حکومت طالبان مذاکرات (کل) سے دوبارہ شروع ہونے کا امکان،وقت اور مقام کے تعین کیلئے مشاورت کا سلسلہ تاحال جاری،حکومت سیز فائر، مغویوں کی بازیابی جبکہ طالبان غیر عسکری قیدیوں کی رہائی و امن زون کا مطالبہ اٹھائینگے،ذرائع،اعتماد کی بحالی کیلئے دونوں جانب سے لچک کا مظاہرہ کرنا ہوگا، پروفیسر ابراہیم

پیر 28 اپریل 2014 08:36

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28اپریل۔ 2014ء)حکومت طالبان مذاکرات کل(منگل) سے دوبارہ شروع ہونے کے واضح امکانات ،وقت اور مقام کے تعین کیلئے مشاورت کا سلسلہ تاحال جاری ہے، حکومت سیز فائر، مغویوں کی بازیابی جبکہ طالبان غیر عسکری قیدیوں کی رہائی و امن زون کا مطالبہ اٹھائینگے، پروفیسر ابراہیم نے کہاہے کہ اعتماد کی بحالی کیلئے دونوں جانب سے لچک کا مظاہرہ کرنا ہوگاجبکہ مولانا یوسف نے کہاہے کہ فریقین سے مشاورت جاری ہے ، جلد براہ راست مذاکرات شروع ہوجائینگے۔

باوثوق ذرائع نے بتایا کہ حکومت طالبان مذاکرات جوکہ ڈیڈ لاک کا شکار ہوگئے تھے حکومت طالبان کمیٹیوں کی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے اسلام آباد میں ملاقات کے بعد دوبارہ شروع ہوگئے ہیں اور ڈیڈلاک ختم ہوگیاہے ۔

(جاری ہے)

ذرائع نے مزید بتایاکہ جمعیت علمائے اسلام (س) اور طالبان کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے حکومت اور طالبان شوریٰ سے رابطے کیلئے مولانا یوسف شاہ کو ٹاسک سونپا ہوا ہے جوکہ مسلسل فریقین سے رابطے میں ہیں اور فریقین کی تجاویز پہنچانے کے امور بھی انجام دے رہے ہیں جس کے باعث مشاورت کا عمل شروع ہوچکاہے۔

ذرائع نے مزید بتایاکہ حکومت طالبان میں براہ راست مذاکرات ایک روز میں شروع ہوجائینگے جبکہ طالبان کمیٹی کوشا ں ہے کہ آج (پیر) سے ہی براہ راست ملاقات کرکے مذاکرات کو آگے بڑھایا جائے البتہ فی الوقت جگہ اور وقت کا تعین نہیں ہوپارہا ادھر دوسری جانب طالبان شوریٰ نے حکومت کی جانب سے ایک مرتبہ پھرمذاکراتی عمل شروع کرنے پردو روز کا وقت مانگ لیاہے تاکہ وہ وقت اور مقام کے معاملے پر باہمی مشاورت کرسکیں۔

ذرائع کے مطابق مذاکرات اب ایک مرتبہ پھر پٹڑی پر چڑھنے والے ہیں اورحکومت کوشش کررہی ہے کہ مذاکرات جار ی رہنے کیلئے پہلی فرصت میں سیز فائر اور مغویوں کی بازیابی عمل میں لائی جائے جبکہ طالبان مذاکرات کے تیسرے دور میں غیر عسکری قیدیوں کی رہائی اور پیس زون کے قیام کا مطالبہ اٹھائینگے ۔ اس سلسلے میں جب ”خبر رساں ادارے“ نے طالبان کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ مذاکرات پہلے سے جاری تھے ڈیڈلاک نہیں آیا تھا کچھ روز کا وقفہ آگیا تھا جوعموماً ایسے معاملات میں آجاتاہے انہوں نے کہاکہ اب کوشش ہے کہ مذاکرات بلا تعطل جار ی رہیں اور حتمی نتیجہ پر پہنچ جائیں۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ اعتماد کی بحالی کیلئے دونوں جانب سے لچک کا مظاہرہ ضروری ہے اگر حکومت غیر عسکری قیدیوں کی رہائی کے معاملے پر سنجیدگی سے غور کرتی ہے تو پھر سیز فائراور مغویوں کی بازیابی کیلئے ہم بھی طالبان کمیٹی پر دباؤ ڈال سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ حکومت نے مشترکہ کمیٹیوں کے اجلاس کے دوران سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی، سابق گورنر سلمان تاثیر کے بیٹوں اور پروفیسر اجمل کی بازیابی کا معاملہ اٹھایا تھا۔براہ راست مذاکرات کے سلسلے میں جب کمیٹی کوآڈینیٹر یوسف شاہ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہاکہ فریقین سے مشاورت جاری ہے اور جلد براہ راست مذاکرات شروع کردیئے جائیں گے۔