سینٹ میں پیپلز پارٹی کی پی ایم ڈی سی آرڈیننس 2014ء نا منظور کرنے کی قرارداد منظور، یہ معاملہ مشترکہ مفادات کونسل کا ہے، اس پر وزیراعظم صدر کو آرڈیننس کی سفارش نہیں کر سکتے،ارکان کی رائے، بل پرپہلے کمیٹی میں غور کیا جائے اس کے بعد قرارداد لائی جائے، زاہد حامد

جمعرات 24 اپریل 2014 07:45

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24اپریل۔2014ء) سینٹ نے پیپلز پارٹی کی پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل آرڈیننس 2014ء نا منظور کرنے کی قرارداد منظور کرلی اور کہا ہے کہ یہ معاملہ مشترکہ مفادات کونسل کا ہے، اس پر وزیراعظم صدر کو آرڈیننس کی سفارش نہیں کر سکتے جبکہ وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی زاہد حامد نے کہا ہے کہ بل پرپہلے کمیٹی میں غور کیا جائے اس کے بعد قرارداد لائی جائے ۔

بدھ کے روز سینٹ میں سینیٹر فرحت ا للہ بابر نے ایوان میں قرارداد پیش کی کہ یہ ایوان پاکستان میڈیکل اینڈڈینٹل کونسل ترمیمی آرڈیننس 2014ء کو نامنظور کرتا ہے۔ قرارداد پر بحث کرتے ہوئے فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پی ایم ڈی سی خود مختار ادارہ ہے اور ریگولیٹری باڈی ہے ریگولیٹری باڈیز وفاقی قانون سازی فہرست میں ہیں، اس حوالے سے پالیسی بنانا مشترکہ مفادات کونسل کا کام ہے اور وہی ذمہ دار بھی ہے اس آرڈیننس کے ذریعے جو تبدیلی لائی جارہی ہے تبدیلی کی مشترکہ مفادات کونسل سے منظوری لینا ضروری ہے یہ عمل صوبائی خود مختاری اور آئین کیخلاف ہے وزیراعظم کی اختیار نہیں کہ مشترکہ مفادات کونسل کی ذمہ داری کو صدر کو سفارش کرکے آرڈیننس لائے اس کے پیچھے ایسے عناصر ہیں جو غیر معیاری میڈیکل کالج کھولنا چاہتے ہیں ۔

(جاری ہے)

سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ حکومت صوبائی خود مختاری کو نظر انداز کررہی ہے اس لیے ہم اس آرڈیننس کو مسترد کرتے ہیں۔ وفاقی وزیر زاہد حامد نے کہا کہ آرڈیننس قومی اسمبلی میں پیش کیا جاچکا ہے اور کمیٹی میں زیر غور ہے جس کے بعد سینٹ میں آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ دیکھا جائے اور بل پر غور کیا جائے اس لیے زیر غور لائے بغیر اس کیخلاف قرارداد منظور نہ کی جائے، بل کو کمیٹی میں زیر غور لایا جائے گا پھر فیصلہ کیا جائے ایوان نے اکثریت سے قرارداد منظور کرلی ۔