آئی ایم ایف جون میں 550ملین ڈالر کی قسط ادا کردیگا ، اسحاق ڈار ، گزشتہ حکومت کے نا ہموار اقدامات کو ٹھیک کرنے کیلئے حکومت کو کافی سخت اقدامات، کئی غیرمقبول فیصلے کرنا پڑے،کہا جارہا تھا کہ جون تک پاکستان کی معیشت دیوالیہ ہوجائے لیکن حکومت کی مثبت حکمت عملی نے معیشت کو مضبوط کی کر دیا ، ٹیکس اہداف حاصل کرنے، ریونیو بہتر بنانے کیلئے ہفتہ کی چھٹی ختم کی گئی ، آئندہ بجٹ میں 200یونٹ تک کے صارفین کیلئے ٹیرف نہیں ،وزیر خزانہ کی پریس کانفرنس ، پاکستان کی اقتصادی کارکردگی پر اطمینان مگر ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے،آئی ایم ایف،پاکستان میں رواں مالی سال ترقی کی شرح 3ء3فیصد رہے گی،آئندہ سال چار فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے،زرمبادلہ کے ذخائر مناسب حد تک بڑھے ہیں، نجکاری کیلئے مالیاتی مشیر مقرر کرنے کا ہدف حاصل نہیں کیا جا سکا، اسٹیٹ بینک زری پالیسی کے فیصلوں میں گرانی کے حالیہ دباؤ پر چوکس رہے،ٹیکس نیٹ کو بڑھانے اور نفاذ کے موزوں طریقہ کار کاموثر تر اور مساویانہ ٹیکس سسٹم کیلئے فیصلہ کن کوششیں ضروری ہیں،مشن کا بیان

اتوار 11 مئی 2014 07:47

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11مئی۔2014ء) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ نے 30اپریل کو پاکستان کے حوالے سے تیسری نظر ثانی انتہائی کامیابی کے ساتھ مکمل کرلی ہے اور امید ہے کہ جون تک پاکستان کو 550ملین امریکی ڈالر کی چوتھی قسط ادا کر دی جائے گی ۔ کہا جارہا تھا کہ جون 2014ء تک پاکستان کی معیشت دیوالیہ ہوجائے گی تاہم حکومت کی مثبت حکمت عملی نے اس کو ناکام بناتے ہوئے معیشت کو مضبوط کیا ، آئندہ بجٹ میں 200یونٹ تک کے صارفین کیلئے ٹیرف نہیں بڑھایا جائیگا ۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت کے نا ہموار اقدامات کو ٹھیک کرنے کیلئے حکومت کو کافی سخت اقدامات اورکئی عدم مقبول فیصلے کئے گئے تاہم مجموعی نتیجے کو لوگوں نے پسند کیا جس کے مثبت ثمرات ظاہر ہوئے ۔

(جاری ہے)

کہا جارہا تھا کہ جون 2014ء تک پاکستان کی معیشت دیوالیہ ہوجائے گی تاہم حکومت کی مثبت حکمت عملی نے اس کو ناکام بناتے ہوئے معیشت کو مضبوط کیا اب جی ڈی پی گروتھ بڑھانے ، مہنگائی کم کرنے ، روزگار کے مزید مواقع پیدا کرنے اور ٹیکس نیٹ وسیع کرنے کے اہداف ہیں جن کے ثمرات آنے والے سالوں میں نظر آئینگے ۔

معیشت کے مثبت اعشاریے ظاہر کرتے ہوئے وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ رواں سال کے پہلے چھ ماہ میں زراعت 2فیصد جو کہ گزشتہ برس 1.4فیصد ، صنعت 5.4فیصد جو کہ گزشتہ سال اسی دوران 2.5فیصد ، سروسز 4.4فیصد جو کہ گزشتہ برس 4.5فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے،جی ڈی پی گروتھ 4.1فیصد ہوگئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے کہا تھا کہ جی ڈی پی گروتھ 3.1فیصد ہوگی تاہم حکومتی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے انہوں نے خود اس کو 3.3فیصد کردیا ہے جبکہ ہمارا ہدف 4.8فیصد ہے ۔

