مسئلہ کشمیر پر بھارت اور پاکستان کے درمیان مذاکرات جاری ہیں اور رہیں گے‘ سلمان خورشید،جنرل راحیل کا کشمیر بارے حالیہ بیان غیر ذمہ دارانہ تھا انہیں اپنے ملک پر توجہ مرکوز رکھنی چاہئے‘ انٹرویو

بدھ 14 مئی 2014 08:03

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14مئی۔2014ء) بھارتی وزیر خارجہ سلمان خورشید نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر بھارت اور پاکستان کے درمیان مذاکرات جاری ہیں‘ پاکستانی فوج کے سربراہ کا کشمیر بارے حالیہ بیان غیر ذمہ دارانہ تھا‘ جنرل راحیل کو اپنے ملک پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے جہاں سرعام دہشت گردی جاری ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق اپنے ایک انٹرویو میں بھارتی وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت اپنی حدود کا تحفظ کرے گا تاہم پڑوسی ممالک کیساتھ بہتر تعلقات کو یقینی بنانے کی کوششیں بھی جاری رہیں گی۔

انہوں نے کہا کہ بھارت اپنے اندرونی معاملات میں کسی ملک کو مداخلت کی اجازت دیتا ہے اور نہ ہی کسی کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا عادی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے معاملات پر بھارت اور پاکستان کے درمیان مذاکرات جاری ہیں اور اس سلسلے کو بند نہیں کیا گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مذاکرات کو ہر سطح پر کامیاب بنانے کی ہرممکن کوشش کی جائے گی۔

کشمیر کے معاملے پر پاکستانی چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کے حالیہ بیان کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فوجی سربراہ نے کشمیر کے حوالے سے غیر ذمہ دارانہ بیان دیا ہے کیونکہ پاکستان یہ نہیں کہہ سکتا کہ کشمیر اس کی شہ رگ ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایسے بیانات دونوں ممالک کے درمیان معاملات میں تلخیاں پیدا کرسکتے ہیں‘ ساتھ ہی انہوں نے مزید کہا کہ ایسے بیانات سے تناؤ کی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے۔

انہوں نے جنرل راحیل شریف سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنے ملک کی صورتحال پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے جہاں کھلے عام دہشت گردی جاری ہے۔ ساتھ ہی کشمیر کے اندر بھی سرحد پار سے ہی دہشت گردی کو فروغ دیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ حالات کو دیکھتے ہوئے ہمیں کئی ایک معاملات پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ایسے نازک مسائل پر فوج کو لب کشائی کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ سول انتظامیہ ان معاملات سے نمٹنے کی کوشش کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی سکیورٹی کیلئے لازمی ہے کہ ہم اپنے معاملات کو ہر سطح پر یقینی بنائیں اور فوج کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کیلئے بالکل تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر پورے ملک کا یہ موقف ہے کہ کشمیر بھارت کا ناقابل تنسیخ حصہ اور اٹوٹ انگ ہے اس کے باوجود بھی مذاکراتی عمل جاری رکھا گیا ہے جس کے ذریعے مسائل کو حل کرنے کی ہرممکن کوشش کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ کوئی کچھ بھی کہے ملک کا موقف کشمیر کے معاملے پر تبدیل نہیں ہوسکتا اور نہ ہی اس سلسلے میں کسی بھی طرح کی یکطرفہ رعایت کی گنجائش موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ حیرانگی کی بات یہ ہے کہ جب پاکستان میں فوج دہشت گردی کیخلاف کام کررہی ہے اور وہاں کئی ایک گروپ کھلے عام دہشت گردی کررہے ہیں تو پھر ان لوگوں کو کٹہرے میں کھڑا کرنے کی بجائے پاکستانی فوج کے سربراہ کشمیر کے حوالے سے باتیں کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اندر بھی معصوم لوگ مارے جارہے ہیں اور فوجی سربراہ کو بے گناہ افراد کی ہلاکت میں ملوث لوگوں کیخلاف کارروائی عمل میں لانا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج کے ایسے بیانات ناقابل قبول ہیں اور بھارت ایسے بیانات کو یکسر مسترد کرتا ہے۔