دینی مدارس کا دہشتگردی سے کوئی تعلق نہیں، مولانا سمیع الحق،مدارس دنیا کے سب سے بڑے این جی اوز کے طور پر رفاحی و تعلیمی خدمات انجام دے رہے ہیں، ملک میں امن کی خاطر حکومت طالبان مذاکرات میں کردار ادا کررہے ہیں ، پاکستان خطے کا اہم ملک ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے، صدر اوبامہ کے ایلچی ارشاحسین سے ملاقات ، مسلم و غیر مسلم دنیا میں درپیش مسائل کو بھی مذاکرات سے ہی حل کیا جاسکتاہے، ارشاحسین

بدھ 30 اپریل 2014 02:39

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30اپریل۔2014ء) جمعیت علمائے اسلام (س) و طالبان کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہاہے کہ دینی مدارس کا دہشتگردی سے کوئی تعلق نہیں، مدارس دنیا کے سب سے بڑے این جی اوز کے طور پر رفاحی و تعلیمی خدمات انجام دے رہے ہیں، ملک میں امن کی خاطر حکومت طالبان مذاکرات میں کردار ادا کررہے ہیں ، پاکستان خطے کا اہم ملک ہے جسے کسی طور پر نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے جبکہ امریکی صدر اوبامہ کے ایلچی ارشاحسین نے مذاکرات میں مولانا سمیع الحق کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہاہے کہ مسلم و غیر مسلم دنیا میں درپیش مسائل کو بھی مذاکرات سے ہی حل کیا جاسکتاہے ۔

منگل کے روز امریکی صدر اوبامہ کے خصوصی ایلچی اور اسلامی ممالک تنظیم او آئی سی کے لئے صدر اوبامہ کے سفیر مسٹر ارشاد حسین نے اسلام آباد میں جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا سمیع الحق سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔

(جاری ہے)

مسٹر ارشاد کے ساتھ آئے ہوئے ان کے وفد کے ارکان مسٹر ارسلان سلیمان‘ ڈپٹی ایمبسڈر برائے او آئی سی اور ڈاکٹر سید محمد سعید ‘ نیشنل ڈائریکٹر کمیونٹی الائنس اسلامک سوسائٹی آف نارتھ امریکہ بھی ملاقات میں شریک تھے۔

امریکی سفارتکار مسٹر احمد فرسٹ پولیٹکل سیکرٹری اور مس سارہ لورین اور سکینڈ کونصلر یو ایس ایمبیسی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ یہ ملاقات دو گھنٹے تک جاری رہی۔ جس میں مسلمانوں کو درپیش مختلف مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ بالخصوص امریکہ اور دیگر غیر مسلم ممالک میں مسلم کمیونٹی اور پاکستان اور دیگر مسلم ممالک کے غیر مسلم اقلیتوں کو درپیش حالات ملاقات میں زیربحث آئے۔

اوران کے معاملات کو بہتر سے بہتر بنائے جانے کی تجاویز زیرغور ہیں۔ صدر اوبامہ کے خصوصی ایلچی ارو سفیر برائے اسلامی دنیا کل ہی دو روزہ دورہ پر پاکستان پہنچے ہیں۔ وفد نے مولانا سمیع الحق اور تمام مسلمانوں کو صدر اوبامہ کے خیرسگالی کے جذبات اورپیغام سے آگاہ کیا۔ملاقات میں مولانا سمیع الحق نے بھارت ‘پاکستان تعلقات مسئلہ کشمیر‘ افغانستان میں آنے والی تبدیلیوں کے بعد طالبان سے معاملات ‘پاکستانی طالبان سے مذاکرات‘ افغانستان سے انخلاء کے بعد امریکیوں کے پروگرام ارودیگر امور پر اپنے تجاویز سے آگاہ کیا۔

پاکستان کے اسلامی تشخص اور آئین کے اہم اسلامی ترامیم قادیانیت ‘ توہین رسالت ایکٹ ‘ حدود آرڈیننس ‘ وغیرہ کی اہمیت اور افادیت سے بھی آگاہ کیا۔ مولانا سمیع الحق نے واضح کیا کہ دینی مداس میں دہشت گردی نام کی کوئی چیز ثابت نہیں کی جاسکتی۔ مدارس دنیا کے سب سے بڑے این جی اوز کے طورپر رفاہی اور تعلیمی خدمات انجام دے رہے ہیں۔وفد نے پاکستانی طالبان کے ساتھ قیام امن کے سلسلے میں مولانا سمیع الحق کی کوششوں کو سراہا۔اورکہاکہ مسلم ا ورغیر مسلم دنیا میں درپیش مسلمانوں اور غیر مسلم شہریوں کو بھی مذاکرات کے ذریعے تعلقات خوشگوار اور پرامن بنانے چاہیئں۔