سارک رکن ممالک چیلنجز سے نمٹنے کیلئے مشترکہ کاوشیں کریں، لاہور میں پہلی ساؤتھ ایشیاء لیبر کانفرنس کا انعقادخوش آئند ہے ، صدر مملکت ممنون حسین کا ساؤتھ ایشیاء لیبر کانفرنس2014سے خطاب

اتوار 27 اپریل 2014 08:15

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔27اپریل۔2014ء) صدر مملکت ممنون حسین نے سارک رکن ممالک پر چیلنجز سے نمٹنے کیلئے مشترکہ کاوشیں کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ لاہور میں پہلی ساؤتھ ایشیاء لیبر کانفرنس کا انعقادخوش آئند ہے،امید ہے آئندہ سال بھی خطے کا کوئی نہ کوئی ملک ساؤتھ ایشیا لیبر کانفرنس کی میزبانی کرے گا۔ وہ ہفتہ کے روز مقامی ہوٹل میں ساؤتھ ایشیاء لیبر کانفرنس 2014سے خطاب کر رہے تھے۔

اس موقع پر وزیر اعظم آزاد جموں کشمیر چوہدری عبدالمجید‘ صوبائی وزیر محنت راجہ اشفاق سرور سمیت ساؤتھ ایشیاء ممالک کے وزراء اور وفود بھی موجود تھے۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان میں پہلی ساؤتھ ایشیاء لیبر کانفرنس کا انعقادخوش آئند ہے جس سے نہ صرف ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ حاصل کرنے میں مدد ملے گی بلکہ مسائل کا حل بھی یقینی ہو گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ امر خوش آئند ہے کہ لیبر کانفرنس کے شرکاء کی طرف سے باہمی تعاون سمیت جذبے اور عزم کا اعادہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ساؤتھ ایشیئن ممالک مشترکہ اقدار رکھتے ہیں اور یہاں ریجنل تضادات‘ انتہاء پسندی‘ غربت سمیت مختلف چیلنجز درپیش ہیں لیکن ہمارا پختہ یقین ہے کہ اگر خطے کے تمام ممالک مشترکہ کاوشیں کریں تو تمام مسائل کا حل ممکن ہے‘ صدر مملکت نے کانفرنس میں جاری ہونیوالے مشترکہ اعلامیہ کو خوش آئند قرار دیا اور اس کی مکمل تائید کی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان مزدور طبقہ کے مسائل کو حل کرنے کے ساتھ ساتھ ملک میں ترقی و خوشحالی لانے کیلئے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت یکم مئی کو مزدوروں کے عالمی دن کے موقع پر لیبر پالیسی کا اعلان کرنے جارہی ہے جس سے لیبر کمیونٹی کے مسائل کو حل کرنے میں مدد ملے گی۔ ممنون حسین نے اس بات پر زور دیا کہ آئی ایل او قوانین اور دیگر معاہدوں کی پاسداری کرکے تمام مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے۔

صدر مملکت نے امید ظاہر کی کہ آئندہ سال بھی خطے کے کسی نہ کسی ملک میں لیبر کانفرنس کا انعقاد ضرور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ساؤتھ ایشیاء لیبر کانفرنس اپنی نوعیت کی پہلی کانفرنس ہے جو اہم پیشرفت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ کو ختم نہیں ہونا چاہئے اور سارک ممالک کو آپس میں روابط کو فروغ دینا چاہئے کیونکہ اس طرح ایک دوسرے کے خیالات سے آگاہی اور تجربات سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے اور اسی طرح سے قومیں آگے بڑھتی ہیں۔

صدر مملکت نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستانی وفود جب ریجنل اور انٹرنیشنل فورمز میں شرکت کریں تو بین الاقوامی برادری کو یہ باور کروائیں کہ لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال ہو یا پولیو کا مسئلہ ہو یہ ہمارے پیدا کردہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جی ایس پی پلس سٹیٹس کی منظوری پر ہم یورپین یونین کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں لیکن کچھ عناصرلیبر قوانین سمیت دیگر معاملات میں اس کوشش میں ہیں کہ پاکستان کیلئے مشکلات پیدا کی جائیں لیکن ہمارے لوگ یہ باور کروا دیں کہ پاکستان اگلے پانچ سال میں خطے کا اہم ملک بننے والا ہے، ماضی میں ہمارے لوگوں سے غلطیاں ضرور سرزد ہوئیں اور گورننس اچھی نہیں رہی اور کرپشن کی وجہ سے یہاں خرابیاں پیدا ہوئیں لیکن اب جمہوریت کی طرف ہمارا مضبوط سفر شروع ہو چکا ہے جس کے فوائد پورے خطے کو حاصل ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ مستقبل قریب میں خطے میں اہم تبدیلی آنیوالی ہے جو کاشغر سے گوادر اور گوادر سے کراچی تک اقتصادی راہداری کی وجہ سے آئیگی جو اس صدی کا یادگار منصوبہ ہو گا اور اس سے خطے کے تمام ممالک کو فائدہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری لیبر فورس کو بھی ہمہ وقت تیار رہنا چاہئے کیونکہ یہ بات خوش آئند ہے کہ ہماری 50 فیصد سے زیادہ آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے جس کو قومی دھارے میں لاکر اس سے استفادہ حاصل کیا جاسکتا ہے تاہم اسے جدید تعلیم کی فراہمی کی ضرورت ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہر شخص کو تعلیم کے فروغ میں اپنا اہم کردار ادا کرنا چاہئے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہر شخص چاہے اس کا تعلق کسی بھی طبقے سے ہو وہ اپنے بچوں کی تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت کا بھی خصوصی خیال رکھے کیونکہ اسی سے ہی مستحکم اور مضبوط معاشرہ ممکن ہے۔ قبل ازیں صوبائی وزیر محنت راجہ اشفاق سرور نے کانفرنس کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی۔ صدر مملکت نے ساؤتھ ایشیئن ممالک سے آنیوالے وزراء اور وفود میں سووینئرز بھی تقسیم کئے۔