ایرانی وزیر داخلہ عبدالرضا رحمانی فضلی کی وزیراعظم نواز شریف ، آرمی چیف جنرل راحیل شریف ، وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے ملاقاتیں ، پاکستان اور ایران کا انسانی و منشیات سمگلنگ ،دہشتگردی کی روک تھام اور بارڈر سیکیورٹی کو مزید موٴثر بنانے کے ساتھ ساتھ منظم جرائم کی روک تھام اور سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے سیکیورٹی فورسز کے مشترکہ آپریشن پر اتفاق ،پاکستان اور ایران کے درمیان قریبی، گہرے دوستانہ، اسلامی و ثقافتی تعلقات اپنی مثال آپ ہیں،۔پاک ایران بارڈر پر کسی قسم کی غیر یقینی یا نازک صورتحال نہیں، چودھری نثار علی خان،دونوں ممالک بارڈر سیکیورٹی کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ انسانی و منشیات سمگلنگ، دہشتگردی کے خاتمے،جوائنٹ انٹیلی جنس آپریشن، انٹیلی جنس شیئرنگ ، ملومات کے تبادلے و دیگر معاملات میں تعلقات کو مزید فروغ دینے کے ساتھ ساتھ معاشی تعلقات میں مزید بہتری لائیں گے گے بارڈر سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لئے مزید اقدامات اٹھا رہے ہیں ،اس حوالے سے عنقریب ایک ٹاسک فورس تشکیل دی جائے گی، ایرانی ہم منصب سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو

بدھ 7 مئی 2014 07:34

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7مئی۔2014ء) وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان قریبی، گہرے دوستانہ، اسلامی و ثقافتی تعلقات اپنی مثال آپ ہیں،دونوں ممالک بارڈر سیکیورٹی کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ انسانی و منشیات سمگلنگ، دہشتگردی کے خاتمے،جوائنٹ انٹیلی جنس آپریشن، انٹیلی جنس شیئرنگ ، ملومات کے تبادلے و دیگر معاملات میں تعلقات کو مزید فروغ دینے کے ساتھ ساتھ معاشی تعلقات میں مزید بہتری لائیں گے۔

پاک ایران بارڈر پر کسی قسم کی غیر یقینی یا نازک صورتحال نہیں اور دونوں ممالک بارڈر سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لئے مزید اقدامات اٹھا رہے ہیں اور اس حوالے سے عنقریب ایک ٹاسک فورس تشکیل دی جائے گی جبکہ ایرانی وزیر داخلہ عبدالرضا رحمانی فضلی نے کہا کہ پاکستان سمیت تمام ممالک کے ساتھ قریبی اور دوستانہ تعلقات ایران کی پالیسی کا حصہ ہیں تاہم پاکستان اور ایران کے تعلقات تاریخی، اسلامی اور ثقافتی لحاظ سے زیادہ مثالی ہیں،ایران، افغانستان اور پاکستان تعاون اور بہترین دوستانہ تعلقات کی بدولت نہ صرف ہر قسم کی سازش کو ناکام بنائیں گے بلکہ تینوں برادر اسلامی ممالک کے قریبی تعلقات سے خطے میں استحکام و سلامتی پیدا ہوگی۔

(جاری ہے)

ایران پارلیمنٹ کی طرف سے پاکستان کے ساتھ تعاون بڑھانے سے متعلق بل پاس ہونے کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید بہتر ہونگے،دونوں ممالک نے ملکر انسانی و منشیات سمگلنگ کی روک تھام،دہشتگردی کی روک تھام اور بارڈر سیکیورٹی کو مزید موٴثر بنانے کے ساتھ ساتھ منظم جرائم کی روک تھام اور سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے سیکیورٹی فورسز کے مشترکہ آپریشن پر اتفاق کیا ہے۔

وہ پیر کے روز پنجاب ہاوٴس میں وفاقی وزیر داخلہ کے ساتھ ملاقات کے بعد جوانئٹ میڈیا بریفنگ سے خطاب کر رہے تھے۔اس موقع پر میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا کہ ایران اور پاکستان کی ناصرف حکومتیں بلکہ دونوں ممالک کی عوام ایک دوسرے کے ساتھ گہرے دوستانہ، اسلامی اور قریبی رشتے میں منسلک ہیں اور دونوں ممالک کی دیرینہ و قریبی دوست ایک رول ماڈل کی حیثیت رکھتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک تعلقات میں مزید بہتری کے لئے اقدامات اٹھا رہے ہیں اور وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں ایران کے ساتھ قریبی اور گہرے تعلقات کو مزید فروغ دینا پاکستان کی پالیسی کا حصہ ہیں ۔چودھری نثارعلی خان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے وزرائے داخلہ کے درمیان ہونے والے اجلاس میں اس حوالے سے کئی امور زیر غور آئے اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ بارڈر سیکیورٹی کو مزید بہتر بنانے اور دہشتگردی کے خاتمے کے لئے پاکستان اور ایران انٹیلی جنس شیئرنگ، معلومات کے تبادلے کے ساتھ ساتھ جوائنٹ انٹیلی جنس آپریشن بھی شروع کریں گے جو بارڈر کے دونوں طرف منظم جرائم کے تدارک میں اہم اور معاون ثابت ہونگے اور ان جوائنٹ انٹیلی جنس آپریشن میں دونوں ممالک کی افواج کے لئے اندرونی فورسز بھی حصہ لیں گی جبکہ ملاقات کے درمیان دونوں ممالک نے معاشی تعلقات کو مزید بہتر بنانے پر اتفاق کیا ہے اور ایران پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسبی ظاہر کی ہے تاہم اس حوالے سے مزید معاہدے وزیر اعظم میاں نوازشریف کے دورہ ایران کے دوران طے پائیں گے۔

