اسلام آباد،راولپنڈی تحریک انصاف اور طاہرالقادری کے بھرپور احتجاج کا سامنا کرنے کو تیار،اسلام آباد میں ریڈزون بلاک کئے جانے کے ساتھ ساتھ اسلام آباد راولپنڈی آنے والے راستوں پر بھی سیکورٹی انتظامات انتہائی سخت کر دیئے گئے، احتجاج کے خواہشمندرہنماؤں اور کارکنوں کیخلاف بڑے کریک ڈاؤن کا خدشہ،نوازشریف آج تک ایمپائروں کو ساتھ ملاکر کھیلتے رہے اب نیوٹرل ایمپائرز کی موجودگی میں کھیلنا اور ن لیگ والے سچ بولنا سیکھیں ،عمران خان،ہمارے کارکنوں کو نہیں روکا جا سکتا یہ ن لیگ کے کارکن نہیں جو صرف پیسے پر چلتے ہیں ،ہمارے کارکن جنون پر چلتے ہیں اور وہ ہر حال ڈی چوک پہنچ کر رہیں گے،روکا گیا تو انتشار کی ذمہ دار حکومت ہوگی،مظاہرہ میں چارٹر آف ڈیمانڈ اور لائحہ عمل دیں گے، چیئرمین پاکستان تحریک انصاف ،ملک کے 60شہروں میں عوامی تحریک کی احتجاجی ریلیاں آج ہوں گی،ڈاکٹر طاہرالقادری ریلیوں میں وڈیو لنک کے ذریعے براہ راست خطاب کریں گے

اتوار 11 مئی 2014 07:47

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11مئی۔2014ء)وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور اس کا جڑواں شہر راولپنڈی (آج)ہفتہ 11مئی کو اپوزیشن جماعتوں اور ان کے اتحادیوں کے بھرپور احتجاج کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہوچکے ہیں،تو دوسری جانب ملک بھر کے سیاسی و عوامی حلقوں میں یہ بحث بھی زور پکڑ گئی ہے کہ کیا حکومت اس احتجاج کا بوجھ برداشت کر سکے گی؟ اور کیا یہ احتجاج ایک بار پھر جمہوری حکومت کی رخصتی کا بگل تو نہیں ہے؟ ۔

اسلام آباد میں ریڈزون بلاک کئے جانے کے ساتھ ساتھ اسلام آباد راولپنڈی آنے والے راستوں پر بھی سیکورٹی انتظامات انتہائی سخت کر دیئے گئے ہیں ،پولیس سمیت تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں اور ہسپتالوں میں ڈاکٹروں اور طبی ونیم طبی عملہ کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں ،پنجاب حکومت نے صوبہ بھر میں گزشتہ روز سیکورٹی اداروں کوہائی الرٹ کر دیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ احتجاج کے خواہشمندرہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف کسی بھی وقت بڑا کریک ڈاؤن کر سکتی ہیں

یہ احتجاج تحریک انصاف گزشتہ سال 11مئی کو ہونیوالے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف اور آئندہ دھاندلی کے تدارک کے نام پر کر رہی ہے جبکہ ڈاکٹر طاہر القادری کا ایجنڈا اگرچہ باقاعدہ طو رپر جاری نہیں کیا گیا لیکن ان کا دعویٰ ہے کہ ملک میں اس وقت جو جمہوریت چل رہی ہے وہ جعلی اور ڈھونگ ہے اور وہ عوام کو حقیقی جمہوریت دینا چاہتے ہیں جبکہ ماضی میں ڈاکٹر طاہر القادری نے الیکشن میں حصہ لیا تو انہیں ایک نشست ملی تھی مگر وہ کچھ عرصہ بعد ہی استعفیٰ دے گئے تھے۔

(جاری ہے)

اگرچہ اسلام آباد میں ایک بڑی اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف کو احتجاجی اجتماع کی اجازت دی جا چکی ہے اور اس کا واضح اعلان خود امن و امان کے پرائم ذمہ دار وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے پریس کانفرنس میں کیا ہے لیکن اس کے باوجود تحریک انصاف کے ذرائع کا کہنا ہے کہ انہیں ملک بھر میں ٹرانسپورٹ کا انتظام کرنے سے روکا جارہا ہے اور ان کے رہنماؤں اور کارکنوں کا تعاقب کیا جا رہاہے جس سے کسی بھی وقت ان کی گرفتاریوں کا امکان ہو سکتا ہے۔

