موجودہ حکومت کی بیرونی قرضہ کے حصول کی رفتار خطرناک حد تک زیادہ ہے ‘خورشید شاہ،اتنا بیرونی قرضہ تو سابق حکومت نے بھی نہیں لیا جتنا حکومت پہلے سال میں لے چکی ہے‘حکومت 1.3 ٹریلین روپے کے بیرونی قرضے حاصل کرچکی ہے ‘ اپوزیشن لیڈرکی میڈیا سے گفتگو

بدھ 7 مئی 2014 07:41

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7مئی۔2014ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کی بیرونی قرضہ جات کے حصول کی رفتار خطرناک حد تک زیادہ ہے اتنا بیرونی قرضہ تو سابق حکومت نے بھی نہیں لیا جتنا موجودہ حکومت پہلے سال میں لے چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت 1.3 ٹریلین روپے کے بیرونی قرضے حاصل کرچکی ہے اور روزانہ پانچ ارب حاصل کررہی ہے ۔

گزشتہ روز پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی بیرونی قرضہ جات کے حصول کی رفتار خطرناک حد تک زیادہ ہے اتنا بیرونی قرضہ تو سابق حکومت نے بھی نہیں لیا جتنا موجودہ حکومت پہلے سال میں لے چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت 1.3 ٹریلین روپے کے بیرونی قرضے حاصل کرچکی ہے اور روزانہ پانچ ارب حاصل کررہی ہے ۔

(جاری ہے)

ہر روز پیدا ہونے والا ایک پاکستانی بچہ پیدائش کے وقت پہلے 72,000 روپے یومیہ اور اب 84000 روپے یومیہ کا مقروض پیدا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے بھی بیرونی قرضے لئے تاہم اتنے زیادہ بیرونی قرضے بھی نہیں لئے انہوں نے واضح کیا کہ آج کل موجودہ حکومت کے وزراء ہر بات میں یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ سابق حکومت کے بیرونی قرضے لینے کے باعث یہ کرنا پڑا اور وہ کرنا پڑتا ہم ان کے اپنے لیے ہوئے بیرونی قرضے خطرناک حد تک زیادہ ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے پانچ برس میں پچیس فیصد کے حساب سے عام آدمی و سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 125 فیصد اضافہ کیا تاہم موجودہ حکومت اس میں کسی قسم کے اضافہ کے لئے تیار نہیں تھی جب پارلیمنٹ اور عوامی دباؤ آیا تو بڑی مشکل سے حکمرانی عام آدمی و سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں دس فیصد اضافہ کیلئے تیار ہوئے ہیں اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے سید خورشید احمد شاہ کا کہنا تھا کہ بجلی کی قیمتیں بڑھا دی گئی ہیں گیس کی بڑھائی جارہی ہیں تو عام آدمی کہاں جائے گا جو کہ پہلے ہی مہنگائی کے بوجھ تلے دبا پڑا ہے ہمیں مہنگائی کے ساتھ ساتھ وسائل کو بڑھا کر اس کا مقابلہ کرنا ہوگا۔

ان کا مزید کہنا تھاکہ 37 ارب روپے کی لاگت سے میٹرو بس کا منصوبہ شروع کیا گیا‘ نئے ائیرپورٹ پر لاگت اندازاً ایک سو پچاس ارب تک جارہی ہے ‘ مری میں ٹرین بھیجی جارہی ہے اور اس طرح کے کئی اور مہنگے منصوبوں پر کام ہورہا ہے جن میں تکمیل کے کئی سال بعد آمدن شروع ہوگی حکومت کو چاہیے کہ ایسے منصوبے متعارف کروائے جائیں جن سے نہ صرف عوام کی مشکلات میں کمی ہو بلکہ منصوبوں کی تکمیل کے فوراً بعد ہی آمدن شروع ہوجائے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بجٹ کے حوالے سے جو تاثرات ظاہر ہورہے ہین ان سے یہ محسوس ہوتا ہے کہ آنے والا بجٹ دیکھنے میں واہ واہ ہوگا۔ تاہم اندازے سے چیخیں نکلیں گی۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ الله کرے کہ ایرانی وزیر خارجہ کا دورہ پاکستان کامیاب رہے۔ سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ حکومت دفاعی بجٹ ضرور بڑھائے مگر عوام کا پیٹ کاٹ کر نہیں۔

انہوں نے مطلع کیا کہ سندھ حکومت نے رواں برس بجٹ سے قبل ایک نئی روایت قائم کی ہے اور گزشتہ روز اجلاس میں بجٹ کے حوالے سے اراکین کو اعتماد میں لیا ہے۔ اپنی بات کی مزید وضاحت کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ سندھ اسمبلی نے گزشتہ ایک برس میں جو بجٹ اخراجات ہوئے ہیں اس پر اراکین اسمبلی کو اعتماد میں لیتے ہوئے ان کے اعتراضات کے جواب دیئے ہیں جس سے ایک نئی روایت کا اضافہ ہوا ہے۔ خورشید احمد شاہ کا کہنا تھا کہ حکومت اور حزب اختلاف میں کوئی اختلافات نہیں ہیں تاہم بہت سے امور پر وہ وزیراعظم سے بات کرنا چاہ رہے ہیں اور اس انتظار میں ہیں کہ میاں صاحب آئیں تو ان سے بات ہو۔

متعلقہ عنوان :