طالبان اب بھی مذاکرات کے لئے تیار ہیں،پروفیسر ابراہیم ، مذاکراتی کمیٹیوں میں رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے مذاکرات میں ڈیڈ لاک ہے ،وزیر اعظم اور وزیر داخلہ مذاکرات میں سنجیدہ ہیں لیکن اندرونی مشکلات کا شکا رہیں،آپریشن کسی مسئلے کا حل نہیں اور نہ آپریشن سے ا من قائم ہوسکتا ہے،میڈیا سے گفتگو

پیر 12 مئی 2014 07:36

سوات(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12مئی۔2014ء )طالبان مذاکراتی کمیٹی کے ممبر پروفیسر ابراہیم نے کہاہے کہ طالبان اب بھی مذاکرات کے لئے تیار ہیں لیکن طالبان مذاکراتی کمیٹی کا حکومتی مذاکراتی کمیٹی سے رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے مذاکرات میں ڈیڈ لاک برقرارہے ،وزیر اعظم اور وزیر داخلہ مذاکرات میں سنجیدہ ہیں لیکن وہ اندرونی مشکلات کا شکا رہیں ،آپریشن کسی مسئلے کا حل نہیں اور نہآپریشن سے امن قائم ہوسکتا ہے ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے سنگوٹہ سوات میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیااُنہوں نے کہا کہ مذاکرات کے بغیر امن ممکن نہیں ہے اگر اپریشن ہوا تو اس سے ملک بھر میں بدآمنی پھیلی گی اور لاکھوں لوگ در بدر ہونگے اور دہشت گردی کی نئی لہر اُٹھی گی طالبان کے تمام گروپس مذاکرات کے حامی ہے کوئی بھی گروپ مذاکرات کے خلاف نہیں البتہ طالبان کے آپس کی لڑائی سے کچھ مشکلات درپیش ہے جبکہ حکومت اور فوج بھی مذاکرات کے حوالے سے ایک پیج پر نہیں ہے مذاکرات کے دوبارہ شروع ہونے کے حوالے سے پر اُمید ہے مذاکرت میں اصل روکاؤٹ دونوں فریقین کا ایک دوسرے پر بد اعتمادی ہے بارہ سال سے فوج اور طالبان کے مابین زور آزمائی ہورہی ہے جس کا کوئی مثبت نتیجہ برآمد نہیں ہوا ور اگر اب بھیآپریشن کیا گیا تو اس کا کوئی مثبت نتیجہ نہیں نکلے گا حکومتی اور طالبا ن کمیٹیوں کے مابین بات چیت کے دوران دونوں جانب سے کچھ واقعات رونماء ہوئے جس میں طالبان نے بعض اغوا شد ہ افراد کو قتل کردیا جبکہ فوج کے جانب سے بھی کارروائی کی گئی جس سے دونوں طرف بد اعتمادی کو ہوا ملی ۔