راولپنڈی کی اس احتجاج کے روح رواں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کو وزارت داخلہ کی جانب سے ایک خط ارسال کیا گیا ہے جس میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ ان کی جان کو شدید خطرات لاحق ہیں۔نجی ٹی وی کے مطابق وفاقی دارالحکومت اور راول پنڈی میں موجود ایک فعال دہشت گرد گروپ شیخ رشید کو نشانہ بنانا چاہتا ہے، ارسال کردہ خط میں مزید بتایا گیا ہے کہ آئندہ دو دن میں ان کے اوپر حملہ کیا جا سکتا ہے۔

فوجی ہیڈکوارٹر کے شہر راولپنڈی میں تحریک منہاج القرآن کے کینیڈا میں مقیم سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے میدان لگانے کا اعلان کر رکھا ہے اور انہوں نے ایک بار پھر یہ اعلان کیا ہے کہ عوام اپنا اقتدار واپس لئے بغیر گھروں کو نہیں جائیں گے جبکہ حکومت کے سامنے یہ تجربہ موجود ہے کہ ڈاکٹر صاحب نے پیپلزپارٹی کی گزشتہ حکومت کو وفاقی دارالحکومت میں بیٹھ کر ”یرغمال“بنا لیا تھا اور بمشکل ایک سمجھوتے کے بعد وہ اپنی خود ساختہ کامیابی کا اعلان کرکے رخصت ہوئے تھے اور حکومت نے سکھ کا سانس لیا تھا لیکن اس بار ان کا میدان راولپنڈی میں لگانے کا اعلان کیا گیا ہے جہاں عملی عملداری پنجاب حکومت کی ہے اور اس نے ان سے نمٹنے کیلئے واضح طو رپر اقدامات کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔

باوثوق سرکاری ذرائع کے مطابق لاہور سے راولپنڈی تک کے تمام درمیانی شہروں کی انتظامیہ کو ہدایات جاری ہوچکی ہیں جن میں واضح کہا گیا ہے کہ کوئی قافلہ آگے نہیں جانا چاہئے۔ پنجاب بھر میں (آج) اتوار کو سکیورٹی ہائی الرٹ رکھنے کیلئے پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو چوکس ہوکر اپنے فرائض سرانجام دینے کا حکم دیا گیا ہے۔

احتجاجی جلسوں کے باعث ملک بھر میں سکیورٹی کے انتظامات کو ہائی الرٹ کرتے ہوئے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی میں تعینات ڈاکٹر کے علاوہ پولیس اور ریسکیو 1122 کے اہلکاروں کی چھٹیاں منسوخ کرتے ہوئے انہیں آج ہر صورت میں ڈیوٹی پر حاضر ہونے کی ہدایات جاری کردی گئی ہیں پولیس ریسکیو 1122 اور محکمہ صحت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آج ملک بھر میں پاکستان عوامی تحریک‘ تحریک انصاف اور وحدت المسلمین کی جانب سے احتجاج کی کال کے باعث کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تینوں محکموں کے اہلکاروں کی چھٹیاں منسوخ کرتے ہوئے انہیں آج حاضر ہونے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔

دوسری جانب تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے رہنماؤں نے لاکھوں افراد کو راولپنڈی میں لانے کا اعلان کر رکھا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ یہ احتجاج اس اجتماع سے بڑا ہوگا جسے ڈاکٹر طاہرالقادری ملین مارچ قرار دیتے رہے ہیں تاہم کسی غیر جانبدار ذریعہ نے اسے ملین تسلیم نہیں کیا تھا۔دریں اثنا ء مرکزی حکومت کے ترجمان اور وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے جلسہ سے حکومت اور جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں بلکہ خطرہ آمریت میں پلنے والے سیاستدانوں کو ہے۔

جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لئے احتجاج سب کا حق ہے لیکن اس جمہوری حق کو جمہوریت کو گالی دینے کے لئے استعمال نہیں کرنا چاہیئے۔احتجاج سب کا جمہوری حق ہے، حکومت کی طرف سے کسی پرکوئی دباو نہیں، جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لئے احتجاج سب کا حق ہے لیکن اس جمہوری حق کو جمہوریت کو گالی دینے کے لئے استعمال نہیں کرنا چاہیئے۔ہفتہ کو لاہور میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے پرویز رشید کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف اور ڈاکٹر طاہر القادری کے جلسے سے حکومت اور جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں ۔

پرویز رشید نے کہا کہ حکومت کی جانب سے تحریک انصاف پر کوئی دباؤ نہیں ہے اور میڈیا کی موجودگی میں کوئی بھی کسی پر دباؤ نہیں ڈال سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گیارہ مئی کو احتجاج کرنے والے ایک طرف جمہوری حق مانگ رہے ہیں تو دوسری طرف جمہوریت کو گالی دے رہے ہیں ۔

تحریک انصاف نے آج 11 مئی کے جلسے کے لئے 13 نکات پر مشتمل چارٹر آف ڈیمانڈ تیار کرلیا ہے۔

نجی ٹی وی کے مطابق تحریک انصاف کے 11 مئی کو اسلام آباد کے ڈی چوک میں ہونے والے جلسے کے حوالے سے تیار کئے گئے چارٹر آف ڈیمانڈ میں آئندہ انتخابات بائیومیٹرک سسٹم کے تحت کرانے، 4 حلقوں میں ووٹوں کی فوری تصدیق کرانے، بلدیاتی انتخابات جوڈیشنل افسران کی زیر نگرانی کرائے جانے اور نادرا اور چیف الیکشن کمیشن کے سربراہوں کی تعیناتی اپوزیشن کی مشاورت سے کرنے کے مطالبات شامل کئے گئے ہیں۔

اس کے علاوہ چارٹر آف ڈیمانڈ میں پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے کر شفاف انتخابات کے لئے اصلاحات کرنے اور دھاندلی میں ملوث عناصر کی نشاندہی اور انہیں سزا دینے کے مطالبات بھی شامل ہیں۔ چارٹر آف ڈیمانڈ میں مزید کہا گیا ہے کہ انتخابی دھاندلیوں کے خلاف احتجاج 11 مئی کے بعد بھی جاری رہے گا اور الیکشن کمیشن کے ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کے سامنے مظاہرے ہوں گے۔

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ نوازشریف آج تک ایمپائروں کو ساتھ ملاکر کھیلتے رہے ہیں اب نیوٹرل ایمپائرز کی موجودگی کی کھیلنا سیکھیں اور ن لیگ والے سچ بولیں،ہمارے کارکنوں کو نہیں روکا جا سکتا یہ ن لیگ کے کارکن نہیں جو صرف پیسے پر چلتے ہیں ہمارے کارکن جنون پر چلتے ہیں اور وہ ہر حال ڈی چوک پہنچ کر رہیں گے،انہیں روکا گیا تو انتشار کی ذمہ دار حکومت ہوگی،مظاہرہ میں چارٹر آف ڈیمانڈ اور آئندہ کا لائحہ عمل دیں گے جو مقررہ وقت میں مکمل کرنا ہوگا،یہ تحریک کی ابتداء ہے اب یہ تحریک نہیں رکے گی، ہم نے چوڑیاں نہیں پہن رکھیں، نئے الیکشن کا نہیں دوبارہ گنتی کا مطالبہ کررہے ہیں‘ احتجاج کرنے والے کارکنوں کا راستہ روکا گیا تو جمہوریت ڈی ریل ہوگی۔

ہفتہ کو یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے پر امن احتجاج کو روکنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ کارکنوں کو گرفتار کیا جارہا ہے۔ وزیراعظم تحریک انصاف کا راستہ نہ روکیں نظام کی بہتری تکتحریک جاری رہے گی ہم مڈ ٹرم الیکشن کا مطالبہ نہیں کررہے ہیں الیکشن کا طریقہ کار ٹھیک کرنے کی بات کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری کسی سے لڑائی نہیں ہے ہم ملک میں اصل جمہوریت چاہتے ہیں۔

