی بن گیا۔ وفاقی وزیر پورٹ اینڈ شپنگ کامران مائیکل ایوان میں مشتعل ہوگئے اپوزیشن کی پانچ سالہ کارکردگی کے خلاف ریمارکس پر اپوزیشن میں ہنگامہ برپا ہوگیا قائد ایوان راجہ ظفر الحق کو وفاقی وزیر کے بیان پر وضاحتی بیان دینا پڑا اپوزیشن جماعتوں کے اراکین نے ڈپٹی چیئرمین سینٹ صابر بلوچ کی رولنگ کو مسترد کردیا۔

ایوان میں اپوزیشن کے حکومت کے خلاف نعرے ۔ مشاہد الله کی جانب سے اپوزیشن کے اراکین کو صبر کے ساتھ ایزی اور ایزی لوڈ لینے کے ریمارکس پر دوبارہ ہنگامہ برپا ہوگیا۔

(جاری ہے)

ڈپٹی چیئرمین سینٹ نے اپوزیشن کے مائیک بند کردیئے مشکل ہاؤس کو ان آرڈر کیا گیا ڈپٹی چیئرمین سینٹ نے ریمارکس دیئے کہ دونوں اطراف کے اراکین گتھم گتھا نہ ہوں اور ایوان کا تقدس بحال رکھا جائے۔

انہوں نے رولنگ دی کہ بلوچستان کے سینیٹرز کو جو تحفظات سے اس پر وفاقی وزراء سینیٹرز اپنے اعتماد میں لیں اور سینیٹرز کے خدشات دور کئے جائیں۔ منگل کے روز سینیٹ کے اجلاس میں اس وقت صورتحال خراب ہوگئی جب وفاقی وزیر امور کشمیر و شمالی علاقہ جات برجیس طاہر وزیر مواصلات کے سوالوں کے وقفہ سوالات سے جواب دے رہے تھے تو اے این پی کے سینیٹر عبدالنبی بنگش نے کہا کہ ایوان میں وزیر مملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمن کے سوا تمام حکومتی وزراء بدمعاش ہیں سوالوں کے صحیح جواب نہیں دیتے ‘ ایوان میں بروقت حاضر نہیں ہونے ‘ ایوان کی تذلیل کی جاتی ہے‘ اپوزیشن کے سوالوں کے جواب دینا وہ اپنی توہین سمجھتے ہیں سوال کچھ اور پوچھا جائے جواب کچھ اور ہوتا ہے جس پر پورٹ اینڈ شپنگ کے وفاقی وزیر کامران مائیکل مشتعل ہوگئے اور انہوں نے کہا کہ یہ وہی لوگ ہیں جن کی گزشتہ پانچ سالہ کارکردگی کا جائزہ لیں وہ جب حکومت میں تھے تو کوئی کام نہیں کیا‘ ریلوے ،پی آئی اے سمیت تمام ادارے تباہ کردیئے گئے منافع دینے والے ادارے آج بحران کا شکار ہیں انہیں شرم کرنی چاہیے۔

آج یہ حکومت پر تنقید کررہے ہیں ان کی پانچ سالہ کارکردگی صفر ہے آج حکومتی وزراء کو یہ بدمعاش قرار دے رہے ہیں یہ الفاظ توہین آمیز ہیں میں اس کی مذمت کرتا ہوں ان کی پانچ سالہ کارکردگی میں ملکی معیشت کا جنازہ نکال دیا ہے۔ سینیٹ میں ان کے ریمارکس پر سینیٹر الیاس بلوچ ‘ داؤ د خان ‘ شاہی سید‘ کلثوم پروین سمیت دیگر سینیٹرز نے احتجاج شروع کردیا اورایوان میں نو نو کے نعرے لگانے شروع کردیئے ڈپٹی چیئرمین سینٹ کو ہاؤس چلانا مشکل ہوگیا انہوں نے کہا کہ ایوان چلانے کا یہ کوئی طریقہ نہیں کہ سولائزڈ اراکین یہاں بیٹھے ہیں دونوں طرف کے اراکین کو گھتم گتھا ہونے کی بجائے ایوان کا تقدس مجروح نہیں کرنا چاہیے اس موقع پر سینیٹر مشاہد الله اپنی سیٹ پر کھڑے ہوگئے اور کہا کہ ہن صبر کو اور ایزی لیو بلکہ میں سمجھتا ہوں کہ اپوزیشن کے لوگوں کو ایزی لوڈ لینا چاہیے جس پر سینیٹ میں دوبارہ ہنگامہ برپا ہوگیا۔

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ صابر بلوچ نے کہا کہ ایوان چلانا مشکل ہورہا ہے اکھاڑہ نہ بنائیں ہاؤس کو ان آرڈر کریں وہ بار بار ہاؤس کو ان آرڈر کرنے کی تلقین کرتے رہے جب اپوزیشن کے اراکین کی جانب سے احتجاج بند نہ ہوا تو انہوں نے حکم دیا کہ ان کے مائیک بند کردیئے جائیں جس کے بعد اپوزیشن اراکین کے مائیک بند کردیئے گئے۔ اس موقع پر صابر بلوچ نے رولنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر برجیس طاہر سے کہا کہ بلوچستان کے اراکین کو تحفظات ہیں اور بلوچستان کے ساتھ زیادتیاں ہورہی ہیں وفاقی وزراء انہیں اعتماد میں لیں جس پر برجیس طاہر نے یقین دہانی کروائی کے ان کے تحفظات اور خدشات دور کئے جائیں گے۔

بعد ازاں جب ہاؤس ان آرڈر نہیں ہورہا تھا تو ڈپٹی چیئرمین سینٹ صابر بلوچ نے کہا کہ ہاؤس کو چلانے کیلئے لازمی ہے کہ تمام اپوزیشن اور حکومت کے اراکین قائد ایوان راجہ ظفر الحق کی بات سنیں۔ جس پر راجہ ظفر الحق نے کہا کہ ماضی میں بھی سینیٹ کا ایک وقار رہا ہے اور عوام سمجھتے ہیں کہ جو لوگ یہاں بیٹھے ہیں وہ سینیٹ کی عزت کو بحال رکھیں گے۔ اس معاملے کو توالت نہ دی جائے۔ راجہ ظفر الحق کی یقین دہانی کے بعد دونوں اطراف کے اراکین سینیٹ کی عزت و وقار کا خیال رکھیں گے ۔