الطاف حسین کے پاسپورٹ کا معاملہ ، متحدہ قومی موومنٹ کا سینیٹ اجلاس سے بائیکاٹ ، پاسپورٹ نہ دینے پر کراچی ایک سال تک بند رکھنے کی دھمکی ، ہمیں پتہ ہے الطاف حسین کو پاکستان کی یاد کیوں آ رہی ہے ، مسلم لیگ ن ،پاسپورٹ نہ ملا تو پوری دنیا میں احتجاج کیا جائے گا، الطاف حسین

منگل 13 مئی 2014 06:44

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔13مئی۔2014ء) مسلم لیگ(ن) کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ ہمیں پتا ہے کہ ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین کو وطن کی یاد کیوں آرہی کیوں کہ ان کا لندن میں رہنا تنگ کردیا گیا ہے۔سینیٹ کا اجلاس ڈپٹی چیرمین صابر بلوچ کی صدارت میں ہوا جس میں اظہار خیال کرتے ہوئے ایم کیوایم کے سینیٹر طاہر مشہدی نے کہا کہ الطاف حسین نے 4 اپریل کو پاسپورٹ کے لئے دستاویزات اور فیس لندن میں جمع کرائی، جس کے بعد انہیں ٹریکنگ نمبر بھی جاری کیا گیا۔

اب وزارت داخلہ کے حکام ان کی جانب سے درخواست ملنے سے ہی انکاری ہیں۔ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کو پاکستانی پاسپورٹ اور شناختی کارڈ جاری نہ کیے جانے کے خلاف متحدہ نے احتجاجاً اجلاس سے واک آؤٹ کیا جس پرمسلم لیگ(ن) کے سینیٹرمشاہد اللہ خان کا کہنا تھا کہ 12 مئی کے دن ایم کیوایم والوں کو پاسپورٹ کیسے یاد آگیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہمیں پتا ہے الطاف حسین کو وطن کی یاد کیوں آرہی ہے کیونکہ ان کا لندن میں رہنا تنگ کردیا گیا ہے جبکہ الطاف حسین پاکستان آئیں گے اور نہ ہی انہیں یہاں آنے دیا جائے گا۔

سینیٹرنسرین جلیل نے کہا کہ ایم کیوایم کو غدار ثابت کرنے کی سازش ہوئی جناح پور کے نقشے سامنے لائے گئے اور 12مئی ملکی تاریخ کا بدترین دن ہے اس دن ہمارے 42 کارکنوں کو قتل کیا گیا، اجلاس کے دوران ارکان سینیٹ نے بھی سانحہ 12 مئی کو پر اظہار خیال کیا اس موقع پرعوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹرز نے مطالبہ کیا کہ سانحہ 12مئی 2007 کے ذمے داروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے، بعد ازاں سانحہ کے خلاف تمام جماعتوں نے احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ کردیا۔

بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے متحدہ کے سینیٹر طاہر مشہدی نے کہا کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ میں جھوٹ بولا گیا کہ الطاف حسین نے پاسپورٹ کے لئے ابھی تک درخواست نہیں دی ۔الطاف حسین کو پاسپورٹ اور قومی شناختی کارڈ کے لئے لندن میں درخواست اور فیس جمع کرائے ایک ماہ ہو گیا ۔طاہر مشہدی نے کہا کہ الطاف حسین کو پاکستانی پاسپورٹ نہیں دیاجا رہا اور اس بارے میں جھوٹ بولا جا رہا ہے۔

اگر الطاف حسین کو پاسپورٹ جاری نہ کیا گیا تو ایک سال کے لئے کراچی کو بند کردیں گے ۔ طاہر مشہدی نے مزید کہا یہ کیسی ریاست ہے کہ ایک شخص برطانیہ میں بیٹھ کر آئین سے بغاوت کی دعوت دیتا ہے ۔ طاہر القادری نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان میں تبدیلی آئین کے ذریعے نہیں انقلاب کے ذریعے آنی چاہئے ۔دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ درخواست دیئے ایک مہینہ گزر گیا، حکومت بتائے کب پاسپورٹ دے گی، پاسپورٹ نہ ملا تو پوری دنیا میں احتجاج کیا جائے گا،ا یڈیشنل سیکریٹری داخلہ اورڈی جی پاسپورٹ کابیان انتہائی دکھ کاسبب بنا۔

