اقلیتوں اوران کی عبادت گاہوں کے تحفظ کے حوالے سے ازخود نوٹس کیس کی سماعت،منیر اے ملک، خواجہ حارث اور حسن اورنگزیب عدالتی معاون مقرر ، آئی جی سندھ سے مارچ سے 7 مئی تک سندھ میں مندروں کی بیحرمتی سے متعلق رپورٹ اور چرچ اسکول ایم اے جناح کالونی کراچی سے متعلق رپورٹ 20 مارچ کو طلب،چرچ ہو یا مندر، ان کا تحفظ چاہتے ہیں، اقلیتی رہنما تحریری سفارشات دے سکتے ہیں، دیکھیں گے کہ عبادت گاہوں کیلئے خصوصی فورس کی گنجائش ہے یا نہیں،چیف جسٹس، آرٹیکل 2 اے ، 20 اور 22 میں اقلیتوں کو حقوق دیئے گئے ہیں، یہ آئینی وعدے ہیں جن پر درست عمل درآمد نہیں ہوا،عبادت گاہوں کے تحفظ سے متعلق لیاقت نہرو سمجھوتہ اچھا تھا، بدقسمتی سے کشیدگی کے باعث دونوں طرف اس پر عمل نہیں ہوا، ریمارکس

بدھ 14 مئی 2014 07:57

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14مئی۔2014ء )سپریم کورٹ نے اقلیتوں اوران کی عبادت گاہوں کے تحفظ کے حوالے سے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران منیر اے ملک، خواجہ حارث اور حسن اورنگزیب کو عدالتی معاون مقرر کردیا ہے اور آئی جی سندھ سے مارچ سے 7 مئی تک سندھ میں مندروں کی بیحرمتی سے متعلق رپورٹ اور چرچ اسکول ایم اے جناح کالونی کراچی سے متعلق رپورٹ 20 مارچ کو طلب کی ہے ،جبکہ عدالت نے سندھ ہائیکورٹ کے مقرر کردہ ناظر کو آئندہ پیشی پر طلب کرتے ہوئے کہاہے کہ معاملہ سندھ ہائیکورٹ میں ہے، ناظر کو سن کر حکم جاری کریں گے، عدالت نے کرک سمادھی کے ناجائز قبضے پر ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا سے رپورٹ طلب کی ہے پنجاب میں اقلیتوں کی شادی کی رجسٹریشن نہ کیے جانے کے معاملے پر حکومت پنجاب سے رپورٹ طلب کی ہے، چیف جسٹس تصدق جیلانی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ چرچ ہو یا مندر، ان کا تحفظ چاہتے ہیں، اقلیتی رہنما اس حوالے سے تحریری سفارشات دے سکتے ہیں، دیکھیں گے کہ عبادت گاہوں کیلئے خصوصی فورس کی گنجائش ہے یا نہیں، اقلیتوں کے مسائل اور پریشانیوں کو سمجھتے ہیں اسی لئے نوٹس لیا آرٹیکل 2 اے ، 20 اور 22 میں اقلیتوں کو حقوق دیئے گئے ہیں، یہ آئینی وعدے ہیں جن پر درست عمل درآمد نہیں ہوا، عمل کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو احکامات جاری کریں گے، ،عبادت گاہوں کے تحفظ سے متعلق لیاقت نہرو سمجھوتہ اچھا تھا، بدقسمتی سے کشیدگی کے باعث دونوں طرف اس پر عمل نہیں ہوا، عدالت سیاست سے بالاتر ہوکر یہ مسئلہ حل کرنا چاہتی ہے خوشی ہے کہ بھارتی سپریم کورٹ بھی اسی جذبے سے کام کررہی ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے یہ ریمارکس منگل کے روز دیئے ہیں جبکہ کیس کی سماعت چیف جسٹس تصدق جیلانی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی ۔اس دوران (ن لیگ )کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمارنے واقعات کی نشاندہی کی ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کوبتایاکہ تمام واقعات کی ایف آئی آر درج ہوچکی،سندھ حکومت کو اقلیتی عبادت گاہوں کی رجسٹریشن کی تجویز دی، صوبائی حکومت نے اب تک کوئی ہدایت جاری نہیں کی،اس دوران عدالت نے وائی ایم سی اے کراچی کے ناجائز استعمال کا بھی نوٹس لے لیاچیف جسٹس نے کہاکہ عدالت نے چرچ اسکول ایم اے جناح کالونی کراچی سے متعلق رپورٹ 20 مارچ کو طلب کی، ابھی تک رپورٹ نہیں آئی، ایک ہفتے میں عدالتی حکم پر عمل کیا جائے، اقلیتوں کی شادی کے اندراج بارے عدالت کوشاہد ڈی میراج نے بتایاکہ یونین کونسلز میں مسیحی برادری کی شادیوں کا اندراج نہیں ہورہا، اس حوالے سے عدالت کا حکم موجود ہے، ابہام پیدا کیا جارہا ہے، سپریم کورٹ نے رجسٹریشن کے معاملے پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے رپورٹ طلب کی ہے بعدازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت جون کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی۔