الیکشن ٹربیونل کے عبوری حکم نامے کیخلاف شیخ رشید احمد ، جاوید ہاشمی سمیت پانچ درخواستیں سماعت کے لیے منظور ،سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان اور اٹارنی جنرل پاکستان کونوٹس جاری کردیئے،سماعت جون کے دوسرے ہفتے تک ملتوی،انتخابی معاملات بارے اگر ہائی کورٹ میرٹ پر فیصلہ کردیتی تو بہتر تھا بادی النظر میں لگتا ہے کہ ہائی کورٹ سپریم کورٹ کے فیصلے سے متاثر ہوگئی ہے ۔ ۔ عدالتیں اگر چار ماہ میں فیصلہ نہیں کرتیں تو اس کا الزام آئین و قانون کو نہیں دیا جاسکتا ،جسٹس انور ظہیر جمالی کے ریمارکس، سب سیاستدان جمہوری بنتے ہیں مگر جیتنے کے بعد وہ یہ سب بھول جاتے ہیں ،جسٹس اعجاز چوہدری

جمعہ 9 مئی 2014 06:56

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9مئی۔2014ء) سپریم کورٹ نے الیکشن ٹربیونل کے عبوری حکم نامے کیخلاف عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد ، تحریک انصاف کے جاوید ہاشمی سمیت پانچ درخواستیں سماعت کے لیے منظور کرلی ہیں اور الیکشن کمیشن آف پاکستان اور اٹارنی جنرل پاکستان کونوٹس جاری کردیئے ہیں ۔ آفس کو ہدایت کی ہے کہ درخواستیں جون کے دوسرے ہفتے میں سماعت کے لئے مقرر کی جائیں اور الیکشن ٹربیونلز جو مقدمات زیر سماعت ہیں وہ قانون کے مطابق نمٹائے جائیں ۔

جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ انتخابی معاملات بارے اگر ہائی کورٹ میرٹ پر فیصلہ کردیتی تو بہتر تھا بادی النظر میں لگتا ہے کہ ہائی کورٹ سپریم کورٹ کے فیصلے سے متاثر ہوگئی ہے ۔ ہائی کورٹ کہہ سکتی تھی کہ عدالت کو آرٹیکل 199کے تحت اختیار ہے مگر وہ ٹربیونل کا حتمی فیصلہ آنے تک مقدمے کی سماعت نہیں کرسکتی انہوں نے تو لکھ دیا کہ ان کا اختیار ہی نہیں ۔

(جاری ہے)

عدالتیں اگر چار ماہ میں فیصلہ نہیں کرتیں تو اس کا الزام آئین و قانون کو نہیں دیا جاسکتا جبکہ جسٹس اعجاز چوہدری نے ریمارکس دیئے ہیں کہ یہ درست ہے کہ جیتنے والا امیدوار پانچ سال تک ہارنے والے امیدوار کی عدالتوں میں دائر درخواستوں کا فیصلہ نہیں ہونے دیتے ۔57مقدمات میں 18مقدمات عدلیہ نے نمٹا دیئے ہیں ہم اس درخواست کو سماعت کے لیے منظور کررہے ہیں تو اس کا فیصلہ بھی ضرور کرینگے ویسے تو سب سیاستدان جمہوری بنتے ہیں مگر جیتنے کے بعد وہ یہ سب بھول جاتے ہیں انہوں نے یہ ریمارکس جمعرات کے روز دیئے ہیں۔

جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت شروع کی تو اس دوران شیخ رشید ، مخدوم جاوید ہاشمی ، ڈاکٹر وسیم ، محمد رضا حیات ہراج اور صداقت علی کی جانب سے ان کے وکلاء پیش ہوئے اور اپنی اپنی درخواستوں پر ابتدائی دلائل دیئے دلائل میں سب کا موقف تقریباً یکساں ہی تھا کہ ہائی کورٹ ٹربیونل کے عبوری فیصلے پر سماعت کا اختیار رکھتی ہے میرٹ پر فیصلہ نہیں دیا گیا میرٹ پر فیصلہ دے دیا جاتا تو معاملات حل ہوجاتے اب صورتحال یہ ہے کہ ہائی کورٹ نے فیصلہ تو کردیا اور کہہ دیا کہ عدالت کا اختیار ہی نہیں ہے اس پر عدالت کا کہنا تھا کہ وہ بھی یہی رائے رکھتے ہیں ہائی کورٹ کو میرٹ پر درخواست خارج کرنا چاہیے تھی ۔

سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے فیصلے سب وکلاء کے پاس موجود ہیں اکرم شیخ نے شیخ رشید کی جانب سے دلائل دیئے سردار محمد اسلم اور دیگر وکلاء نے بھی دلائل دیئے جس پر عدالت نے درخواستیں سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے اٹارنی جنرل اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت جون کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کردی ۔