جاری ایک بیان میں متحدہ کے قائد الطاف حسین نے کہا کہ اگر وہ پاکستانی نہیں تو پھر کوئی بھی پاکستانی نہیں، دنیا کی کوئی طاقت ان سے پاکستانیت نہیں چھین سکتی۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ 4 اپریل کو پاسپورٹ کیلئے درخواست دینے لندن میں پاکستانی سفارتخانے گئے، جہاں ان سے پہلے این آئی سی او پی بنانے کیلئے کہا گیا، نادرا کے عملے نے تصاویر اور فنگر پرنٹس لئے، فارم پْر کیا اور فیس لی، برطانیہ میں پاکستان کے سفیر واجد شمس الحسن بھی اس کے گواہ ہیں، جو رسید دی گئی اس کا ٹوکن نمبر 2 اور ٹریکنگ آئی ڈی 503601007637 ہے۔

الطاف حسین نے کہا کہ ایک مہینے سے زیادہ عرصہ گزر گیا، اب تک شناختی کارڈ بنا کر نہیں دیا گیا، 17 اپریل کو دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم نے درخواست موصول ہونے کی تصدیق کی تھی، اب کہا جارہا ہے درخواست محکمہ داخلہ کو موصول ہی نہیں ہوئی۔ وزارت داخلہ اور متعلقہ حکام معاملے کو بگاڑنے کے بجائے دانشمندی کا مظاہرہ کریں، تحقیقات کرائی جائیں کہ کروڑوں عوام کے قائدکے ساتھ ایسا سلوک کرنے کے پیچھے کون ہے؟۔

متحدہ کے قائد نے خبردار کیا کہ اگر ان کا این آئی سی او پی نہ بنا تو وہ عدالت عظمیٰ سے رجوع کریں گے اور اس متعصبانہ طرز عمل کیخلاف دنیا بھر میں احتجاج کیا جائے گا۔متحدہ قومی موومنٹ کے اراکین پارلیمنٹ نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حکومت کو تنبیہ کی کہ الطاف حسین کو نائیکوپ اور پاسپورٹ کے اجراء کی راہ میں روڑے اٹکائے جارہے ہیں جو کہ ناقابل برداشت ہے ۔

پیر کے روز پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الطاف حسین پاکستانی ہیں اور گرین پاسپورٹ اور شناختی کارڈ کا حصول ان کا حق ہے کوئی بھی ان کو ان کے حق سے محروم نہیں کرسکتا ۔ کرنل ریٹائرڈ طاہر مشہدی نے کہا کہ موجودہ حکومت مہنگائی لوڈ شیڈنگ کرپشن کے حوالے سے عوام کے ساتھ کررہی ہے وہ افسوسناک ہے موجودہ حکومت جو کچھ پارلیمان کی تیسری بڑی جماعت کے سربراہ الطاف حسین کے ساتھ کررہی ہے وہ نہایت افسوسناک اور ظلم ہے طاہر مشہدی نے بتایا کہ چار اپریل کو متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمیشن گئے اور شناختی کارڈ بنوانے کے لیے تمام ضروری دستاویزات مہیں کیں اور تمام تفصیلات فراہم کیں جس کے بعد ان کو ٹریکنگ نمبر 503601007637 اور ٹوکن نمبر 2فراہم کیا گیا بعد ازاں 27اپریل کو ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے بھی سرکاری طور پر اس بات کی تصدیق کی کہ الطاف حسین کی دستاویزات برائے حصول شناختی کارڈ برائے بیرون ممالک پاکستانی (نائی کوپ ) اور پاسپورٹ کے حصول کے لئے فراہم کردی گئیں ہیں تاہم پیر کے روز آج سینٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں بتایا گیا کہ الطاف حسین کی نائیکوپ اور پاسپورٹ کے حصول کے لیے دستاویزات موصول نہیں ہوئیں انہوں نے حکومت کو تنبیہ کی وہ ظلم سے باز آجائیں اور پاکستانی عوام کے ایک بڑے رہنما کو نشانہ مت بنائیں ۔

متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماء نے کہا کہ متحدہ ایک امن پسند جماعت ہے جس کو عوام کی بھرپور حمایت حاصل ہے اگر ان کے ساتھ ناانصافی کی گئی تو متحدہ قومی موومنٹ سڑکوں پر آنے کو مجبور ہو جائے گی اور حالات کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کیسے ایک محب وطن پاکستانی اور ملک کی تیسری بڑی سیاسی جماعت کے قائد کے ساتھ ناانصافی کرسکتی ہے اگر ایسا ہوتا تو عوام کی بڑی تعداد حکومتی فیصلہ پر سراپااحتجاج ہوجائے گی کرنل ریٹائرڈ طاہر حسین مشہدی نے حکومت کو اس معاملہ کا فوری نوٹس لینے اور اس حوالے سے کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا اس موقع پر متحدہ قومی موومنٹ کی رہنما نسرین جلیل نے بارہ مئی کے واقعہ میں ہونے والی قتل غارت کا الزام متحدہ قومی موومنٹ پر عائد کئے جانے کی کوششوں کو سختی سے مسترد کردیا ۔

انہوں نے کہا کہ مشرف دور میں بارہ مئی کے واقعات میں متحدہ قومی موومنٹ کے بیالیس کارکن بھی شہید ہوئے سینیٹر طاہر مشہدی نے واضح کیا کہ تحقیقاتی رپورٹ میں کراس فائرنگ کا ذکر ہوا کراس فائرنگ دوطرفہ ہوتی ہے یکطرفہ نہیں لہذا دونوں طرف سے فائرنگ کی گئی تھی جس کے نتیجہ میں متحدہ کے نوجوان و کارکن بھی شہید ہوئے سینیٹر نسرین جلیل نے واضح کیا کہ بارہ مئی کو بھی متحدہ قومی مومنٹ کی جانب سے کراچی میں تبت سنٹر پر ایک جلسہ عام کا انعقاد کیا جارہا تھا جس میں خواتین اور بچے بھی شریک تھے لوگ اپنے خاندانوں کے ہمراہ آئے تھے اگر متحدہ نے دہشتگردی کرنا ہوتی تو یا قتل عام کرنا ہوتا تو کیا وہ اپنی خواتین اور بچوں کے ہمراہ قتل گاہ میں آتے انہوں نے واضح کیا کہ اس حوالے سے بڑے بڑے میڈیا اینکر پرسنز نے دعوے کئے اور کہا گیا کہ بزنس ریکارڈر نامی اخبار پر بھی حملہ ہوا تاہم جب انہوں نے خود بزنس ریکارڈر کے دفاتر کا دورہ کیا تو وہاں دیوار دیوار پر صرف تین گولیوں کے نشانات پائے گئے انہوں نے کہا کہ ایک مخصوص طبقہ کے لوگ خود بھی دہشتگردی کرکے اس کے الزامات متحدہ قومی موومنٹ پر عائد کرتے ہیں جو کہ شرمناک ہے نسرین جلیل کا کہنا تھا کہ ابھی بھی متحدہ قومی موومنٹ دہشتگردی کا نشانہ ہے جس کے اٹھائیس کارکنوں کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا جبکہ تیس کے قریب کارکن بھی لاپتہ ہیں ۔

نسرین جلیل نے دعوی کیا ہے کہ ا ن کے پاس بارہ مئی کے شہید شدہ متحدہ کے کارکنوں کی مکمل تفصیلات اور دستاویزات موجود ہیں انہوں نے کہا کہ متحدہ عوام کی جماعت ہے جس کو پچاسی فیصد عوام نے ووٹ کی طاقت سے منتخب کیا اور اسی باعث اس کی مقبولیت سے حائف طاقتیں اس کو کچلنا چاہتی ہیں اس موقع پر متحدہ قومی مومنٹ کے رہنما عبدالمجیب خان نے واضح کیا کہ متحدہ قومی موومنٹ کو تیسری بڑی عوامی سیاسی جماعت ہونے کے باعث دہشتگردی کا نشانہ بنایا جارہا ہے کیونکہ تیسری بڑی جماعت کا وجود دیگر جماعتوں کیلئے نقابل برداشت ہوتا ہے ۔