ائیر چیف مارشل کا طالبا ن کے خلاف آپریشن کا اعلان انتہائی افسوسناک ہے ،پروفسر ابراہیم ،میں سوال کرتا ہوں سلالہ چیک پوسٹ پرحملہ کے وقت ائیر چیف اور ان کی پاک فضائیہ کہاں تھی؟ ہماری خواہش ہے ڈی جی آئی ایس آئی اور آرمی چیف سے ہماری ملاقات ہو تاکہ مذاکرات کو درست سمت میں آگے بڑھانے کے عمل کو تیز کیا جاسکے ، فوج کا مذاکراتی عمل میں شریک ہونا مفید ہوگا، طالبان رہنماوٴں سے رابطہ ہوا ہے اور انہوں نے مشاورت کے لئے دو دن کا وقت مانگا ہے،امید ہے ایک دو روز میں حکومتی اور طالبان کمیٹیوں کی طالبان شوریٰ کی کمیٹی سے ملاقات ہوگی، کراچی میں مدرسے کے پر دستی بم حملہ افسوسناک اور قابل مذمت ہے،اخوان المسلمون کے مرشد عام اور کارکنوں کو سزائے موت دئے جانے کی شدید مذمت کرتے ہیں،میڈیا سے گفتگو اور تقریب سے خطاب

منگل 29 اپریل 2014 10:42

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔29 اپریل۔2014ء)جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے امیر اور طالبان رابطہ کمیٹی کے رکن پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا کہ ائیر چیف مارشل کا طالبا ن کے خلاف آپریشن کا اعلان انتہائی افسوسناک ہے ۔ میں ان سے سوال کرتا ہوں کہ سلالہ چیک پوسٹ پرحملہ کے وقت ائیر چیف اور ان کی پاک فضائیہ کہاں تھی۔ اسلام دشمن قوتو ں کے خلاف اُٹھنے کی بجائے اپنے عوام پر اسلحہ کا استعمال ڈکٹیٹر پرویز مشرف کا طریقہ تھا جو آج بھی حکمرانوں کے اندر موجود ہے ۔

طالبان کمیٹی کے ممبر کی حیثیت سے ہماری خواہش ہے کہ ڈی جی آئی ایس آئی اور آرمی چیف سے ہماری ملاقات ہو تاکہ مذاکرات کو درست سمت میں آگے بڑھانے کے عمل کو تیز کیا جاسکے ۔ فوج کا مذاکراتی عمل میں شریک ہونا مفید ہوگا۔

(جاری ہے)

مولانا یوسف شاہ کا طالبان رہنماوٴں سے رابطہ ہوا ہے اور انہوں نے مشاورت کے لئے دو دن کا وقت مانگا ہے۔ امید ہے ایک دو روز میں حکومتی اور طالبان کمیٹیوں کی طالبان شوریٰ کی کمیٹی سے ملاقات ہوگی۔

کراچی میں مدرسے کے پر دستی بم حملہ افسوسناک اور قابل مذمت ہے ۔اخوان المسلمون کے مرشد عام اور کارکنوں کو سزائے موت دئے جانے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے میڈیا سیل سے جاری کئے گئے ایک بیان کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے المرکز اسلامی میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو اور بعد ازاں جامعہ تفہیم القرآن مردان میں ختم بخاری شریف کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

پروفیسر محمد ابراہیم خان نے مزید کہا کہ ہم حکومت اور طالبان دونوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جنگ بندی کو جاری رکھا جائے ۔ جنگ بندی کا وقت گزرنے کے بعد ہونے والے واقعات پر ہمیں سخت افسوس اور تشویش ہے ۔اگر چہ یہ بڑے واقعات نہیں تھے لیکن چھوٹے چھوٹے واقعات کا ہونا بھی معاملات کی خرابی کا باعث بن سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات کا عمل آگے بڑھ رہا ہے اور اسی میں امن کی بحالی کاراستہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی اس مذاکراتی عمل کو سبوتاژ نہیں کرنا چاہئے ۔ طالبان اور فوج دونوں کا خون پاکستانی ہے ۔ دشمن نے اپنے آپ کو بچانے کے لئے طالبان اور فوج کو آمنے سامنے کھڑا کر دیا ہیں۔آپریشن کسی مسئلے کا حل ہے نہ خود کش حملوں سے شریعت نافذ ہو سکتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ دینی مدارس اسلام کے قلعے ہیں ۔ معصوم بچوں کو قتل کرنا بربریت ہے ۔

حکومت ملوث عناصر کو فوری طور پر گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دے۔ انہوں نے مصر میں اخوان المسلمون کے مرشد عام محمد بدیع سمیت اخوان کے 689کارکنوں کو سزائے موت دئے جانے کے فیصلے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے انصاف کا خون قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ، اسرائیل اور مغربی اقوام کی ایماء پر مصر کی جمہوری حکومت کا تختہ الٹ دیا گیااور اب شیطان کے چیلوں کو خوش کرنے کے لئے اخوان المسلمون کے رہنماوٴں اور کارکنوں کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔انہوں نے عالمی برادری سے ان سزاوٴں کو فوری طور پر ختم کرانے کے لئے مصری حکومت پر دباوٴ ڈالنے کی اپیل کی ۔