انہوں نے کہا کہ افراط زر دس ماہ میں 8.7فیصد ریکارڈ کیا گیا جبکہ آئی ایم ایف نے دوسری نظر ثانی میں دس فیصد کا کہا تھا اور اب یہ اس کو نو فیصد تک لے کر جارہے ہیں ۔ سینیٹر اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف جی ڈی پی گروتھ پر اپنے اعدادوشمار پر نظر ثانی کررہا ہے کیونکہ جی ڈی پی گروتھ بڑھ رہا ہے اور افراط زر کم ہورہا ہے اس حوالے سے نئے گورنر سٹیٹ بینک بھی اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے ادا کررہے ہیں سٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی افراط زر کو قابو میں رکھنے کا اہم ذریعہ ہوتی ہے ۔

آئی ایم ایف نے ہمارے بیلنس آف پیمنٹ کو سراہا ہے اور بینکنگ سیکٹر میں ہمارے نان پروایشنل لون نیچے اور کیپیٹل ایڈوانس اوپر جارہے ہیں ۔ ایف بی آر میں دس ماہ میں 1745بلین روپے جمع ہوئے ہیں ٹیکس اہداف کو حاصل کرنے کیلئے اور ریونیو کو بہتر بنانے کیلئے ہفتہ کی چھٹی ختم کردی گئی ہے ۔ ٹیکس ایڈمنسٹریٹر ریفارم کو بہتر بنایا جارہا ہے اور مزید اقدامات کئے جارہے ہیں ۔

ایس آر اوز کی ایکسرسائز آن ٹریک ہے جس کا پہلا حصہ فنانس بل کے ساتھ رول آؤٹ کیا جائے گا جلد ہی غیر ضروری چھوٹیں ختم کردی جائینگی ۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں 3.75ملین میں سے 7لاکھ 50ہزار جعلی خاندان نکالے گئے ہیں تاکہ غریبوں تک اس کا فائدہ پہنچایا جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت پیسے کی ضرورت مند خاندانوں میں بہتر تقسیم کیلئے یکم جولائی سے نیا اے ٹی ایم کارڈ متعارف کروایا جائے گا جو کہ کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ سے براہ راست منسلک ہوگا اس سے پروگرام میں مزید بہتری آئے گی شفافیت یقینی بنانے میں مدد ملے گی ۔

انہوں نے کہا کہ ڈیٹ مینجمنٹ کیلئے نیا ڈیٹ پالیسی ریفارمز آفس قائم کیاجارہا ہے جس سے سارا ڈیٹا جلد حاصل کرنے میں مدد ملے گی ۔ توانائی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات کے ضمن میں دو سو یونٹ کے صارفین کیلئے ٹیرف میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا ۔ وزارت خزانہ 232ارب روپے کی سبسڈی دے چکی ہے چوری ، لائن لاسز اور دیگر مسائل پر وزارت پانی و بجلی سمیت دیگر متعلقہ ادارے کام کررہے ہیں رواں برس حکومت ایک فیصد لاسز کو کم کرے گی جس سے ریونیو میں تین فیصد اضافہ ہوگا ۔

آئندہ چار برس میں آنے والے منصوبوں میں بجلی کے نرخ موجودہ نرخوں سے کم ہونگے ۔ وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق اگلے چار برس میں دس ہزار میگا واٹ بجلی کو نیشنل گرڈ میں شامل کرنے کا منصوبہ ہے ۔ توانائی کے حوالے سے حکومتی پالیسی بالکل واضح ہے حکومت ایل این جی پر بھی کام کررہی اور 2015ء میں ایل این جی کی درآمد شروع ہوجائے گی جس سے حالات مزید بہتر ہونگے ۔