عوام کوبجلی کی لوڈ شیڈنگ میں کمی پر مبارکباد پیش کرتے ہیں ۔ ہمارے احتجاج سے لوڈ شیڈنگ میں کمی ہوئی اور یہ ہماری پہلی کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف ہمیشہ اپنے ساتھ ایمپائروں کو ملا کر کھیلتے ہیں۔ ن لیگ ڈکٹیٹر کی گود میں پلی بڑی ہے سچ بولنا سیکھے ۔ ن لیگ سمجھتی ہے کہ انتخابات جیتے ہوئے ہیں تو پھر دوبارہ گنتی کرانے سے کیوں ڈر رہی ہے اب وقت آگیا ہے کہ نواز شریف کو نیوٹرل ایمپائر سے کھیلنا ہوگا۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ چائے کی دعوت دینے کا طریقہ کار ہوتا ہے اس کیلئے باقاعدہ دعوت دی جاتی ہے ٹی وی کے ذریعے کسی کو دعوت نہیں دی جاتی، شادی کی دعوت بھی گھر جاکر دی جاتی ہے۔ نواز شریف بتائیں کہ کیا ہمارے مطالبات غلط ہیں کیا دھاندلی کے خلاف بات کرنا غلط ہے اور آئندہ انتخابات کے طریقہ کار کو درست کرنا یہ بھی غلط ہے حکمران ہمارے احتجاج سے خوفزدہ ہیں ہمیں کوئی خطرہ نہیں ہے ہم ملک میں آئین کی بات کرتے ہیں آج کا جلسہ ضرور ہوگا اور کارکنوں کی بڑی تعداد شریک ہوگی انہوں نے کہا کہ پولیس ہمارے کارکنوں کو ہراساں کرنا چھوڑ دے اور ٹرانسپورٹروں کو بھی تنگ نہ کرے۔

ہمارے کارکنوں کو روکا نہیں جاسکتا حکومت مت سمجھے کہ ہم نے چوڑیاں پہن رکھی ہیں پر امن احتجاج تحریک انصاف کا حق ہے حکومت ڈرانے کے حربے استعمال نہ کرے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جو لوگ کہتے ہیں کہ نالہ لئی میں ہمارا جلسہ بہہ جائے گا تو پھر وہ ہم سے خوفزدہ کیوں ہیں اور ہمارے خلاف منفی پراپیگنڈہ کیوں کررہے ہیں پراپیگنڈوں کے باوجود عوامی سیلاب آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ حکمران قوم کے پیسے سے اپنے اشتہارات چلا رہے ہیں اور کروڑوں روپے کے اشتہارات ایک چینل کو دیئے جارہے ہیں جبکہ مہنگائی سے عوام مررہے ہیں انہوں نے کہا کہ تمام جماعتیں کہہ رہے ہیں کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمران ڈی چوک میں باقی میڈیا کو کارڈ بنانے کہہ رہے ہیں جبکہ پی ٹی وی اور جیو کو آنے کی اجازت دے رہے ہیں تاکہ وہ حکومتی چینل ہیں جو جلسے کی اصل تعداد نہ بتا سکیں آزاد میڈیا کو بھی روکا جارہا ہے جیو حکومت کی بی ٹیم ہے اس کو کروڑوں روپے کے اشتہارات دیئے جارہے ہیں۔

تحریک انصاف کے جلسے کے موقع پروفاقی دارالحکومت میں میں سیکیورٹی انتظامات کے لئے وفاقی پولیس اور دیگر صوبوں کی پولیس سمیت ساڑھے چھ ہزار سے زائد سیکیورٹی اہلکار سیکیورٹی فرارئض سرانجام دیں گے۔وزارت داخلہ کے ذرائع کے مطابق رینجرز اور ایف سی کی نفری اس کے علاوہ ہوگی جو اس موقع پر فرائض سرانجام دے گی۔ ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے مبینہ دھاندلی کے خلاف جلسے کے موقع پر سیکیورٹی انتظامات کے لئے ساڑھے چھ ہزار سے زائد پولیس اہلکاروں کی نفری تعینات کی ہے۔

