وزیراعلیٰ نے ایکسپو سینٹر میں سارک انٹرنیشنل نمائش کاافتتاح کردیا،مختلف سٹالز کا دورہ کیا،وزیراعلیٰ کا لاہور میں میٹروٹرین چلانے کا اعلان،2ارب ڈالر لاگت آئے گی:شہباز شریف،چین کے تعاون سے توانائی کے متعدد منصوبے مکمل کررہے ہیں،پاکستانی سرمایہ کار بھی آگے آئیں،اگلے 3 برس کے دوران 2500 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی جس سے عوام کو خاطرخواہ ریلیف ملے گا،محنت سے ہی اندھیرے دور ہوں گے، حکومت کے شبانہ روز اقدامات سے معاشی اشارے بہتر ہو رہے ہیں ،زر مبادلہ کے ذخائر 10 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکے ہیں،سعودی عرب نے پاکستان کو ڈیڑھ ارب ڈالر کا غیرمشروط تحفہ دیا، مایوسی پھیلانے والے عناصر ذہنی دیوالیہ پن کا شکار ہیں:وزیراعلیٰ کاافتتاحی تقریب سے خطاب

ہفتہ 26 اپریل 2014 08:09

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26اپریل۔2014ء)وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی شبانہ روز محنت کے باعث معاشی اشارے بہتر ہو رہے ہیں اور زر مبادلہ کے ذخائر 10 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکے ہیں۔ انشاء اللہ اگلے 3 برس کے دوران 2500 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی جس سے عوام کو خاطرخواہ ریلیف ملے گا۔ چین کے تعاون سے پورٹ قاسم اور ساہیوال میں کول پاو رپلانٹس کا سنگ بنیاد اگلے ماہ رکھا جا رہا ہے جبکہ نندی پور پاور پراجیکٹ کی پہلی ٹربائن مئی میں کام شروع کردے گی جس سے 100 میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہوگی۔

میں سمجھتا ہوں محنت سے ہی نئے راستے نکلتے ہیں، انشاء اللہ محنت ہی سے ملک کے اندھیرے دور ہوں گے اور یہاں ترقی و خوشحالی آئے گی۔وزیراعلیٰ نے پاکستانی سرمایہ کاروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ بھی توانائی سیکٹر میں سرمایہ کاری کیلئے آگے آئیں۔

(جاری ہے)

وہ یہاں ایکسپو سینٹر میں ساؤتھ ایشین(سارک) انٹرنیشنل نمائش کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔

وزیراعلیٰ نے افتتاحی تقریب کے بعد ساؤتھ ایشین انٹرنیشنل نمائش کا افتتاح کیا اور مختلف سٹالز کا دورہ کیا۔

تقریب کے دوران وزیراعلیٰ نے زیادہ ٹیکس ادا کرنے والے صنعتکار میاں طارق نثار کو خصوصی ایوارڈ بھی دیا۔ وزیراعلیٰ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ساؤتھ ایشین انٹرنیشنل نمائش کا انعقاد علاقائی تعاون کو فروغ دینے کیلئے بہت اہمیت کا حامل ہے جس سے سارک ممالک کے درمیان باہمی روابط میں اضافہ اور مختلف شعبوں میں تعاون بڑھے گا۔

اقتصادی اور صنعتی ترقی کیلئے حکومت ،بزنس لیڈرزاور چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے عہدیداران کومل کر آگے بڑھنا ہے اور اسی میں صنعتی اور اقتصادی ترقی کا راز مضمر ہے۔ پنجاب میں صنعتی اور معاشی پالیسیاں مرتب کرتے وقت صنعتکاروں، چیمبرآف کامرس کے عہدیداران اور کاروباری شخصیات سے بامقصد مشاورت کی جائے گی اور کوئی بھی صنعتی یا معاشی پالیسی سٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے بغیر مرتب نہیں کی جائے گی۔

پنجاب حکومت موٹروے کے قریب چینی کمپنیوں کے تعاون سے موٹروے کے قریب سٹیٹ آف دی آرٹ قائداعظم اپیرل پارک (گارمنٹس زون) قائم کر رہی ہے اور یہ زون صنعتکاروں کی مشاورت سے بنایا جا رہا ہے۔ اس کے بورڈ میں بھی نجی شعبہ سے تعلق رکھنے والے ماہرین ہی شامل ہیں۔ اس اپیرل پارک کی تعمیر سے ٹیکسٹائل کی مصنوعات کی برآمدات میں خاطرخواہ اضافہ ہوگا اور یہاں پر روزگار کے لاکھوں نئے مواقع پیدا ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی آبادی کا 60 فیصد حصہ 15 سے 30 برس تک کے نوجوانوں پر مشتمل ہے اور ہمیں ان کی تعلیم و تربیت کے ساتھ انہیں بااختیار بھی بنانے پر بھرپور توجہ دینا ہے تاکہ انہیں معاشرے کی ترقی میں صحیح معنوں میں شامل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں لائیوسٹاک اور ڈیری فارمنگ کے شعبوں میں ترقی کے وسیع مواقع موجود ہیں لیکن بدقسمتی کی بات ہے کہ پاکستان دودھ پیدا کرنے والا ایک بڑا ملک ہونے کے باوجود صرف 4 فیصد دودھ پروسیس کرتا ہے جبکہ ہمسایہ ملک 24 فیصد دودھ کو پروسیس کرتا ہے۔