وزارت پٹرولیم متعلقہ اداروں کو تیل اور گیس کی تلاش کیلئے 48بلاکس دے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں خام تیل کی پیداوار 72ہزار بیرل یومیہ سے 92 ہزاربیرل یومیہ تک ہے جس میں آنے والے دنوں میں اضافہ کیاجائے گا ۔ عالمی ادارے ہمارے اقدامات کو سراہا رہے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے روٹھے ہوئے عالمی اداروں کو راضی کیا ہے جس کے باعث عالمی بینک نے 1006ارب روپے آیڈا 16کے تحت قرضہ دیا ہے جس کی منظوری یکم مئی کو ہوئی تھی اور قرضہ وصول ہوچکا ہے اس کے علاوہ عالمی ادارے اب پاکستان کی ترجیحات کو مدنظر رکھتے ہوئے بات چیت کرینگے ۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ ملک نے سات برس بعد یورو بانڈز کے ذریعے مارکیٹ میں قدم رکھا جس کا ابھی تک ردعمل اچھا آرہا ہے اب دنیا کو دلچسپی ہے کہ پاکستان سکوب جاری کرے ۔ تین بڑے بینکنگ گروپوں نے سکوب کے حوالے سے اپنی دلچسپی کا اظہار کیا ہے تاکہ وہ غیر روایتیشعبوں میں سرمایہ کاری کرسکیں ۔ اپنے دوروں کے حوالے سے وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ان کے حالیہ دورے کافی کامیاب رہے بین الاقوامی سرمایہ کاری کانفرنس میں 130سے 140سرمایہ کار موجود تھے جن میں سے اکثریت وہ تھی جنہوں نے ہمارے بانڈز لئے ۔

انہوں نے بتایا کہ 3مئی کو قازقستان کے دارالحکومت آستانہ پہنچے جہاں انہوں نے خط غربت کو 2ڈالر فی کس تک لانے کی تجویز پیش کی جس کو بڑی پذیرائی حاصل ہوئی ۔ اس کے علاوہ عالمی بینک نے ڈویلپمنٹ پالیسی لون کے حوالے سے بھی یقین دہانی کروائی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 31مارچ تک ملک میں زرمبادلہ کے ذخائر ڈبل ڈیجیٹ میں داخل ہوجائینگے ستمبر تک 15ارب کا ہدف رکھا گیا تھا ابھی تک 12.9(تقریباً 13ارب )کا ہدف حاصل کرلیا گیا ہے اگر حکومت تین ماہ کیلئے اپنے امپورٹ بل کے برابر زرمبادلہ کے ذخائر حاصل کرلے تو اس کو کافی آسانیاں اور مراعات حاصل ہونگی ۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ وہ وزیراعظم کے ساتھ دورہ ایران پر روانہ ہورہے ہیں جہاں وہ ایرانی حکام سے ایران پاکستان گیس پائپ لائن پر بات چیت کرینگے اور ان کی تجاویز سنیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی حکام نے پچھلی حکومت کو 500ملین ڈالر فنانس کرنے کی تجویز دی تھی تاہم بعد ازاں انہوں نے کہا کہ ان کے پاس پیسے نہیں ہیں اس حوالے سے بھی ایرانی حکام سے بات چیت کی جائے گی ۔

ان کا کہنا تھا کہ آئندہ بجٹ میں 200یونٹ تک کے صارفین کیلئے ٹیرف نہیں بڑھایا جارہا ۔ پی ایس ڈی پی کوئی کٹ نہیں لگایا جارہا ہے ۔ ایف بی آر نے کمٹمنٹ کی ہے کہ وہ دو ماہ میں بیس فیصد گروتھ پیداوار حاصل کرے گا۔ سرکلر ڈیٹ کے حوالے سے وزیر خزانہ کا کنا تھا کہ 300ارب متعلقہ اداروں نے وصول کرنے ہیں اس حوالے سے وزیر خزانہ نے ان کو ادائیگی نہیں کرنی ۔

