ایک ملک سے تعلقات کسی دوسرے ملک کی قیمت پر نہیں ہوسکتے ،وزیراعظم ، پاکستان کی طرف دوستی کیلئے جو ملک ایک قدم بڑھائے گا ہم دو قدم بڑھائیں گے،جنوبی ایشیاء میں تعاون چاہتے ہیں تصادم نہیں‘ بھارت سے کشمیر سمیت تمام تنازعات ٹھوس مذاکرات کے ذریعے طے کرنے کے خواہاں ہیں، رواں سال 2600 میگاواٹ بجلی سسٹم میں آجائے گی ، دس سال میں 21 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کا ہدف رکھا ہے، سفراء تارکین وطن کے وقار اور احترام کو یقینی بنائیں،وزیراعظم نواز شریف کا پاکستانی سفیروں کی کانفرنس سے خطاب

بدھ 7 مئی 2014 07:37

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7مئی۔2014ء) وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ ہمسایہ ممالک سمیت دنیا بھر سے خوشگوار تعلقات چاہتے ہیں‘ جنوبی ایشیاء میں بھی تعاون چاہتے ہیں تصادم نہیں‘ بھارت سے کشمیر سمیت تمام تنازعات ٹھوس مذاکرات کے ذریعے طے کرنے کے خواہاں ہیں‘ پاکستان مشرق وسطیٰ میں امن چاہتا ہے اور ہم کسی بھی ملک کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت پر یقین رکھتے ہیں‘ ایک ملک سے تعلقات کسی دوسرے ملک کی قیمت پر نہیں ہوسکتے‘ جو ملک پاکستان کی طرف دوستی کیلئے ایک قدم بڑھائے گا ہم دو قدم بڑھائیں گے‘ سفراء تارکین وطن کے وقار اور احترام کو یقینی بنائیں اور ان کی ضروریات پر خصوصی توجہ دیں۔

منگل کو یہاں دفتر خارجہ میں پاکستانی سفیروں کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ حکومت معاشی و اقتصادی بہتری کیلئے کوشاں ہے۔

(جاری ہے)

ہم توانائی کے بحران پر قابو پانا چاہتے ہیں۔ رواں سال 2600 میگاواٹ بجلی سسٹم میں آجائے گی جبکہ ہم نے دس سال میں 21 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کا ہدف رکھا ہے تاکہ اندھیرے مستقل بنیادوں پر ختم کئے جاسکیں۔

انہوں نے کہا کہ سفیر کسی بھی ملک کی قیادت کی آنکھیں اور کان ہوتے ہیں۔ انہیں ملک کا وقار بلند کرنا ہوتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے بجٹ خسارے میں کمی‘ ریونیو میں اضافہ‘ ٹیکس مارکیٹ کے پھیلاؤ اور افراط زر پر کنٹرول کیا ہے اور رواں سال جی ڈی پی کی ترقی کی شرح 4 فیصد رہنے کا امکان ہے جو گذشتہ سال 2.9 فیصد تھی۔ حکومتی اقدامات کے نتیجے میں ریٹنگ بہتر ہوئی ہے۔

سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خارجہ محاذ پر ہم تمام ہمسایوں سے پرامن تعلقات اور تعمیری رابطے کی پالیسی پر عمل پیراء ہیں۔ افغانستان میں عدم مداخلت اور امن کیلئے حمایت کے ذریعے باہمی تعلقات کو فروغ دینا سچاہتے ہیں۔ اس مقصد کیلئے تجارت بڑھانے پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔ ہم بھارت سے ٹھوس مذاکرات کے ذریعے کشمیر سمیت تمام تنازعات پرامن طور پر حل کرنا چاہتے ہیں۔

ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ جنوبی ایشیاء میں تعاون ہونا چاہئے تصادم نہیں۔ یہاں دنیا کی پانچواں حصہ آبادی موجود ہے اور ہمیں یہاں موجود وسائل سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔ ہم نے چین کیساتھ سٹریٹجک پارٹنرشپ قائم کی ہے۔ امریکہ‘ یورپی یونین اور روس سے تعلقات بہتر کررہے ہیں۔ آسیان سے رابطے مضبوط کئے اور مشرق وسطیٰ پر ہماری خصوصی توجہ مرکوز ہے۔

عرب راہنماؤں کے حالیہ دورے اس بات کا واضح ثبوت ہیں۔ پاکستان مشرق وسطیٰ میں امن چاہتا ہے اور ہم عدم مداخلت کی پالیسی پر یقین رکھتے ہیں۔ تمام علاقائی ممالک سے قریبی تعلقات چاہتے ہیں کسی ایک ملک سے دوسرے کی قیمت پر تعلقات قائم نہیں ہوسکتے۔ جو ملک بھی پاکستان سے دوستی کے حوالے سے ایک قدم بڑھائے گا ہم دو قدم بڑھائیں گے۔ عرب دنیا سے تعلقات اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق ہے۔

اس وقت عالمگیریت کے ماحول میں ایک دوسرے پر انحصار بڑھ چکا ہے۔ تمام ممالک سے تعلقات ضروری ہیں۔ خارجہ پالیسی کی جگہ اقتصادی پالیسی نے لے لی ہے۔ پاکستان کی جغرافیائی اور اقتصادی حیثیت سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔ اس مقصد کیلئے ترجیحات کا تعین کرلیا گیا ہے اور ہم نے واضح کیا ہے کہ ہمیں تجارت چاہئے امداد نہیں۔ چین کیساتھ اقتصادی راہداری اور یورپی یونین سے جی ایس پی پلس کا درجہ اس عزم کے عکاس ہیں۔

وزیراعظم نے اس توقع کا اظہار کیا کہ سفراء بھی ان ترجیحات پر کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ تجارت‘ خزانہ سمیت دیگر وزارتوں اور محکموں کو پورے عزم سے کام کرنے کی ضرورت ہے جس کیلئے انہیں ہدایات جاری کی جاچکی ہیں۔ وزیراعظم نے اس عزم کو دہرایا کہ سفیر اور ان ممالک میں موجود تارکین وطن پاکستان سے اقتصادی تعاون بڑھانے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

امریکہ‘ یورپ اور دیگر ممالک میں تارکین وطن یہ کردار ادا کررہے ہیں۔ تارکین وطن کو بہتر خدمات فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ سفراء ان کی ضروریات پر توجہ دیں۔ سفیروں کا فرض ہے کہ وہ تارکین وطن کا وقار اور احترام ملحوظ رکھیں۔ سماجی حیثیت بہتر بنائیں۔ نواز شریف نے کہا کہ حکومت مالیاتی مشکلات سے بخوبی آگاہ ہے اور ہم نے وسائل کے حصول کیلئے اقدامات اٹھائے ہیں۔

اگر اس حوالے سے متنوع آئیڈیاز دئیے جائیں تو ان کا خیرمقدم کریں گے۔ پبلک ڈپلومیسی کو پورے عزم کیساتھ آگے بڑھانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے ملک میں کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں جمہوری اقتدار کی پرامن منتقلی‘ عدلیہ کی آزادی‘ ذرائع ابلاغ کی فعالیت‘ خواتین کا سماجی و اقتصادی طور پر بااختیار ہونا اہم کامیابیاں ہیں۔ انہیں دنیا بھر میں اجاگر کرنے کی ضرورت ہے اور سفیر پرعزم اور موثر انداز میں یہ پیغام دنیا میں پہنچائیں۔ میری حمایت اور تعاون آپ کیساتھ ہے۔