وزارت داخلہ کے ذرائع کے مطابق اس نفری میں میں دیگر صوبوں سے آئی ہوئی پولیس کی نفری بھی شامل ہے تاہم زیادہ تر نفری وفاقی پولیس کی ہی ہے۔ ٹریفک انتظامات کے لئے اس کے علاوہ نفری ہوگی جبکہ رینجرز اور ایف سی کی نفری کو بھی اس نفری میں شامل نہیں کیاگیا جو الگ سے سیکیورٹی انتظامات سنبھالے گی۔ وزارت داخلہ کے ذرائع نے سیکیورٹی انتظامات کیلئے لئے فوج کی اضافی نفری لئے جانے کی تریدکرتے ہوئے بتایا کہ صرف پولیس، رینجرز اور ایف سی کی نفری ہی سیکیورٹی انتظامات سنبھالے گی۔

پاکستان تحریک انصاف کے آج اتوارکے روز جلسے کے حوالے سے اسلام آبادانتظامیہ اور وفاقی پولیس نے انتظامی و سکیورٹی انتظامات کو حتمی شکل دے دی ہے۔ایف سی ، رینجر اور وفاقی پولیس پرمشتمل ہزاروں اہلکار تین لہروں میں سکیورٹی فراہم کریں گے جبکہ دارالحکومت کے داخلی و خارجی راستوں سمیت احتجاجی جلسے کے شرکاء کے روٹس سخت ترین چیکنگ کی جائے گی۔

جلسہ گاہ کے باہر واک تھرو گیٹس نصب کیے جائیں گے اور سراغ رساں کتوں و بم ڈسپوزل سکواڈ کے ذریعے جلسہ گاہ کی سکیورٹی کلیئرنس لی جائے گی،سکیورٹی خدشات کے پیش نظر جلسہ سے ایک روز قبل ہی بڑے بڑے کنٹینرز کی مدد سے روڈ زون کو جانے والے تمام راستے بند کر کے اس علاقہ کو مکمل سیل کر دیا گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق وزارت داخلہ نے تحریک انصاف کے آج کے جلسے کے حوالے سے سکیورٹی انتظامات کو حتمی شکل دے دی ہے۔

ٹریفک کے مخصوص روٹس لگائے گئے جہاں پر عام اور جڑواں شہروں کی ٹریفک کو رواں دواں رکھا جائیگا جبکہ جلسے کے شرکاء کے لئے الگ روٹس لگائے گئے جن پر صرف تحریک انصاف کے جلسے کے شرکاء کو اجازت ہوگی۔جلسہ گاہ کے مقام کی سکیورٹی کلیئرنس کے لئے بم ڈسپوزل سکواڈ، سراغ رساں کتوں اور سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد لی جائے گی جن کے ذریعے مسلسل مانٹیرنگ کی جائے گی۔

پولیس ذرائع کے مطابق ڈی چوک کے مقام پرسکیورٹی کو مختلف لہرز میں تقسم کیاجائے گا جہاں اضافی نفری کو جلسہ گاہ سے باہر کسی بھی قسم کی غیریقینی صورتحال کے الرٹ رکھا جائے گا۔سکیورٹی خدشات کے پیش نظر اسلام آبادانتظامیہ نے وزارت داخلہ کی ہدایات پر ریڈ زون کومکمل سیل کر کے اہم مقامات پر اضافی نفری تعینات کر دی ہے۔دارالحکومت کے داخلی و خارجی راستوں پر بھی چیکنگ کو انتہائی سخت کیا گیا ہے۔

دوسری جانب پاکستان عوامی تحریک میڈیا سیل کے علامہ حیدرعلوی،غلام علی خان،سہیل عباسی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ نام نہاد انتخابات کاایک سال مکمل ہونے پر پاکستان عوامی تحریک کے زیر اہتمام ملک کے 60شہروں میں احتجاجی ریلیاں آج بروزاتوار کو ہوں گی ۔

راولپنڈی میں ہونے والی ریلی کاآغاز سہ پہر 3بجے چاندنی چوک مری روڈ سے ہوگا اور اختتام لیاقت باغ چوک پر ہوگا۔