سوئس حکومت کے ساتھ سوئس بینکوں میں اکاؤنٹس کی معلومات تک رسائی کے متوقع معاہدے پر بات کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ انہوں نے وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد سوئٹزرلینڈ کی حکومت سے بات چیت شروع کرنے کا ارادہ کیا ہے تاہم ان مذاکرات میں کئی برس بھی لگ سکتے ہیں ۔ کئی ملک سوئٹزرلینڈ کے ساتھ معاہدے کرچکے ہیں ہم سرکاری طور پر بات چیت کررہے ہیں کہ سوئس حکومت ہمارے ساتھ امریکہ ، جرمنی اور دیگر ممالک کی طرح ایک معاہدہ کرے اس حوالے سے برطانوی حکومت سے بھی بات چیت ہوئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ تھری جی اور فورجی نیلامی کے حوالے سے بجٹ میں حکومت کی توقعات 1.3ارب تھی تاہم آج 1.12ارب روپے ملے ہیں ابھی 50ارب کی پراپرٹی ان ہینڈ ہے اور ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کے معاملے کو دیکھ رہے ہیں ۔دوسری جانب بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کی اقتصادی و معاشی کارکردگی پر مکمل اطمینان کا اظہار کیا ہے تاہم کہا ہے کہ ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے،پاکستان میں رواں مالی سال ترقی کی شرح 3ء3فیصد رہے گی جو آئندہ سال چار فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے،زرمبادلہ کے ذخائر مناسب حد تک بڑھے ہیں مگر نجکاری کیلئے مالیاتی مشیر مقرر کرنے کا ہدف حاصل نہیں کیا جا سکا، اسٹیٹ بینک آف پاکستان اپنے زری پالیسی کے فیصلوں میں گرانی کے حالیہ دباؤ کے حوالے سے چوکس رہے،ٹیکس نیٹ کو بڑھانے اور نفاذ کے موزوں طریقہ کار کے ہمراہ ایک موثر تر اور مساویانہ ٹیکس سسٹم تشکیل دینے کے سلسلے میں فیصلہ کن کوششیں ضروری ہیں تاکہ انفراسٹرکچر اور صحت و تعلیم جیسے دیگر اہم شعبوں کیلئے ضروری وسائل مہیا ہوسکیں۔

آئی ایم ایف اسٹاف مشن کے اختتام پر جاری ہونے والے بیان میں آئی ایم ایف مشن کے سربراہ جیفری فرینکس نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے اسٹاف مشن نے یکم سے 9 مئی 2014 ء کے دوران دبئی کا دورہ کیا تاکہ توسیع شدہ فنڈ کی سہولت (ای ایف ایف) کے تحت پاکستان کے 4.393 ارب ایس ڈی آر (تقریباً 6.6 ارب ڈالر) کے پروگرام کے تیسری جائزے پر بات چیت کی جاسکے۔

یہ پروگرام آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے 4 ستمبر 2013 ء کو منظور کیا تھا۔ مشن نے وزارت خزانہ اور بینک دولت پاکستان کے سینئر حکام سے ملاقاتیں کیں۔ مشن کے اختتام پر فرینکس کی طرف سے جاری ہونیوالے بیان میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف مشن کے حکومت اور مرکزی بینک کے حکام کے ساتھ ای ایف ایف پروگرام کے تحت معاشی کارکردگی کے بارے میں تعمیری مذاکرات ہوئے اور مشن نے معاشی استحکام کو مضبوط کرنے اور سرمایہ کاری و نموکو بحال کرنے کی پالیسیوں کے حوالے سے اب تک ہونے والی مجموعی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔

معاشی پالیسیوں پر حکام کے ساتھ مشن کا اسٹاف کی سطح پر اتفاق ہوا جو ایک تازہ معاشی و مالی پالیسیوں کی یاداشت پر تفصیلاً بیان کی گئی ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ عمومی طور پر معاشی اظہاریے بہتر ہورہے ہیں‘ نمو میں تیزی آرہی ہے‘ بیرونی مالکاری بہتر ہورہی ہے اور نجی شعبے کا قرضہ بڑھ رہا ہے ۔ تاہم قوزی اور عمومی گرانی میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔

بڑے پیمانے پر اشیاء سازی(ایل ایس ایم ) اور خدمات کے شعبوں میں تیزی کی بنا پر جی ڈی پی مالی سال 2013/14 ء میں تقریباً 3.3 فیصد بڑھ جائے گی ا ور اگلے سال مزید بڑھ کر 4 فیصد تک پہنچ جائے گی ۔ حکام کی ذخائر میں اضافہ کرنے کی کوششوں اور توازن ادائیگی کی صورتحال میں بہتری آنے سے اسٹیٹ بینک کے ذخائر بڑھانے اور زرمبادلہ کی مارکیٹ میں استحکام کے احساسات پیدا کرنے کے حوالے سے ٹھوس نتائج برآمد ہورہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکام کا اصلاحات کا پروگرام بحیثیت مجموعی صحیح راستے پر گامزن ہے اور حکومت نے آخر مارچ 2014 ء تک کارکردگی کے تمام پیمانوں کی تکمیل کی ہے ماسوائے مرکزی بینک کے خالص ملکی اثاثوں کے ہدف کے ‘ جو تھوڑے فرق سے رہ گیا ۔ بے نظیر انکم سپورٹ(بی آئی ایس پی) کے تحت غریبوں کو امدادی رقوم کی ترسیل کا علامتی ہدف بھی پورا کرلیا گیا ۔

