اسلامی نظام قائم ہوتا تو مشرقی پاکستان ہم سے جد ا نہ ہوتا تمام باضمیر لوگ ملک میں اسلامی نظام اور فلاحی ریاست کے قیام کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں،سراج الحق ، صوبے خیبر پختونخوا میں بجلی لوڈشیڈنگ ڈرون حملوں سے زیادہ خطرناک ہے، خیبرپختونخوا کے عوام کو لوڈشیڈنگ کے ذریعے سزا دی جارہی ہے ۔ ظالمانہ لوڈشیڈنگ کو مسترد کرتے ہیں۔ پاکستان اسلام کے نام پر بنا ہے لیکن عالم کفر اس میں ایسا نظام لانا چاہتے ہیں جس میں کلب آباد ہو اور مساجد و مدارس ویران ہو۔مغربی نظام نے دنیا کو بموں ، فحاشی و عریانی کا نظام دیا ہے ملک کے چندلٹیروں اور مفادپرست ٹولے نے سیاست اور جمہوریت دونوں کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کیا اور 18 کروڑ عوام کواسلامی نظام سے محروم کیا ،سول سیکرٹریٹ پشاور میں خطبہ جمعہ سے خطاب ،بعد ازاں میڈیا سے بات چیت

ہفتہ 3 مئی 2014 07:41

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3مئی۔2014ء)امیر جماعت اسلامی پاکستان وسینئر وزیر خیبرپختونخوا سراج الحق نے کہا ہے کہ صوبے خیبر پختونخوا میں بجلی لوڈشیڈنگ ڈرون حملوں سے زیادہ خطرناک ہے خیبرپختونخوا کے عوام کو لوڈشیڈنگ کے ذریعے سزا دی جارہی ہے ۔ ظالمانہ لوڈشیڈنگ کو مسترد کرتے ہیں۔ پاکستان اسلام کے نام پر بنا ہے لیکن عالم کفر اس میں ایسا نظام لانا چاہتے ہیں جس میں کلب آباد ہو اور مساجد و مدارس ویران ہو۔

مغربی نظام نے دنیا کو بموں ، فحاشی و عریانی کا نظام دیا ہے مغربی ننگی تہذیب نے خونی رشتوں کو ختم کر کے روحانی طور پر انسان کو پریشانیوں سے دوچار کیا۔ملک کے چندلٹیروں اور مفادپرست ٹولے نے سیاست اور جمہوریت دونوں کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کیا اور 18 کروڑ عوام کواسلامی نظام سے محروم کیا اسلامی نظام قائم ہوتا تو مشرقی پاکستان ہم سے جد ا نہ ہوتا اس لیے تمام باضمیر لوگ ملک میں اسلامی نظام اور فلاحی ریاست کے قیام کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔

(جاری ہے)

وہ سول سیکرٹریٹ پشاور میں خطبہ جمعہ سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے ۔ سراج الحق نے کہا کہ اسلام دین فطرت ہے اور تمام انبیاء کا مسلک ہے ملک کے تمام مسائل کا حل خلافت اور شریعیت میں ہے کیونکہ پاکستان کا زمین مقدس دین کے بنیاد پر قائم ہو ا ہے ۔انہوں نے کہاکہ حکومتیں اور افواج پاکستان بارہ سال سے دہشتگردی کے خاتمہ کے لیے طاقت کا استعمال کر رہی ہیں لیکن دہشتگردی ، تخریب کاری ، ردعمل ، انتقامی کاروائیاں بڑھتی جارہی ہیں ۔

ملک کا انگ انگ زخمی ہے ۔ دشمن ملک کو ناکام ریاست ثابت کرنے میں کامیاب ہورہاہے اس لیے یہ امر واقع ہے کہ بارہ سال سے جاری پالیسی ناکام ہے ۔ انہوں نے کہاکہ قومی سلامتی اور داخلہ و خارجہ پالیسی ترتیب دینے کی نئی حکمت عملی بنائی جائے ۔ پوری قوم کو دشمن کے خلاف متحد کیا جائے انہوں نے کہاکہ سیکولر قوتیں اور دین بیزار لابی اس بات پر پریشان ہے کہ کہیں حکومت اور طالبان میں صلح نہ ہوجائے ،وہ اپنے ایجنڈا کی تکمیل کیلئے کسی موقع کی تلاش میں ہیں۔ فوج اور حکومت جب تک ایک پیج پر نہیں آتے اور طالبان کو یہ یقین دہانی نہیں کروائی جاتی کہ حکومت کی طرف سے کسی معاہدے کو فوج کی مکمل حمایت حاصل ہوگی، مذاکرات سست روی کا شکار رہیں گے۔