خارجہ پالیسی کی بنیاد معیشت کی بہتری ہے، گیارہ ماہ میں بعض بنیادی تبدیلیاں کی ہیں جن کے نتائج مثبت ہونگے ۔، سرتاج عزیز ،ہم نے امداد کی بجائے تجارت اور دوسرے ممالک میں عدم مداخلت پر پالیسی بنائی ہے، بڑے ممالک کے ساتھ فوکس اقتصادی پالیسی پر ہے،چین کی امداد کے حوالے سے اعدادوشمار درست نہیں رہا، دہشتگردی بارے اقدامات کے بہتر نتائج حاصل ہونگے،خارجہ پالیسی پر بحث سمیٹتے ہوئے اظہار خیال

بدھ 14 مئی 2014 07:58

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14مئی۔2014ء)وزیر اعظم کے قومی سلامتی و امور خارجہ کے مشیر سرتاج عزیز نے سینٹ میں خارجہ پالیسی پر بحث سمیٹتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے گیارہ ماہ میں بعض بنیادی تبدیلیاں کی ہیں جن کے نتائج مثبت ہونگے ۔ ہماری خارجہ پالیسی کی بنیاد معیشت کی بہتری ہے،ہم نے امداد کی بجائے تجارت اور دوسرے ممالک میں عدم مداخلت پر پالیسی بنائی ہے، بڑے ممالک کے ساتھ فوکس اقتصادی پالیسی پر ہے،چین کی امداد کے حوالے سے اعدادوشمار درست نہیں رہا، دہشتگردی بارے اقدامات کے بہتر نتائج حاصل ہونگے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو سینٹ میں خارجہ پالیسی پر بحث سمیٹتے ہوئے کیا ۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ ہم نے دیگر ممالک میں اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرنے کی پالیسی اپنائی ہے اور اس وجہ سے افغانستان سے تعلقات بہتر ہوئے ہیں ۔

(جاری ہے)

ہماری جغرافیائی اہمیت بھی ہے اس پر توجہ دی ہے ہم پاکستان کوریڈار بنانے جارہے ہیں تاکہ وسطی ایشیا میں لنک بنا سکیں ۔

انہوں نے کہا کہ چین کی امداد کے حوالے سے اعدادوشمار درست نہیں رہا۔ بتیس ارب میں سے آٹھ ارب ڈالر بجٹ کے ذریعے آئے گا باقی سب سرمایہ کاری ہے اور قرضے بڑھانے کا تاثر درست نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مغربی اور یورپی ممالک سے بحرانی کیفیت درست ہوگئی ہے امریکہ اور یورپ سے تعلقات بہتر ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ جس طرح دہشتگردی کے حوالے سے اقدامات کے بہتر نتائج حاصل ہونگے ۔ انہوں نے کہا کہ پانچ سال ختم ہونے کے بعد خارجہ پالیسی کا پچھلے پانچ سال سے موازنہ کرینگے تو پھر یہ تسلیم کرلیں گے خارجہ پالیسی کمزور نہیں ہے ۔

متعلقہ عنوان :