مشن بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے غریبوں کی امداد میں اضافے کی حکومتی کوششوں اور 4.7 ملین مستحق خاندانوں کو بروقت ادائیگیوں کو یقینی بنانے کے عزم کا خیر مقدم کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سال کے پہلے نو ماہ کے دوران مالیاتی کارکردگی مضبوط رہی لیکن حکومت اپریل کے دوران محاصل میں کمی ظاہر ہونے کا اعتراف کرتی ہے اور سال کے آخر کے خسارے کے ہدف کو حاصل کرنے کیلئے درکار ضروری اقدامات کرنے کا عزم رکھتی ہے۔

مستقبل میں ‘ مشن اور حکام نے مالی سال 2014 ء میں مالیاتی خسارے میں مزید کمی کیلئے محاصل اور اخراجات کے حوالے سے مزید اقدامات پر اتفاق کیا۔ ٹیکس نیٹ کو بڑھانے اور نفاذ کے موزوں طریقہ کار کے ہمراہ ایک موثر تر اور مساویانہ ٹیکس سسٹم تشکیل دینے کے سلسلے میں فیصلہ کن کوششیں ضروری ہیں تاکہ انفراسٹرکچر اور صحت و تعلیم جیسے دیگر اہم شعبوں کیلئے ضروری وسائل مہیا ہوسکیں۔

مشن نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان پر زور دیا کہ اپنے زری پالیسی کے فیصلوں میں گرانی کے حالیہ دباؤ کے حوالے سے چوکس رہے اور ذخائر کو بڑھانے کا بھرپور پروگرام بھی جاری رکھے۔ مالی سال 2014/15 ء کے دوران حکام کو 6 سے 7 فیصد کی وسط مدتی منزل کے حصول کیلئے گرانی میں مزید کمی کو ہدف بنانا چاہیے۔ مشن پاکستان کی وسط مدتی نمو کے امکانات کو بہتر بنانے کیلئے متفقہ ساختی اصلاحات پر چلتے رہنے کے حکام کے عزم کا اعتراف کرتا ہے۔

اس جائزے کے لئے تین ساختی بینچ مارکس میں سے دو پورے ہوگئے جن میں ٹیکس انتظام پر ساختی بینچ مارک اور نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی(نیپرا) کے آڈٹ کا بینچ مارک شامل ہیں۔ تاہم نجکاری مشیر رکھنے سے متعلق بنچ مارک جزوی طور پر پورا ہوا۔ شعبہ توانائی کے حوالے سے مشن نے حکام پر زور دیا کہ قومی توانائی پالیسی کے نفاذ کو جاری رکھیں تاکہ نظام کی مالی صحت بہترہونے کے ساتھ توانائی کی فراہمی بھی بڑھے۔

مشن حکومت کے جراتمندانہ نجکاری ایجنڈے کی حمایت کرتا ہے اور وسائل کے اختصاص کو بہتر بنانے اور ناقص کارکردگی کو کم کرنے کیلئے سرکاری شعبے کی گھاٹے میں جانے والی کمپنیوں میں مضبوط تر اصلاحاتی کوششوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ حکام بھی تجارتی پالیسیوں اور کاروباری ماحول کی اصلاحات تشکیل دے رہے ہیں جن سے سرمایہ کاری اور معاشی نمو بہتر ہوگی۔

بیان میں کہا گیا کہ مشن حکام اور تکنیکی اسٹاف کے تعاون کا شکر گزار ہے اور حکومت کی معاشی اصلاحات نافذ کرنے کی کوششوں کے سلسلے میں آئی ایم ایف کی حمایت کا اعادہ کرتا ہے۔آئی ایم ایف مشن اسٹاف تیسرے جائزے پر ایک رپورٹ تیار کرے گا جس پر انتظامیہ کی منظوری کے بعد امکان ہے کہ جون کے اواخر میں آئی ایم ا یف ایگزیکٹو بورڈ غور کرے گا ۔ اگر منطوری ہوگئی تو اس جائزے کی تکمیل پر 360 ملین ایس ڈی آر (تقریباً 550 ملین امریکی ڈالر) پاکستان کو فراہم کیے جائیں گے۔