مذہبی منافرت پاکستان میں دیکھی دنیا کے کسی دوسرے ملک میں ایسا نہیں،مولانا طارق جمیل ،نوجوانوں کو فرقہ بندی‘ مذہبی گروہ یا سیاسی وابستگی کی بجائے محبت ‘دوستی اور حسن سلوک کے ساتھ آگے بڑھنا چاہئے، خصوصی لیکچر

ہفتہ 26 اپریل 2014 08:13

فیصل آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26اپریل۔2014ء)نامورمذہبی دانشورو رہنماو عالمی مسلم سکالرمولانا طارق جمیل نے کہا ہے کہ جس معاشرے میں وکیل ظالم کیلئے دلائل کے انبار لگادے‘ ڈاکٹر تاجر بن جائے‘ مظلوم کو انصاف کیلئے گھربیچنا پڑ جائے اور دانشور کا قلم پیسے والے کا ساتھ دے اور غلطی و گناہ کا احساس تک نہ رہے اس قوم سے اللہ یقینا ناراض ہے ،ان خیالات کا اظہار انہوں نے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں منعقدہ خصوصی لیکچر کے دوران کیا۔

۔

ان کا کہنا تھاکہ جو مذہبی منافرت پاکستان میں دیکھی دنیا کے کسی دوسرے ملک میں ایسا نہیں لہٰذا نوجوانوں کو فرقہ بندی‘ مذہبی گروہ یا سیاسی وابستگی کی بجائے محبت ‘دوستی اور حسن سلوک کو آگے بڑھنا چاہئے ،مولانا طارق جمیل نے کہا کہ بچے معصوم پھول ہیں جن میں جھوٹ بولنے کی بری عادت والدین اور اساتذہ کے ڈر کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے لہٰذا والدین اور اساتذہ کو ان کے ساتھ دوستی اور محبت کا رویہ اپنانا چاہئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ اگر انسان میں احساس موجودہو تو درد بڑی نعمت ہے لیکن ہم احساس سے عاری ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے مسلسل پستی کی جانب محو سفر ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وہ شخص صحیح معنوں میں اُستاد نہیں ہوسکتا جسکے کلاس میں نہ آنے کی کمی طلبہ محسوس نہ کریں۔ مقدس رشتہ ماں باپ اور بڑا رشتہ میاں بیوی کا ہے اور جو شخص میاں بیوی میں غلط فہمیوں پیدا کرنے اور لڑائی کا باعث بنتا ہے وہ ابیلس کا حقیقی فرزند اور جانشین ہے۔

مولانا طارق جمیل نے بتایا کہ سپین میں مسلمانوں نے 802سال حکومت کی جس کے بعد ایسا زوال آیا کہ ایک بھی کلمہ گومسلمان باقی نہ بچااور جن وجوہات کی وجہ سے وہ سفینہ ڈوباوہی اعمال ہماری قوم میں پوری شدت کے ساتھ موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جس معاشرے میں ظلم و عدل‘ حلال و حرام‘ شربت و شراب‘ نکاح اور زنا میں فرق ختم ہوجائے ان کا ہر لمحہ زوال کی جانب سفرکرتے گزرتا ہے ۔

انہوں نے نوجوانوں کا مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں بہترین کردار اور اخلاق کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی نظروں اور زبان کی حفاظت کرنا ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے کی بہتری کیلئے والدین اور اساتذہ کو اپنا کردار پوری ذمہ داری سے ادا کرنا ہوگاتاکہ احساس ذمہ داری کے ساتھ فروغ پانیوالی سوسائٹی بہترین اخلاق و کردار کی بنیاد پر عظمت رفتہ کی جانب سفر شروع کر سکے۔

اقتدار اور مال کی بھوک بھیڑیئے کی بھوک سے بھی بدتر ہوتی ہے اور جو معاشرے انسانی بستیوں سے جنگلوں میں تبدیل ہوجاتے ہیں وہاں سے انسانیت رخصت ہوجاتی ہے۔ ۔یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر اقرارا حمد خاں نے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ اپنے نوجوانوں کی کردار سازی پر خصوصی توجہ دے رہی ہے اور مذہبی سکالرزاور دانشوروں کے ساتھ خصوصی نشست کا اہتمام اسی کوشش کا حصہ ہے۔انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے طلباء و طالبات پورے ملک میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرکے ادارہ کیلئے نیک نامی کما رہے ہیں ۔خصوصی لیکچر سے پرنسپل آفیسرنظامت اُمور طلبہ ڈاکٹر محمد یونس اور سینئر ٹیوٹر ڈاکٹر محمد اسلم پرویز نے بھی خطاب کیا

متعلقہ عنوان :