ریلی کے اختتام پر قائد پاکستان عوامی تحریک ڈاکٹر طاہرالقادری وڈیو لنک کے ذریعے بیک وقت خطاب کریں گے۔ راولپنڈی میں ہونے والی ریلی کی قیادت ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کریں گے۔ اسلام آباد سے قافلہ ریاست علی خان،انصار ملک،اشتیاق میر ایڈووکیٹ،ابراررضاایڈووکیٹ،عرفان طاہر،سفیان صابر،راجہ منیر اعجاز ،کی قیادت میں روانہ ہوگا۔راولپنڈی سے پی پی 11سے مقصود عباسی،غلام علی خان،پی پی 12سے ندیم گل،خالد اعوان کی قیادت میں روانہ ہوگا۔

پی پی 13سے ظہیر کیانی،پی پی امجد عباسی،جہانگیر عباسی،پی پی 9مطلوب قریشی،پی پی 10سے ماجد قریشی،ملک ناصر ،پی پی 6سے محمد اسلام ،پی پی 7گفتار حسین شاہ ایڈووکیٹ،پی پی 8سے سیف الرحمن ریلی کی قیادت کریں گے۔اس کے علاوہ گجر خان،کلرسیداں،دولتالہ،کوٹلی ستیاں ،چک بیلی خان،مری ،ٹیکسلا،واہ کینٹ سے قافلے راولپنڈی کی ریلی میں سرکت کریں گے۔راولپنڈی کے چاروں اطراف میں استقبالیہ کیمپ لگائے گئے ہیں جو آنے والے لوگوں کو خوش آمدید کہیں گے۔

گزشتہ روز راولپنڈی میں عوامی تحریک یوتھ ونگ نے موٹر سائیکل ریلی نکال کراتوار کو ہونے والی احتجاجی ریلی میں راولپنڈی کے شہریوں کو دعوت دی ۔اور راولپنڈی شہر میں عوامی تحریک یوتھ ونگ نے فلوٹ پر مختلف علاقوں میں ڈاکٹر طاہرالقادری کے انقلابی کظابات کے ذریعے عوام الناس کو ریلی میں شرکت کی دعوت بھی دی اور ڈاکٹر طاہرالقادری کاانقلابی پیغام پہچایا ۔

پا کستان عوامی تحر یک کی حکو مت کے خلاف راولپنڈ ی میں ر یلی اور جلسہ کے لئے راولپنڈ ی پو لیس نے سیکورٹی انتظا ما ت مکمل کر لئے ہیں راولپنڈ ی پو لیس کے چار ہزار سے زا ئد اہلکار سیکورٹی فرا ئض سر انجام دیں گے جبکہ پا کستان عوامی تحر یک کے رضا کا ر پو لیس کے ساتھ تعاون کے لئے سڑ کو ں پر مو جو د ہو نگے پو لیس کے ایک ذمہ دار عہد یدار نے بتا یا کہ پا کستان عوامی تحر یک کے کا ر کنو ں کی ریلی اور جلسہ کے دوران مر ی روڈ کو ملا نے والی تما م رابطہ سڑ کیں اور گلیا ں بند ر ہیں گی تاہم پا کستان عوامی تحر یک کے کار کن کی شنا خت کے بعد ر یلی میں شر کت کر نے والو ں کو اجازت ہو گی حکا م نے بتا یا کہ پا کستان تحر یک انساف کے کسی بھی ر کن کو گرفتار نہیں کیا گیا اور نہ ہی کو ئی ایسے احکا ما ت مو صو ل ہو ئے ہیں ان کی ر یلی اسلا م باد میں ہے اور یہا ں سے اسلا م آ باد جا نے والو ں کو نہیں روکا جا ئے گا ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ راولپنڈ ی کو کسی بھی مقا م سے سیل نہیں کیا گیا تا ہم سیکورٹی خد شات کے پیش نظر حفا ظتی انتظا ما ت کے تحت دا خلی اور خا ر جی ر استو ں پر پو لیس کی نفر ی بڑ ھائی گئی ہے جو چیکننگ کے بعد گا ڑ یو ں کو شہر میں داخل ہو نے کی اجازت دے گی