ترکی نے لائیوسٹاک اور دودھ کی پروسیسنگ میں بہت ترقی کی ہے اور ترک ماڈل سے استفادہ کرنے کیلئے پنجاب حکومت کا وفد جلد استنبول جا رہا ہے۔ اسی طرح لائیوسٹاک کے شعبہ میں بھی پاکستان دنیا کے بڑے ممالک میں شامل ہے لیکن افسوس کا مقام ہے کہ لائیوسٹاک کے شعبہ میں 600 ارب ڈالر کی عالمی تجارت کے باوجود پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے گزشتہ 10 ماہ کے دوران عرق ریزی سے کام کیا ہے جس کے باعث معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے۔ عالمی بینک نے بھی پاکستان کو آسان شرائط پر 2 ارب ڈالر کاقرضہ دینے پر آمادگی ظاہر کی ہے جبکہ سعودی عرب نے ڈیڑھ ارب ڈالر کا تحفہ پاکستان کی موجودہ قیادت اور عوام کو غیر مشروط طور پر دیا ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ مایوس عناصر نے پاکستان کے دشمنوں کو خوش کرنے کیلئے برادر اسلامی ملک کی جانب سے ملنے والے تحفے پر بھی طرح طرح کی باتیں کیں حالانکہ یہ خالصتاً سعودی عرب کا ایک تحفہ ہے ۔

حکومت کے اچھے اقدامات کے حوالے سے مایوسی پھیلانے والے عناصر ذہنی دیوالیہ پن کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ توانائی بحران کے ساتھ دہشت گردی کا خاتمہ بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔ ان دونوں مسائل سے ایک ساتھ نمٹنا ہوگا ورنہ ترقی اور خوشحالی کی منزل طے نہیں کی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ سابق دور میں نندی پو رپاور پراجیکٹ کے حوالے سے بدترین مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا گیا اور مشینری 3 برس تک کراچی پورٹ پر پڑی رہی۔

پرزے چوری ہو گئے اور منصوبے کی لاگت میں اربوں روپے کا اضافہ ہوا۔ تاہم اب اس منصوبے پر دن رات کام جاری ہے اور پہلی ٹربائن سے اگلے ماہ 100 میگاواٹ بجلی کی پیداور شروع ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پورٹ قاسم میں چین اور برادر ملک کے تعاون سے 660 میگاواٹ کے 2 کول پاور پلانٹس کا اگلے ماہ سنگ بنیاد رکھا جا رہا ہے جبکہ ساہیوال میں چینی کمپنیوں کے تعاون سے 660 میگاواٹ کے 2 کول پاور پلانٹس کا بھی سنگ بنیاد مئی میں رکھا جائے گا جسے تیز رفتاری سے مکمل کیا جائے گا۔

اس منصوبے کیلئے سرمایہ چینی کمپنیاں خود فراہم کریں گی۔ 32 ارب ڈالر کا پیکیج چین کی حکومت اور قیادت کا پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت اور عوام پر بھرپور اعتماد کا اظہار ہے۔ اب ہم نے محنت، دیانت اور امانت کے ساتھ اس پیکیج سے استفادہ کرنے کیلئے چینی حکومت اور پاکستانی عوام کی امیدوں اور توقعات پر پور ااترنا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان میں نئے آبی ذخائر کی تعمیر کی بھی ضرورت ہے۔

اگر سابق ادوار میں بھاشا دیامر ڈیم اور داسو ڈیم پر توجہ دی جاتی تو یہ اس وقت ہی مکمل ہو جاتے کیونکہ اس زمانے میں پاکستان کو 20 ارب ڈالر ملے تھے جبکہ ڈیم پر 12 ارب ڈالر لاگت آنی تھی اور یہ 8 برس میں مکمل ہو جاتا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کوئلے کے ساتھ بائیوگیس، بائیوماس اور بیگاس سے بھی بجلی کے حصول کیلئے کوشاں ہے اور ہمارے ان تمام اقدامات کے باعث تین سال کے دوران 2500 میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جتنی سرمایہ کاری توانائی اور دیگر شعبوں میں چینی سرمایہ کاری کمپنیاں کر رہی ہیں وہ قابل تعریف ہے تاہم پاکستانی سرمایہ کاروں کو بھی توانائی کے شعبہ میں آگے آنا چاہیے اور اس میں سبقت لینی چاہیے، یہ آپ سب کیلئے ایک چیلنج ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چین کے تعاون سے لاہور میں ٹھوکر نیازبیگ ملتان روڈ پر میٹرو ٹرین چلانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے جس پر 2ارب ڈالر لاگت آئے گی۔

27 کلومیٹر طویل روٹ پر میٹرو ٹرین چین کا پاکستان کے عوام کیلئے ایک شاندار تحفہ ہوگا۔ چین کی ایک بڑی کمپنی فیصل آباد انڈسٹریل اسٹیٹس میں اربوں ڈالر کا انڈسٹریل پارک قائم کر رہی ہے اور اس ضمن میں معاہدہ بھی طے پا چکا ہے۔ اس منصوبے کا اگلے ماہ سنگ بنیاد رکھا جائے گا۔1400ایکڑ پر بننے والے قائداعظم اپیرل پارک میں چینی کمپنی 100 میگاواٹ کا بجلی گھر بھی لگائے گی اور اس منصوبے کا بھی جلد سنگ بنیاد رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب نے مل کر قومی تعمیر کے جذبے کے تحت ملک کو آگے لے کر جانا ہے اور مجھے پورا یقین ہے کہ پاکستان ایک عظیم ملک بنے گا اور اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کرے