11مئی کو ملک گیر احتجاج کے ذریعے جماعت انقلاب کی اقامت ہو گی، خان صاحب!ملک میں جمہوریت ہی نہیں ہے تو اسکا ڈی ریل ہونا کیسا؟،دھاندلی،فراڈ،بدمعاشی اور جبر کا نام جمہوریت نہیں ہو سکتا ،موجودہ حکمران ایک ایک ڈیل میں 10،10ارب ڈالر حرام کھاتے ہیں، حکمران تمام اداروں پر ممنون حسین جیسے لوگ بٹھانا چاہتے ہیں،ڈاکٹر طاہر القادری کا ملک بھر میں 500مقامات پر ہونے والے ورکرز کنونشنز سے ویڈیو لنک کے ذریعے براہ راست خطاب

ہفتہ 3 مئی 2014 07:34

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3مئی۔2014ء)پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ ڈی چوک کا دھرنا انقلاب کی اذان تھی۔11مئی کو ملک گیر احتجاج کے ذریعے جماعت انقلاب کی اقامت ہو گی ۔ اقامت اور جماعت کے درمیان زیادہ وقت نہیں ہوتا اس لئے صف بندی کے بعد جلد جماعت کھڑی ہو جائے گی ۔جماعت انقلاب کے قیام کے بعد مذاکرات نہیں ہونگے۔

سیاسی دہشت گردوں اور ریاستی ڈاکوؤں سے اقتدار لے کر پر امن طریقے سے عوام کو منتقل کر دیا جائیگا۔11مئی کا احتجاج پر امن ہو گا اگر ریاستی جبر اور پولیس کے ذریعے اسے روکنے کی کوشش کی گئی تو حکمران اپنی چند ماہ کی سیاسی عمر کا خود خاتمہ کر لیں گے۔

کارکن جرات اور حوصلے سے عوام کو احتجاج میں شامل کرنے کیلئے ڈور ٹو ڈور کمپین جاری رکھیں۔

(جاری ہے)

اگر بد معاشوں نے دہشت گردی کی کوشش کی تو کارکن غنڈوں کو مزا چکھائیں۔موجودہ حکمران ہر محکمے میں اپنا وفادار چاہتے ہیں۔ ناجائز نوٹ چھاپنے پر اسٹیٹ بنک کے گورنر کو فارغ کر دیا گیا۔ انتخابی دھاندلی پر پردہ ڈالنے کیلئے نادرہ کے چیئرمین کو راتوں رات فارغ کر دیا گیا ۔ حکمران تمام اداروں پر ممنون حسین جیسے لوگ بٹھانا چاہتے ہیں اور ملک میں خاندانی بادشاہت کا قیام چاہتے ہیں۔

حکمرانوں کے ایجنڈا میں عوام کسی ترجیح پر نہیں ان کا ایجنڈا قومی سلامتی کے اداروں کو کمزور کرنا ہے ۔موجودہ حکومت 9ماہ میں ٹیکس کی مد میں 500ارب کا نقصان پہنچا چکی ہے۔پاکستان کے پورے نظام کو چلانے والے 58قومی اداروں کے بارے میں سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ ان کے سربراہ کی تعیناتی وزیر اعظم یا حکومتی افراد نہیں کر سکیں گے بلکہ ایک کمیشن قائم کیا جائے گا ۔

موجودہ حکمرانوں نے سپریم کورٹ کے فیصلہ کو روند کر ان میں سے 38اداروں کو خارج کر دیا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور سمیت ملک بھر میں 500مقامات پر ہونے والے ورکرز کنونشنز سے ویڈیو لنک کے ذریعے براہ راست خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خان صاحب!ملک میں جمہوریت ہی نہیں ہے تو اسکا ڈی ریل ہونا کیسا؟۔

آپ کیوں نہیں سمجھتے؟ملک میں ریاستی ڈاکہ زنی اور سیاسی دہشت گردی ہے ،حرام خوری اور بد معاشی ہے،یہ سب جمہوریت نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ میرا جمہوریت پر کامل یقین ہے مگر پاکستان میں جو کچھ ہو رہا ہے یہ ہر گز ہر گز جمہوریت نہیں ہے ۔دھاندلی،فراڈ،بدمعاشی اور جبر کا نام جمہوریت نہیں ہو سکتا ۔اربوں،کھربوں روپے سے پورا الیکشن خرید لیا جاتا ہے۔

برادریاں بک جاتی ہیں،تھانے پٹواری بک جاتے ہیں۔جمہوریت میں عوام نہ گردے بیچتے ہیں اور نہ ہی مردے کھاتے ہیں ۔

موجودہ حکمران ایک ایک ڈیل میں 10،10ارب ڈالر حرام کھاتے ہیں۔الیکشن میں سیاسی دہشت گردوں اور ریاستی ڈاکوؤں کا مقابلہ متوسط اور غریب عوام کیسے کر سکتے ہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ انقلاب کے فائنل راؤنڈ میں ا پنے خطاب کے ذریعے عوام کو کرپٹ نظام کے خاتمے اور نئے نظام کے نفاذ کی خوشخبری سناؤں گا ۔انہوں نے کہا کہ 98، 99 فی صد عوام بنیادی ضروریات کو ترس رہے ہیں اور ایک سے 2 فی صد اشرافیہ ملکی وسائل پر عیاشی کر رہا ہے ۔ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ عوام سبز انقلاب کی تیاری کریں اسکے بعد ملک کو نظام بھی دیں گے اور الیکشن بھی ہو گا۔