قومی اسمبلی اجلاس، یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کی سالانہ آمدنی 80 ارب روپے سے زائد ہے ‘پارلیمانی سیکرٹری برائے صنعت و پیداوار ،یوٹیلٹی سٹورز نیٹ ورک کی مزید توسیع کیلئے ایک ہزار سٹور کھولنے کی منظوری دینے اور پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کیلئے 30 ارب 32 کروڑ 90 لاکھ روپے مالیت کے 35 منصوبے شروع کئے ہیں اس کا مقصد صنعت کو دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے‘ حکومت ڈیوٹی فری گاڑیاں بنانے کا ارادہ نہیں رکھتی ‘سستی گاڑیوں کی درآمد پر غور کررہے ہیں‘ راؤ محمد اجمل،گوادر پورٹ کی رابطہ سڑکیں ایک ارب 80 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر ہوں گی،کامران مائیکل و دیگر کاوقفہ سوالات میں اظہار خیال

جمعرات 8 مئی 2014 08:04

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔8مئی۔2014ء)قومی اسمبلی کے اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری برائے صنعت و پیداوار راؤ محمد اجمل خان نے ایوان کو بتایا کہ ملک بھر میں یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کی سالانہ آمدنی 80 ارب روپے سے زائد ہے جبکہ نیٹ ورک کی مزید توسیع کیلئے ایک ہزار سٹور کھولنے کی منظوری دینے اور پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کیلئے 30 ارب 32 کروڑ 90 لاکھ روپے مالیت کے 35 منصوبے شروع کئے ہیں اس کا مقصد صنعت کو دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے‘ حکومت ڈیوٹی فری گاڑیاں بنانے کا ارادہ نہیں رکھتی بلکہ سستی گاڑیاں درآمد کرنے پر غور کررہے ہیں‘ وزیر بندرگاہ و جہاز رانی کامران مائیکل نے کہا کہ گوادر پورٹ کی رابطہ سڑکیں ایک ارب 80 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر ہوں گی۔

بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران خالدہ منصور کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری برائے صنعت و پیداوار راؤ اجمل خان نے ایوان کو بتایا کہ پرزہ جات کا ڈیٹا رکھنے کی ذمہ داری ایف بی آر کی ہے۔

(جاری ہے)

جونہی وہ دے گی ایوان کو پیش کردے گی۔ تحریک انصاف کے ڈاکٹر عارف علوی کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ رجب علی بلوچ نے ایوان کو بتایا کہ کپاس کی جتنی ورائٹی منظور ہوئی ہے وہ بیماریوں کیخلاف مزاحمت کرتی ہیں۔

ایسا بیج منظور نہیں کریں گے جس کی پیداوار 75 فیصد نہ ہو۔ موجودہ حکومت نے 8 ہزار میٹرک ٹن بیجوں کو مسترد کیا ہے۔ اب معیاری بیج رجسٹرڈ ہوگا۔ مارکیٹ میں جی ٹی کاٹن 30 ہزار میٹرک ٹن بیج موجود ہے۔ پروین مسعود بھٹی کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری برائے ہاؤسنگ ساجد مہدی نے ایوان کو بتایا کہ وزارت ہاؤسنگ تین پراجیکٹس پر کام شروع کردیا ہے اور بھارہ کہو میں نئی سکیم شروع کی ہے۔

پہلے آئیے پہلے پائیے کی پالیسی پر گامزن ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد میں کم آمدنی والے ملازمین کیلئے گھروں کی سکیم پر کام شروع ہوچکا ہے۔ وزیراعظم کم آمدنی والوں کیلئے 21 رہائشی سکیمیں شروع کریں گے۔ پروین مسعود بھٹی کی سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری راؤ محمد اجمل خان نے ایوان کو بتایا کہ پھر کسی مراکز پر فروخت کی جانے والی اشیاء کا معیار بہتر ہوا ہے۔

کارپوریشن کی سالانہ بکری 80 ارب روپے سے زائد ہے۔ سٹورز کے نیٹ ورک کی مزید توسیع کیلئے کارپوریشنوں نے مجاز فورم سے منظوری کیلئے ملک بھر میں ایک ہزار مزید سٹور کھولنے کیلئے پی سی ون پیش کیا ہے۔ پیپلزپارٹی کی بیلم حسنین کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری برائے صنعت و پیداوار رجب علی بلوچ نے ایوان کو بتایا کہ پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے متعین کردہ مقاصد میں 30329 ملین روپے مالیت کے 35 منصوبوں کے ذریعے صنعتی شعبے کو دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے۔

خالدہ منصور کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر برائے مذہبی امور سردار محمد یوسف نے بتایا کہ پانچ سالوں میں اسلامی نظریاتی کونسل نے 57 سفارشات دی ہیں۔ طاہرہ اورنگزیب کے سوال کے جواب میں وزیر بندرگاہ و جہاز رانی کامران مائیکل نے ایوان کو بتایا کہ گوادر پورٹ کو چین نے فعال کرنا ہے۔ فیز ون پراجیکٹ سو فیصد مکمل ہوچکا ہے۔ ایک ارب 70 کروڑ روپے کی لاگت سے گوادر رابطہ سڑکیں مکمل کریں گے۔

محمود خان اچکزئی کے سوال کے جواب میں کامران مائیکل نے بتایا کہ گوادر میں سرکاری زمینمہنگے داموں فروخت کرنے کی شکایات موصول نہیں ہوئیں۔ طاہرہ اورنگزیب کے سوال کے جواب میں وزیر جہاز رانی و بندرگاہ کامران مائیکل نے کہا کہ کراچی کی بندرگاہ کی جانب سے کوئی سکیورٹی سکینر نصب نہیں۔ مسلم لیگ (ن) کی زہرہ ودود فاطمی کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر برائے مذہبی امور سردار محمد یوسف نے ایوان کو بتایا کہ 2010ء میں حکومت اور تنظیمات مدارس پاکستان کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا تھا۔

انہوں نے کہا کہ دینی دمارس پرائیویٹ نظام کے تحت چلائے جارہے ہیں اور اس وقت ملک بھر میں 26 ہزار مدارس رجسٹرڈ ہیں۔ تحریک انصاف کی ساجدہ بیگم کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری برائے صنعت و پیداوار راؤ محمد اجمل خان نے ایوان کو بتایا کہ پاکستان ادارہ شماریات کے مطابق 2012-13ء میں صنعتی شعبے کی شرح نمو 3.49 فیصد ہے۔ چھ ماہ کے عرصے کیلئے صنعتی شعبوں کی شح نمو 5.9 فیصد ہے۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت سستی گاڑیاں برآمد کرنے پر غور کررہی ہے اور ڈیوٹی فری گاڑیاں بنانے کا ارادہ نہیں رکھتی۔ پیپلزپارٹی کی شاہدہ رحمانی کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری برائے صنعت و پیداوار راؤ محمد اجمل خان نے ایوان کو بتایا کہ یوٹیلٹی سٹورز میں کسی بھی ڈیلی ویجز ملازم کی تنخواہ نہیں روکی۔