سپریم کورٹ کا قانون کی تعلیم کے حوالے سے قواعد وضوابط کی پابندی نہ کرنے والی 9 سرکاری یونیورسٹیوں کو نوٹس جاری ،5 مئی تک جواب طلب،عدالت نے جسٹس (ر) زاہد اسلم ناصر کی طبیعت کی سازی اور مصروفیت کے باعث لاء کالجز کے قواعد وضوابط اور دیگر معاملات کا جائزہ لینے کے لئے کسی اور ریٹائرڈ جج کی خدمات حاصل کرنے کا عندیہ دے دیا

منگل 29 اپریل 2014 10:43

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔29 اپریل۔2014ء)سپریم کورٹ نے پاکستان بار کونسل کی درخواست پر قانون کی تعلیم کے حوالے سے قواعد وضوابط کی پابندی نہ کرنے والی 9 سرکاری یونیورسٹیوں کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں اور ان سے5 مئی تک جواب طلب کیا ہے۔ ان یونیورسٹیوں میں بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان،اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور ،پشاور یونیورسٹی ،گومل یونیورسٹی ڈیرہ اسماعیل خان،بلوچستان یونیورسٹی کوئٹہ،کراچی یونیورسٹی کراچی ،یونیورسٹی آف سندھ کراچی ،شاہ عبد اللطیف یونیورسٹی خیر پور اور وفاقی اردو یونیورسٹی کراچی شامل ہیں ۔

عدالت نے جسٹس (ر) زاہد اسلم ناصر کی طبیعت کی سازی اور مصروفیت کے باعث لاء کالجز کے قواعد وضوابط اور دیگر معاملات کا جائزہ لینے کے لئے کسی اور ریٹائرڈ جج کی خدمات حاصل کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پیر کے روز لاء کالجز کے حوالے سے مقدمے کی سماعت کی ۔اس دوران چیف جسٹس نے پاکستان بار کونسل کو بتایا کہ زاہد اسلم کی طبیعت خراب ہے اور ان کی مصروفیت کی وجہ سے وقت بھی نہیں مل رہا تو پھر معاملات کو چلانے اور کمیٹی میں کس کو شامل کیا جائے تو اس پر بار کونسل کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ جسٹس (ر) خلیل الرحمن اور جسٹس (ر) میاں شاکر اللہ جان میں سے کسی ایک کو اس کام کے لئے مقرر کیا جائے وہ خود ناصر اسلم سے بھی بات کریں گے اس پر عدالت نے کہا کہ اس معاملے پر عدالت خود غور کرے گی اور فیصلہ ہی خود کرے گی کہ یہ کام کس کو سونپا جائے ۔

دوران سماعت پاکستان بار کونسل کے وکیل نے اپنی ایک سی ایم اے نمبر1939/2014 کا بتایا اور آگاہ کیا کہ پاکستان پبلک سیکٹر میں اس وقت18 یونیورسٹیاں کام کررہی ہیں تاہم9 یونیورسٹیوں نے کوئی قواعد وضوابط کے حوالے سے پاکستان بار کونسل کو جواب نہیں دیا ہے۔ان کو بار بار کہا گیا 4 یونیورسٹیوں نے معلومات تو فراہم کی ہیں مگر وہ نامکمل ہیں اس لئے ان کو نوٹس جاری کیا جائے۔

اس پر عدالت نے مذکورہ بالا 9 یونیورسٹیوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے جواب طلب کیا ہے ۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں کونے کونے میں یونیورسٹیاں کھل چکی ہیں۔ بعض یونیور سٹیاں منظور شدہ بھی نہیں مگر پھر بھی کام کررہی ہیں ۔قانون کی تعلیم کے لئے پاکستان بار کونسل کے قواعد وضوابط کی پابندی ضروری ہے ۔پاکستان بار کونسل کے وکیل نے بتایا کہ قواعظ وضوابط بتا دیئے گئے ہیں صرف ان کی منظوری رہ گئی ہے۔ عدالت نے سماعت اگلے ہفتے تک ملتوی کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام معاملات کی ایک ساتھ سماعت کی جائے گی ۔عدالت چاہتی ہے کہ اس معاملے کا جلد سے جلد فیصلہ کیا جائے ۔

متعلقہ عنوان :