اس موقع پر میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی وزیر داخلہ عبدالرضا رحمانی فضلی نے کہا کہ دونوں ممالک تعلقات بہت دیرینہ و قریبی ہیں اور اس حوالے سے بھی یہ تعلقات اہم ہیں کہ دونوں بردار اسلامی ملک ایک دوسرے کے پڑوسی ہیں اور ایک جیسے مسائل کا ہی اکثر سامنے کرتے ہیں اس لئے امید ہے کہ دونوں ممالک اتفاق و اتحاد کے اسلامی پیغام پر عمل کرتے ہیں ان تعلقات کو مزید فروغ دینے کے ساتھ ساتھ مختلف شعبوں میں جاری تعاون کو بھی بڑھائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا بنیادی مقصد پاکستان اور ایران کے درمیان بارڈر سیکیورٹی سے متعلق طے پائے جانے والے معاہدوں پر عمل درآمد ہیں جس کو یقینی بنائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ وہ یہاں پاکستانی وزیر داخلہ کی دعوت پر آئے ہیں اور اپنے دوروزہ دورے کے دوران وزیر اعظم میاں نواز شریف کے ساتھ بھی ملاقات ہوگی جہاں اس حوالے سے دیگر امور بھی زیر غور آئیں گے جبکہ میاں نوازشریف کا دورہ ایران دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے ساتھ سیکیورٹی و معاشی معاہدوں پر کاربند ہیں اور ان معاہدوں پر عمل درآمد سے تعلقا ت میں مزید بہتری کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کی معاشی وسیکیورٹی معاملات میں بھی بہتری آئے گی۔ایرانی وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ پاکستان کے ساتھ تقریباً تمام شعبوں میں تعلقات اچھے اور قریبی تعلقات ہیں تاہم ایرانی پارلیمنٹ کی جانب سے پاکستان کے ساتھ تعاون بڑھانے کا بل پاس ہونے کے بعد ان تعلقات کو کافی بڑھاوا ملے گا، ایران اس وقت پاکستان میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری میں دلچسبی رکھتا ہے جس پر کا م کو آگے بڑھائیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں ایرانی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے ساتھ بھی بہترین ، قریبی اور دوستانہ تعلقات ہیں اور ہمارے درمیان کسی بھی ایشو پر کوئی خلیج موجودنہیں۔افغانستان سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ایرانی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پاکستان، ایران اور افغانستان ملکر تمام سازشوں کو ناکام بنائیں گے اور تینوں ممالک کی مضبوطی سے پورے خطے میں امن و استحکام کو فروغ ملے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایران نے کبھی کسی ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کی مگر اس بات کے ثبوت موجود ہیں کہ بہت سے بیرونی عناصر نے پاک ایران بارڈر پر مداخلت کر کے دونوں ممالک کے تعلقات کو خراب کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس سوال کے جواب میں وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثارعلی خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ایران اور سعودی عرب کے ساتھ اپنی اپنی نوعیت کے اور بہترین تعلقات ہیں جن پر کسی قسم کا شک نہیں کیا جا سکتا۔

بعد ازاں وزیراعظم میاں محمد نواز شریف سے ایرانی وزیر داخلہ عبدالرضا فاضلی کی ملاقات‘ پاک ایران تعلقات کو مستحکم بنانے سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال۔ سرکاری ذرائع کے مطابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی دعوت پر ایرانی وزیر داخلہ عبدالرضا فاضلی نے وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کی۔ اس موقع پر وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی‘ پاکستان میں ایران کے سفیر‘ گورنر جنرل سییستان بھی موجود تھے۔

وزیراعظم نواز شریف نے ایرانی وفد کی پاکستان آمد پر خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور ایرانی مذہبی اور ثقافتی رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں۔ پاکستان ایران کیساتھ برادرانہ تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے اور ہمسایہ ممالک کیساتھ اچھے تعلقات ہماری خارجہ پالیسی کا حصہ ہیں۔ پاکستان اور ایران کو اقتصادی شعبے میں مزید مستحکم بنانا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پاک ایران سرحد پر تجارتی سرگرمیوں کے فروغ کیلئے مشترکہ حکمت عملی مرتب کرنے کی ضرورت ہے۔ حکمت عملی کے تحت مواصلاتی رابطوں کو موثر بنایا جائے گا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دورہ ایران کے دوران ایرانی صدر روحانی سے ملاقات کا منتظر ہوں۔ دورہ ایران سے باہمی اعتماد و تعاون کو فروغ ملے گا۔ادھرآرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ایرانی وزیرداخلہ عبدالرضارحمانی فضلی کی ملاقات میں باہمی دلچسپی کے اموراورخطے کی صورتحال ،پاک افغان سرحدی امورپرتبادلہ خیال کیاگیا۔

آئی ایس پی آرکے مطابق ایرانی وزیرداخلہ نے منگل کی شب آرمی چیف سے جی ایچ کیوراولپنڈی میں ملاقات کی جس میں دونوں رہنماوٴں کے درمیان باہمی دلچسپی کے امور،پاک افغان سرحدی امور،خطے کی صورتحال اورپاک افغان سرحدکی سیکورٹی صورتحال سمیت مختلف امورپرتبادلہ خیال کیا۔